حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،35ترک طلباء اور طالبات کا گروپ جب مشہد مقدس پہنچا تو اس نےسب سے پہلے حرم امام رضا(ع) میں حاضری دی اورحرم مطہر رضوی میں واقع رضوی علوم اسلامی یونیورسٹی کا دورہ کیا اس اس موقع پر ترک طلبا اور طالبات نے یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبر اور پروفیسر حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید محمد موسوی بایگی کی دینی عقاید اور تعلیمات پر مشتمل سفارشات بھی سنی۔
جناب موسوی بایگی نے زمین پر حجت خدا کے وجود کو مذہب کا ضروری عقیدہ قرار دیا اور کہا کہ اس پر عقلی و فلسفی دلائل بھی ہیں اور جب تک اس کرہ ارض پر انسان کا وجود باقی ہے خدا کی حجت بھی باقی رہے گی۔
حجت الاسلام موسوی بايگي نے کہا کہ زمین پر سب سے پہلا انسان خدا کی حجت تھی اور یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا اسی لئے تاریخ بشریت میں کبھی بھی کوئی ایسا دور نہیں آیا جب زمین حجت خدا سے خالی رہی ہوالبتہ ان کے درجات مختلف رہے ہیں جیسا کہ قرآن مجید میں بھی ذکر ہوا ہے۔
رضوی علوم اسلامی یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبر اور پروفیسر موسوی کا کہنا تھا کہ ہمارے دین کے مطابق سب سے افضل پیغمبر حضرت محمد مصطفیٰ (ص) ہیں اور آپ کے بعد کوئی پیغمبر نہیں آئے گا اور نہ ہی کسی پر وحی نازل ہوگی کیونکہ جو کچھ بھی انسانوں کی ہدایت کے لئے ضروری تھا پیغمبرگرامی اسلام پر نازل ہو چکا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ وحی اور نبوت کا سلسلہ منقطع ہو چکا ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ زمین پر حجت خدا کا وجود بھی باقی نہیں ہےبلکہ حجت خدا کے وجود کی ضرورت کی دلیل اور ہے ، ہمارے عقیدہ کے مطابق امام زمانہ(عج) جسمانی طور پردنیا میں تشریف لا چکے ہیں اور خداوند متعال نے ان کی عمر کو طولانی فرمایا ہے اور مقررہ وقت پر لوگوں کے سامنے ظاہر ہوں گے اور جس مقصد کے لئے بھیجے گئے ہیں اس پر عمل کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسفی اور کلامی اعتبار سے انسان جب مرتا ہے تو کمال کو پہنچتا ہے،امام زمانہ(عج) کی بھی ایک ذمہ داری ہے جسے کمال تک پہنچنا ضروری ہےالبتہ یہ کمال خود ان کی ذات کے لئے نہیں ہے بلکہ خلق خدا اور بندگان خدا کے لئے اس کا حصول ضروری ہے۔
امام زمانہ(عج) کے سلسلے میں مسلمانوں کے فرائض
حجت الاسلام موسوی بایگی نے امام زمانہ(عج) کے سلسلے میں مسلمانوں اور انسانوں کے فرائض کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم امام کو پیشوا اور حی و زندہ جانتے ہیں تو اس کے مدّمقابل ہم پر کچھ فرائض بھی ہیں جن کو انجام دینا خود ہمارے لئے بہتر ہے،ان میں سے ایک فریضہ واجبات کو انجام دینا اور حرام کو ترک کرنا ہے ،گناہ کا ارتکاب امام(ع) کوہم سےغمگین اور ناراض کر دیتا ہےاس لئے ہمیں ایسے کام انجام دینا چاہیئے جس سے امام(ع) راضی و خشنود ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ایک اور ذمہ داری یہ ہے کہ ہمیشہ امام (ع) کی طرف متوجہ رہیں اور انہیں یاد رکھیں ، پوری زندگی میں امام (ع) کے وجود کو محسوس کریں ؛زندگی میں مشکلات آئیں یا خوشیاں ہر حالت میں امام(ع) کو یاد رکھنا چاہئے۔نمازوں اور ہر عبادت کے بعد امام علیہ السلام کی خدمت میں سلام عرض کریں اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ سلام کا جواب واجب ہے امام علیہ السلام ضرور جواب دیں گے جس سے ہماری زندگی پر اچھے اثرات ظاہر ہوں گے۔
جناب موسوی بایگی نے ایک سوال کے جواب میں کہ کیا امام علیہ السلام سے ملاقات ہو سکتی ہے ؟کہا کہ خاص شرائط کے ساتھ ملاقات ممکن ہے اور اس مطلب کی تائید کے لئے اصفہان کے لوہار اور تالا بنانے والے شخص کے واقعہ کو بیان کیا اور دینی و مذہبی محافل میں اہلبیت(ع) کے حاضر ہونےکے بارے میں بھی گفتگو فرمائی۔
انہوں نے کہا کہ زمانہ غیبت امام زمانہ(عج) میں انسان پر فرض ہے کہ وہ اپنے آپ کو جہنم کی آگ اور خدا کی نافرمانی سے بچائےاور اس کے بعد اپنے اردگرد کے لوگوں کو نجات دے اور ان کی نیک کاموں میں مدد کرے۔
علم و معرفت میں اضافہ؛ سب سے اہم فریضہ
رضوی علوم اسلامی یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبر نے انسان کے لئے دینی اور شخصی فرائض سے بھی بالا تر فریضہ کودین کی معرفت،خدا کی معرفت،پیغمبر کی معرفت اورآئمہ اطہار کی معرفت میں اضافہ قرار دیا اور کہا کہ امام زمانہ(عج) ایک عقلمند شیعہ چاہتے ہیں اگر ایسے نہ ہوں تونہ فقط غیبت کے زمانہ میں بلکہ امام(ع) کے ظہور کے زمانہ میں بھی صراط مستقیم سے ہٹ جائیں گے۔