حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، خطیب اہلبیت عالیجناب مولانا سید عباس علی نقوی صاحب شکارپوری کے دولتکدہ پر امام علی علیہ السلام کی شہادت کے عنوان سے منعقد مجلس عزا میں مولانا سید غافر رضوی صاحب قبلہ فلک چھولسی نے کہا: ہمیں تاریخ میں حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت کے علاوہ کوئی دوسری شخصیت نہیں ملی جس نے مرضی معبود کے بدلہ اپنا نفس بیچ دیا ہو.
مولانا موصوف نے کہا: اگر زمانہ میں کوئی نبی جیسا ہے تو وہ علی کی ذات ہے، علی کے علاوہ کوئی نبی جیسا نہیں ہے اور ہماری بات پر شب ہجرت کا واقعہ گواہ ہے.
مولانا غافر نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا: علی نے چونکہ اپنا پورا نفس مرضی الٰہی کے عوض بیچا ہے لہذا نفس کے تمام جزئیات بھی کل میں ہی شامل ہیں یعنی علی سے منسوب ہر چیز اب خدا کی ہوگئی، کوئی چیز علی کی نہیں رہی لہذا علی جو کچھ کریں گے وہ خدا کی عین رضایت ہوگی.
مولانا موصوف نے یہ بھی کہا: اگر ہم علی کو خدا کی طرف منسوب کریں تو یہ غلو نہیں ہے بلکہ حقیقت ہے کیونکہ علی نے شب ہجرت اپنا نفس خدا کی مرضی کے عوض بیچ دیا ہے، اب علی میں موجود کوئی چیز علی کی نہیں بلکہ ہر چیز خدا سے منسوب ہوگئی ہے.
مولانا غافر رضوی نے کہا: علی نے گہوارہ میں کلہ اژدر چیرا، بچپن میں دشمنانِ رسول کے گھٹنوں کو خرموں کی گٹھلیوں سے توڑ ڈالا اور جوانی میں در خیبر کو اپنی انگلیوں پر اٹھا لیا اس کے علاوہ ہر جنگ کی فتح کا سہرا آپ کے سر رہا.
مولانا نے مصائب کا ربط دیتے ہوئے کہا: وہ علی جو ہر جنگ کا فاتح تھا، جب نماز کا وقت آیا تو پورے جسم میں لرزہ طاری ہوگیا، اصحاب نے پوچھا: مولا! آپ تو کسی سورما سے نہیں ڈرے آخر یہ لرزنے کا سبب کیا ہے؟ مولا نے جواب دیا: پروردگار نے جو امانت میرے سپرد کی تھی اب اس کو ادا کرنے کا وقت آگیا ہے، مجھے خوف ہے کہ مجھ سے اس کی امانت میں کوئی خیانت نہ ہوگئی ہو! علی کی یہ آخری رات ہے، اب علی زمانہ کی نظروں سے اوجھل ہوجائیں گے اور آخرت میں ملاقات ہوگی.
آپ کا تبصرہ