حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ میں "ترکی کے علوی برادری پر ایک سماجی نظر" کے موضوع پر ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں ترکی سے تعلق رکھنے والے پروفیسر "احمد تاشکین"، پروفیسر "سید ابوذرلب لبہ چی" کے علاوہ المرتضی انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ میں ممتاز شیعہ علماء و مشائخ موجود تھے ، اس اجلاس میں علوی عقائد اور سماجیات پر تحقیق پیش کی گئی۔
اس اجلاس کے آغاز میں پروفیسر تاشکین نے علوی برادری کے متعلق تحقیق کے دوران پیش آنےوالے چیلنجوں پر خطاب کیا اور کہا: مستشرقین اور مغربی علماء مسلم فرقوں کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے اور اس برادری کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، بدقسمتی سے مسلمانوں کے اندر بھی کچھ لوگ اس طرح کے مسائل کے شکار ہوئے ہیں۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: اگر کوئی مغربی مفکر کہے کہ علوی مسلمان نہیں ہیں تو ہمیں خوش نہیں ہونا چاہیے؛ دین اسلام حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے موجود ہے، ہمارے پاس اسلام سے پہلے جیسی کوئی چیز نہیں ہے، تمام الہی انبیاء مسلمان تھے۔
پروفیسر احمد تاشکین نے کہا: دین اسلام کی بنیاد نبوت اور عقیدہ توحید ہے، اور اسلام بارہ اماموں پر عقیدہ رکھنے سے ہی مکمل ہوگا، اور میں اس عقیدہ پر یقین رکھتا ہوں، اس لئے دین اسلام بارہ اماموں کی برکت سے باقی اور زندہ ہے۔
انہوں نے کہا: علوی برادری میں بچپن سے لے کر جوانی اور پھر جوانی سے لے کر موت تک مکمل طور پر اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کی روشنی میں پرورش ہوتی ہے ، اگر یہ پرورش ان کے دل میں نقش نہ ہو تو وہ حضرت زہرا (س) کی راہ پر نہیں ہیں۔
اس اجلاس کے مقرر نے کہا: علویوں کے پاس فقہ اور دینیات کے میدان میں کوئی منظم نظام نہیں ہے اور وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اہل بیت (ع) کی تعلیمات بزرگان دین کے دلوں میں ہیں اور انہوں نے اس پر عمل کیا ہے۔ ان کے دلوں میں اہل بیت (ع) کی سفارشات، علوی تعلیمات اور اخلاقی مسائل اور مذہبی تعلیمات موجود ہیں۔
احمد تاشکین نے مزید کہا: علوی اصول دین پر یقین رکھتے ہیں، لیکن ان کے عقائد کی جزئیات میں اختلاف پایا جاتا ہے، مثال کے طور پر وہ قرآن کی معنوی تحریف کے قائل ہیں اور یہ کہ امام زادوں کے ذریعے امام عصر (ع) سے رابطہ ممکن ہے۔
انہوں نے شام، ترکی اور عراق میں مختلف علوی گروہوں کے درمیان اختلافات کی طرف اشارہ کیا اور کہا: ان گروہوں کی پچاس فیصد سے زیادہ تعلیمات مشترک ہیں۔