۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
مولانا تطہیر زیدی

حوزہ/ عزاداری کو تعلیم یافتہ علماء سے لیں، اپنے مزاج کے مطابق عزاداری میں کچھ شامل نہ کریں۔ عزاداری کو عزاداری ہی رہنے دیں، اس میں ہم اپنی مرضی کی چیزیں شامل نہیں کر سکتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ جامع علی مسجد جامعہ المنتظر میں مولانا تطہیر حسین زیدی نے خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا عقیدہ ، خوشی اور غم قرآن رسول اور معصومین کی تعلیمات کے تابع ہونی چاہیے۔عزاداری کو اللہ اور اس کے رسول کے مطابق بنایا جائے، اپنے مزاج کے مطابق نہیں۔اگر ہم اللہ کو مائنس کریں گے تو خود بھی مائنس ہو جائیں گے ۔ اگر ہم اللہ اور قرآن کی نہیں مانتے تو چلتی پھرتی لاشیں ہیں۔جن کے ہاتھ تاش کے پتے تو اٹھاتے ہیں مگر تلاوت کے لئے قرآن نہیں اٹھاتے ۔ پاؤں سینما کی طرف توجاتے ہیں مگر مسجد نہیں جاتے یہ چلتی پھرتی لاشیں ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ انسان کی زندگی فطرت پر استوار ہے۔جس میں خوشیاں ہیں اور غم بھی۔غم اور خوشی منانا بھی فطری تقاضا ہے، لیکن اگر یہ قرآن کی تابع نہیں ہے تو وبال جان بن جائے گا۔امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ہماری خوشی میں خوش ہو جاؤ اور ہمارے غم میں غم مناؤ ۔ جبکہ امام کے قول کے مطابق ہونے کا مطلب رسول خدا اور قرآن کی پیروی ہے ۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ عزاداری کو بھگاڑا جارہا ہے ۔ کچھ من گھڑت واقعات کو عزاداری کا حصہ بناکر اس میں مزید اضافے کئے جارہے ہیں۔ ایک شاعر نے حضرت قاسم کی شادی کا منظر پیش کیا تو اسے مجلس میں شامل کر دیا گیا ۔حیرت ہے کہ آٹھ محرم الحرام کو ذاکر حضرت قاسم کی شہادت کے مصائب بھی پڑھتا ہے اور اب تو طوطے باجے بھی بجار ہے ہیں ۔ میرا سوال کہ ہم عزاداری کو کہاں لے جا رہے ہیں؟

انہوں نے زور دیا کہ عزاداری کو تعلیم یافتہ علماء سے لیں، اپنے مزاج کے مطابق عزاداری میں کچھ شامل نہ کریں۔ مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں آئندہ محرم کے دنوں میں حضرت قاسم سے منسوب مہندی میں بینڈ باجے نہ شامل ہوجائیں اور خواتین مہندی نہ لگانا شروع کردیں۔انہوں نے کہا کہ عزاداری کو عزاداری ہی رہنے دیں، اس میں ہم اپنی مرضی کی چیزیں شامل نہیں کر سکتے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .