حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ جامعہ بقیتہ اللہ کے پرنسپل مولانا تطہیر حسین زیدی نے جامع علی مسجد جامعة المنتظر میںخطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم اپنے معمولات زندگی میں سے اللہ کو مائنس کریں گے تو خود بھی مائنس ہو جائیں گے ۔ اگر ہم اللہ اور قرآن کی نہیں مانتے تو چلتی پھرتی لاشیں ہیں۔جن کے ہاتھ تاش کے پتے تو اٹھاتے ہیں مگر تلاوت کے لئے قرآن نہیں اٹھاتے۔ پاؤں سینما کی طرف توجاتے ہیں مگر مسجد نہیں جاتے یہ چلتی پھرتی لاشیں ہیں۔ہمارا عقیدہ ، خوشی اور غم قرآن رسول اور معصومین کی تعلیمات کے تابع ہونے چاہیے۔عزاداری کو اللہ اور اس کے رسول کے مطابق بنایا جائے، اپنے مزاج کے مطابق نہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ انسان کی زندگی فطرت پر استوار ہے۔جس میں خوشیاں ہیں اور غم بھی۔غم اور خوشی منانا بھی فطری تقاضا ہے، لیکن اگر یہ قرآن کی تابع نہیں ہے تو وبال جان بن جائے گا۔امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ہماری خوشی میں خوش ہو جاؤ اور ہمارے غم میں غم مناؤ ۔ جبکہ امام کے قول کے مطابق ہونے کا مطلب رسول خدا اور قرآن کی پیروی ہے ۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ عزاداری کو بھگاڑا جارہا ہے ۔ کچھ من گھڑت واقعات کو عزاداری کا حصہ بناکر اس میں مزید اضافے کئے جارہے ہیں۔ عزاداری کو عزاداری ہی رہنے دیں، اس میں ہم اپنی مرضی کی چیزیں شامل نہیں کر سکتے۔