۱ آبان ۱۴۰۳ |۱۸ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 22, 2024
فرحزاد

حوزہ/ حرم مطہر بانوی کرامت کے مقرر حجت‌ الاسلام‌ و المسلمین حبیب‌اللہ فرحزاد نے کہا کہ بہت سے خاندان اقتصادی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں اور غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، فقر کی سختی نمرود کی آگ سے بھی زیادہ ہے، افسوس ان لوگوں پر جو مالی استطاعت رکھتے ہیں اور مدد کرنے کی طاقت رکھتے ہیں لیکن مدد نہیں کرتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت‌ الاسلام‌ و المسلمین حبیب‌اللہ فرحزاد نے حرم حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مومنین کی ایک اہم صفت صبر، استقامت اور اللہ کی اطاعت میں ثابت قدمی ہے، گناہوں سے بچنا اور مصیبتوں پر صبر کرنا بھی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرآن میں صبر کا لفظ 100 سے زیادہ مرتبہ ذکر ہوا ہے، پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا کہ ایمان کا مطلب صبر ہے، اور حضرت علی (ع) نے فرمایا کہ صبر ایمان کے لیے ویسا ہی ہے جیسے جسم کے لیے سر، جس طرح بغیر سر کے جسم زندہ نہیں رہ سکتا، اسی طرح بغیر صبر کے ایمان باقی نہیں رہ سکتا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اخلاص سے ادا کیا گیا "لا الہ الا اللہ" انسان کو گناہوں سے بچاتا ہے اور گناہ ترک کرنے پر صبر کی ضرورت ہے، صبر انسان کے درجات کو بلند کرتا ہے اور اسے جنت میں انبیاء علیہم السلام کا ہمنشین بنا دیتا ہے۔

حجت‌الاسلام‌والمسلمین فرحزاد نے کہا کہ ایک قسم کا صبر اقتصادی مشکلات میں ہوتا ہے، جو کہ بہت مشکل ہے، انہوں نے کہا کہ ایسی غربت جو خود پیدا کی گئی ہو یا سستی کی وجہ سے ہو، مذموم ہے، لیکن جو غربت انسان کے اختیار سے باہر ہو، اس پر صبر کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں پر افسوس ہے جو مالی طور پر مستحکم ہیں اور مدد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن نہیں کرتے، قرآن کریم میں آیا ہے کہ ہم سب کے مال میں سائلوں اور محروموں کا حق ہے۔

انہوں نے روایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک سخی شخص، چاہے کافر ہی کیوں نہ ہو، جہنم میں نہیں جائے گا، لیکن ایک مومن اگر بخیل ہو تو جہنم میں جائے گا۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ روایت میں آیا ہے کہ اگر اللہ حضرت ابراہیم (ع) کو نمرود کی آگ سے بھی سخت آزمائش میں مبتلا کرنا چاہتا تو وہ انہیں فقر سے آزماتا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .