۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
ولی‌الله لونی

حوزه/ استاد حوزہ علمیہ نے کہا کہ جب نفس، شیطانی خواہشات کی طرف مائل اور انسانی فکر و سوچ کو بھی اس راہ پر ڈالنے میں کامیاب ہو جائے تو یہ انسان کو زوال کی طرف لے جاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، استاد حوزہ علمیہ حجۃ الاسلام والمسلمین ولی‌اللہ لونی نے حرمِ مطہر حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں زائرین سے خطاب کے موقع پر، نفس اور اس کی مثبت اور منفی خواہشات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام نے انسانی نفس کے بارے میں جو کچھ کہا ہے وہ یہ ہے کہ نفس ایک مجرد چیز ہے اور جسم کے مقابلے میں ہے اس لئے یہ قابل تقسیم نہیں ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمارے جسم میں ایک روح سے زیادہ نہیں ہے، کہا کہ یہ تقسیم بندیاں وہ حالتیں ہیں جو انسان کی مختلف حالتوں میں اپنی نوعیت اور عمل میں تبدیلی لاتی ہیں اور انسانی روح کو ان تبدیلیوں اور تغیرات کے مطابق مختلف ناموں سے منسوب کیا جاتا ہے۔

استاد حوزه علمیہ یہ بیان کرتے ہوئے کہ اگر انسانی نفس گناہ میں گرفتار ہو جائے تو اس کی خواہش کے مطابق گناہ ہو جاتا ہے، انسانی روح گناہ کی طرف جاتی ہے، یہ خواہش انسان کو مسلسل ابھارتی ہے اور گناہ کو ہمارے لئے پرکشش اور لذت بخش بناتی ہے، مزید کہا کہ شہوت، دولت اور طاقت ایسی لذت بخش خواہشات ہیں کہ انسانی روح ان تک رسائی حاصل کرنے کی مسلسل کوشش کرتی ہے اور پھر اسے اچھی چیز سمجھ کر اس کی توجیہ کرتی ہے اور اس طرح انسانی فکر خواہشات کی طرف مبذول ہو جاتی ہے اور خواہش مضبوط ہو جاتی ہے اور انسان کو زوال کی طرف لے جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ عمل جس کے ذریعے خواہشات انسان کو زوال کی طرف لے جاتی ہیں، اسے قرآن نے "تسویل" سے یاد کیا ہے، جس کا مطلب، آراستہ کرنا اور غلط امر کو درست ثابت کر کے پیش کرنا اور بد ترین چیزوں کو بہترین میں بدل دینا ہے، لہٰذا اگر نفس اس راستے پر گامزن ہو اور اس کے لئے جواز پیش کرے اور انسانی فکر و سوچ کو بھی اس راہ پر ڈالنے میں کامیاب ہو جائے تو یہ انسان کو زوال کی طرف لے جاتا ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین لونی الیگودرزی نے کہا کہ اگر نفس گناہ پر آمادہ ہو جائے تو اس کا وجود رفتہ رفتہ نفسانی خواہشات کے برابر ہو جاتا ہے اور گناہ کرنے کی منصوبہ بندی کرتا ہے اور اس مرحلے کے بعد اسے گناہ کی منصوبہ بندی کرنے میں مزہ آتا ہے، نفس بے راہ روی کا شکار ہو جاتا ہے اور اس نفس کو نفسِ امارہ کہا جاتا ہے کہ جو گناہ کا حکم دیتا ہے اور گناہ کو پسند کرتا ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایسی صورت میں عقل شیطانی وسوسوں میں گرفتار ہو جاتی ہے، مزید کہا کہ وہ عقل جو انسان کو خدا کے قریب لانے میں کلیدی کردار ادا کرتی تھی وہ اب آزاد، نورانی اور ہدایت کرنے والی عقل نہیں رہتی ہے، بلکہ شیطانی خواہشات کی اسیر بن جاتی ہے اور انسان کو زوال کی طرف لے جاتی ہے۔

جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے رکن نے یہ بتاتے ہوئے کہ اسلام ایک نورانی اور ہدایت کے مکتب کے طور پر اس عمل کا مقابلہ کرنے کا ایک حل پیش کرتا ہے، کہا کہ فطرت کی ایسے ہی توحیدی تربیت نہیں کی جاتی اور اللہ تعالیٰ نے پیغمبر صلی اللہ علیہ والہ و سلم کو ایک نمونہ بنایا ہے تاکہ ہم اس نمونہ کو دیکھ کر اپنے رفتار و گفتار اور کردار کو منظم کر سکیں اور اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہو گئے تو انسانی نفس مزید بری خواہشات کی طرف نہیں جائے گا۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تمام معصومین علیہم السلام اسوہ اور نمونہ ہیں، کہا کہ اگر ہماری روح معصومین علیہم السلام کی طرف مائل ہو جائے تو ہم اپنے آپ کو ان کے نورانی اور مبارک وجود میں غرق پائیں گے اور یہ روح نہ صرف معصومین علیہم السلام سے الگ نہیں رہے گی بلکہ ان کی عاشق ہو جائے گی اور جو کچھ معصومین علیہم السلام کے خلاف ہو گا روح ان سے نفرت کرنے لگے گی اور روح تکامل اور بلندی کی جانب پرواز کرے گی۔

حجۃ الاسلام والمسلمین ‌لونی الیگودرزی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ انسان کی روح رحمانی اور شیطانی دو رجحانات کے درمیان مسلسل کشمکش میں ہے، مزید کہا کہ انسان کی روح میں عقل اور جہل کا جنود موجود ہے اور جنودِ عقل کا رہنما اور سردار پروردگار کی ذاتِ اقدس اور 14 معصومین علیہم السلام ہیں اور جنودِ جہل کا سردار شیطان ہے اور انسان کا جنودِ جہل کی طرف جانا اور شیطان کی پیروی کرنا کتنا تکلیف دہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ خداوند متعال نے پیغمبرِ اسلام (ص) اور ائمۂ معصومین (ع) کے علاوہ، اپنے بندوں کو جنودِ عقل کی طرف مائل کرنے اور خدائی راہ پر گامزن کرنے کے لئے ہر زمانے میں قابل فہم اور قابلِ قدر نمونے بنائے ہیں جو کہ شہداء ہیں، لہذا شہید قاسم سلیمانی اور شہید حججی اور دیگر شہداء کی زندگی ہمارے لئے نمونہ ہونا چاہئے اور ہمیں خدا کی جانب پرواز کرنے کے لئے ان لوگوں کو نمونۂ عمل قرار دینا چاہئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .