مالداری اور فقیری
امام علی نقی عليه السلام فرماتے ہیں:
الغِنى قِلَّةُ تَمَنِّيكَ والرِّضا بما يَكفِيكَ الفَقرُ شَرَهُ النّفسِ و شِدَّةُ القُنُوطِ۔
مالداری یہ ہے کہ تمنّا اور خواہشیں کم ہوں اور جو تمہارے لئے کفایت کرے اس پر راضی رہو، شدید نا اُمیدی و مایوسی، اور نفس کا کبھی سیر نہ ہونا فقر و غربت ہے۔
مختصر وضاحت
حقیقت میں مالداری نفس کی مالداری ہوتی ہے اگر انسان کا نفس غنی ہوگا تو اس کی تمنّا اور خواہشات کم ہوتی ہیں۔
حریص اور کبھی نہ سیر ہونے والا شخص ہمیشہ فقر میں مبتلا رہتا ہے چاہے وہ کتنا بھی مالدار کیوں نہ ہو جائے۔
جو چیز انسان کو نفسی اور اندرونی مالدار بناتی ہے وہ قناعت ہے۔
قناعت پسند افراد ہمیشہ خوش، اللہ سے راضی، اور صاحبان عزّت نفس ہوتے ہیں۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
الدرّة الباهرة، ص 41