۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
مولانا سید غافر رضوی

حوزہ/ مجلس کو خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ مولا علی نے اپنا نفس مرضی الٰہی کے عوض بیچ دیا تو اب علی کی کوئی چیز علی کی نہیں بلکہ ہر چیز خدا کی ہو گئی، علی جو کام بھی کریں گے وہ مرضی معبود کے تحت ہوگا، اگر علی کسی سے خوش ہیں تو اس سے خدا خوش، علی جس سے ناراض اس سے خدا ناراض، علی کا قیام خدا کی مرضی، علی کا سکوت خدا کی مرضی کے تحت، علی سے محبت یعنی خدا سے محبت، علی سے کدورت یعنی خدا سے عداوت اور اگر خدا سے عداوت ہے تو جنت کا خواب دیکھنا خام خیالی کے سوا کچھ نہیں ہے.

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،انٹر نیشنل نور مائکرو فلم سینٹر ایران کلچر ہاؤس دھلی میں منعقد خمسہ مجالس کی تیسری مجلس بتاریخ ۱۵ محرم ۱۴۴۴ہجری میں خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام مولانا سید غافر رضوی صاحب قبلہ فلک چھولسی نے کہا: شب ہجرت مولائے کائنات علی علیہ السلام چالیس برہنہ شمشیروں کے سائے میں آرام سے سوتے رہے اور کفار قریش بیت رسول کا طواف کرتے رہے اور ایسا کیوں نہ ہو کیونکہ آج کی شب بستر رسول پر مولود کعبہ سو رہا تھا، لاکھ دشمنی صحیح لیکن علی کی جنم بھومی کا طواف کئے بغیر حج مکمل نہیں ہو سکتا۔

مولانا موصوف نے یہ بھی بیان کیا: آخر شب و روز دیکھنے والے لوگ یہ کیوں نہیں سمجھ پائے کہ رسول سو رہے ہیں یا علی سو رہے ہیں؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ حضور اکرم نے اپنی جگہ ایسے انسان کو سلایا تھا جو ہر جہت سے رسول نظر آتا تھا.

مولانا غافر رضوی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: جب علی نے اپنا نفس مرضی الٰہی کے عوض بیچ دیا تو اب علی کی کوئی چیز علی کی نہیں بلکہ ہر چیز خدا کی ہو گئی؛ علی کا ہاتھ ید اللہ، علی کی آنکھ عین اللہ، علی کے کان اذن اللہ، علی کا پہلو جنب اللہ، علی کا چهرہ وجہ اللہ، علی کا نفس نفس اللہ۔

مولانا نے یہ بھی کہا: اب علی جو کام بھی کریں گے وہ مرضی معبود کے تحت ہوگا، اگر علی کسی سے خوش ہیں تو اس سے خدا خوش، علی جس سے ناراض اس سے خدا ناراض، علی کا قیام خدا کی مرضی، علی کا سکوت خدا کی مرضی کے تحت، علی سے محبت یعنی خدا سے محبت، علی سے کدورت یعنی خدا سے عداوت اور اگر خدا سے عداوت ہے تو جنت کا خواب دیکھنا خام خیالی کے سوا کچھ نہیں ہے.

تبصرہ ارسال

You are replying to: .