۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
ڈاکٹر بشوی

حوزه/ جامعۃ المصطفٰی العالمیہ شعبہء مشہد مقدس کی طرف سے پاکستانی علماء اور طلاب کیلئے فن خطابت کے کورس کا آغاز ہوا ہے۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعۃ المصطفٰی العالمیه شعبۂ مشہد مقدس کی طرف سے پاکستانی علماء اور طلاب کیلئے فن خطابت کے کورس کا آغاز ہوا ہے، جس میں کثیر تعداد میں پاکستان کے مختلف شہروں اور صوبوں سے تعلق رکھنے والے فضلاء نے شرکت کی۔

مبلغین سےخطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے تبلیغ کی اہمیت و ضرورت کو بیان کیا اور کہا کہ گفتگو کیلئے موضوع کا انتخاب کرنے سے پہلے تین اساسی اور بنیادی کام انجام دینے کی ضرورت ہے، جب تک اس روش پر عمل نہ ہو ہم ایک مطلوب اور مفید تبلیغ نہیں کرسکتے ہیں۔

منبر الہامات الہی کا ذریعہ ہے، ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی

انہوں نے تبلیغ کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم کنار کرنے اور اسے مؤثر انداز میں پیش کرنے کے مختلف زاویے اور روشوں کو عملی طور پر پیش کیا اور طلاب عزیز سے بھی عملی کام لیا اور تبلیغ میں انداز بیان اور مضمون کے حوالے سے بھی متعدد طریقوں پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے فن خطابت اور منبر کے حوالے سے مدارس کی ذمہ داری پر بات کرتے ہوئے اس حوالے سے درپیش مشکلات و مسائل اور راہ حل بھی بیان کیا۔

علامہ یعقوب بشوی نے قرائت دین کے ساتھ ساتھ، فقاہت دین پر زور دیا اور قرآن کی مہجوریت اور قرآن فہمی کے مختلف گوشوں پر مفصل گفتگو کی۔ انہوں نے خود اعتمادی کی ضرورت اور احساس کمتری پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احساس کمتری ایک اجتماعی کینسر ہے جو اندر ہی اندر سے ہماری توانائی اور صلاحیتوں کو کھا رہا ہے، بہت سے لوگ اس بیماری کا شکار ہیں جب تک یہ بیماری رہے گی یم نہ خود آگے بڑھ سکیں گے اور نہ معاشرے کو آگے لے جا سکیں گے۔ ہمیں اپنے قیمتی وقت کو ایک دوسرے کے خلاف ضائع کرنے کے بجائے دین شناسی اور ابلاغ دین میں صرف کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے اور معاشرے کی ضرورتوں کا احساس کرتے ہوئے حصول علم الہی کے دو وحیانی عوامل کی طرف توجہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔

منبر الہامات الہی کا ذریعہ ہے، ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی

ڈاکٹر بشوی نے منبر کو الھامات الہی کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ قلم بھی الهامات الہی کا وسیلہ ہے، لہٰذا ہمیں ان دونوں چیزوں کو تجارت کے بجائے رسالت کے لئے استعمال کرنا چاہیئے۔

منبر الہامات الہی کا ذریعہ ہے، ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .