ہفتہ 10 مئی 2025 - 13:54
گمراہ فرقے ذہن سازی کے لیے کن خطرناک تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں؟

حوزہ/ گمراہ فرقے میں ذہنی کنٹرول (Brainwashing) ایک منظم، مسلسل اور شعوری عمل ہے جو مخصوص نفسیاتی تکنیکوں کے ذریعے فرد کی سوچ، احساسات، اور شخصیت کو بدل کر اُسے مکمل طور پر تابع اور فرمانبردار بنا دیتا ہے۔ اس عمل کے تحت افراد اپنے سابقہ عقائد سے دستبردار ہوکر فرقے کے اصولوں کو واحد حقیقت مان لیتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گمراہ فرقے میں ذہنی کنٹرول (Brainwashing) ایک منظم، مسلسل اور شعوری عمل ہے جو مخصوص نفسیاتی تکنیکوں کے ذریعے فرد کی سوچ، احساسات، اور شخصیت کو بدل کر اُسے مکمل طور پر تابع اور فرمانبردار بنا دیتا ہے۔ اس عمل کے تحت افراد اپنے سابقہ عقائد سے دستبردار ہوکر فرقے کے اصولوں کو واحد حقیقت مان لیتے ہیں۔

ذہن سازی کیا ہے؟

ماہرین کے مطابق ذہنی کنٹرول (Brainwashing) ایک نفسیاتی دباؤ کا عمل ہے جس کے ذریعے فرد کی سوچنے، سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو متاثر کیا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں: فرد اپنے پرانے عقائد اور اقدار سے شکوک میں مبتلا ہو کر انہیں ترک کر دیتا ہے۔ نیا اور اکثر غیر منطقی نظامِ فکر اُس پر تھوپ دیا جاتا ہے جسے وہ مطلق سچ ماننے لگتا ہے۔ اس کی جذباتی کیفیات اور رویے بدلے جاتے ہیں تاکہ وہ صرف فرقے کی خواہشات کے مطابق عمل کرے۔ فرد اپنی آزادانہ سوچ اور فیصلہ سازی کی صلاحیت کھو بیٹھتا ہے اور مکمل طور پر فرقے کا محتاج بن جاتا ہے۔

فرقے کن تکنیکوں سے ذہن سازی کرتے ہیں؟

1. پیغامات کی مسلسل تکرار: بار بار ایک ہی بات دہرانے سے وہ فرد کے لاشعور میں راسخ ہو جاتی ہے، چاہے وہ بات غیر منطقی ہو۔

2. جذباتی دباؤ اور خوف پیدا کرنا: افراد میں شدید خوف، گناہ کا احساس، جھوٹی خوشی یا محبت پیدا کر کے اُن کی منطقی سوچ کو مفلوج کر دیا جاتا ہے۔

3. دنیائے بیرون سے علیحدگی: فرقے افراد کو ان کے خاندان، دوستوں اور سماجی روابط سے کاٹ کر تنہا کرتا ہے تاکہ اُن پر مکمل کنٹرول حاصل کیا جا سکے۔

4. گروہی دباؤ: فرقے کے دیگر افراد فرد پر دباؤ ڈالتے ہیں تاکہ وہ اپنے خیالات اور عمل میں گروہ کے مطابق ہو جائے۔

5. دھمکیاں اور خوفناک نتائج کی پیشگوئی: جو افراد مخالفت کریں یا سوال اٹھائیں اُنہیں سزا، عذاب یا اخروی ہلاکت کا خوف دلایا جاتا ہے۔

6. شخصیت اور ظاہری حالت میں تبدیلی: فرد کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ اپنا لباس، بول چال، نام اور طرز زندگی بدل کر فرقے کی شناخت اختیار کرے۔

7. اعتماد سے ناجائز فائدہ اٹھانا: فرقے کے رہنما افراد کو اپنا خیر خواہ ظاہر کرتے ہیں، ان سے قریبی رشتہ قائم کرتے ہیں، اور پھر اسی اعتماد کا فائدہ اٹھا کر ذہنی کنٹرول حاصل کرتے ہیں۔

نتیجہ

ذہنی کنٹرول ایک خاموش مگر خطرناک عمل ہے جو انسان کی سوچ کو قید کر دیتا ہے۔ گمراہ فرقے نہ صرف افراد کی ذہنی آزادی کو سلب کرتے ہیں بلکہ اُنہیں اپنے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال بھی کرتے ہیں۔ اس عمل کے خلاف عوامی آگاہی، دینی تعلیم، اور سماجی رابطے کی مضبوطی نہایت ضروری ہے تا کہ افراد خود کو اس ذہنی غلامی سے محفوظ رکھ سکیں۔

حجۃ الاسلام علی محمدی ہوشیار (فرق و مذاہب کے ماہر)

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha