جمعہ 21 نومبر 2025 - 04:20
درسِ اخلاق | خواہشاتِ نفسانی پر کیسے قابو پایا جائے؟

حوزہ/ بعض لوگ بداخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اپنی اندرونی کیفیت کو غصّے اور سخت ردّعمل کے ذریعے نکالتے ہیں، جس کا اثر دوسروں پر بھی پڑتا ہے۔ اللہ نے انسان کی فطری خواہشات کو بقا اور نسل کی افزائش کے لیے رکھا ہے، اور ان خواہشات پر قابو پانا "جیسے نکاح جیسے جائز طریقوں کے ذریعے" ضروری ہے تاکہ اندرونی دباؤ انسان کو غلط راستے پر نہ لے جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرحوم آیت اللہ عزیزاللہ خوشوقتؒ — جو حوزہ علمیہ کے معروف اساتذہٴ اخلاق میں سے تھے — نے اپنے ایک درسِ اخلاق میں بداخلاقی اور شہوت پر کنٹرول کے موضوع پر گفتگو فرمائی، جس کا خلاصہ درج ذیل ہے:

بعض لوگ بداخلاق ہوتے ہیں اور اُن کے ساتھ گفتگو کرنا مشکل ہوتا ہے۔ جب آپ ایسے افراد سے بات کرتے ہیں تو وہ فوراً غصے میں آ جاتے ہیں اور شدید ردّعمل ظاہر کرتے ہیں۔

درحقیقت یہ رویّے اُن کے لیے ایک طرح کی جذباتی نکاسی (Emotional discharge) ہوتے ہیں؛ یعنی وہ اپنی اندرونی کیفیات اور دباؤ کو اسی طریقے سے باہر نکالتے ہیں۔

ایسی صورتِ حال میں کبھی کبھار دوسرے لوگ بھی متاثر ہو جاتے ہیں اور انجانے میں گالی گلوچ، بدزبانی یا الزام تراشی پر اُتر آتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے انسانوں بلکہ حیوانات کے اندر بھی شہوت اور کچھ خاص خواہشات رکھی ہیں۔

ان خواہشات کو اللہ نے انسانی نسل کے بڑھنے اور بقا کی حکمت کے تحت طاقت بخشی ہے۔

اگر انسان ان خواہشات کو بے لگام چھوڑ دے اور حدّ و بند کے بغیر اُن کی پیروی کرے تو اس کے اندر ایک شدید دباؤ پیدا ہوتا ہے، جو اسے غلط یا انحرافی رفتار کی طرف لے جا سکتا ہے۔

اسی لیے شہوت اور نفسانی خواہشات پر کنٹرول اللہ کے حکم کے مطابق اور مشروع طریقوں "جیسے نکاح" کے ذریعے ضروری ہے۔

ازدواج سے یہ فطری احساسات صحیح راستے پر چل پڑتے ہیں اور انسان اندرونی دباؤ سے نجات پاتا ہے۔

ورنہ یہ دباؤ انسان کو گمراہ کن اور نامناسب راستوں کی طرف لے جا سکتا ہے اور اسے صحیح زندگی کے راستے سے ہٹا سکتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha