حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے دارالحکومت تہران میں عید مباہلہ کی مناسبت سے ایک انتہائی پر رونق محفل منعقد ہوئی، یہ محفل مسجد فائق میں برگزار ہوئی جس میں بڑی تعداد میں ایرانی مرد و زن نے شرکت کی۔
محفل کے آغاز میں، مسجد فائق کے خطیب حجت الاسلام والمسلمین آقائے امیر حسین حسینی نے پاکستانی خطیب حجت الاسلام ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی کا تعارف کروایا اور ان کی علمی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے ان کی علمی تحقیقاتی، تبلیغی اور سماجی کاموں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
حجت الاسلام ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے کہا کہ مباہلہ کی اہمیت اس بات سے اور زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ یہ جنگ تلوار اور لشکر کے بجائے، صداقت اور کردار کی بنیاد پر لڑی گئی اور یہ اتنا سچا قافلہ تھا کہ دشمن ان کے سامنے نہ کہنے کی جرأت نہیں کر سکے اور ان کے چہرے دیکھ کر ہی دشمن نے شکست تسلیم کی۔
انہوں نے مباہلہ کے واقعے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس تاریخی مقابلے کیلئے کل امت سے 2 چھوٹے بچے، ایک بیٹی اور ایک داماد کو لیا، یہ پہلی صداقت کی جنگ تھی کہ کسی گناہگار کو نہیں لیا، بلکہ سب کے سب عصمت کبریٰ کے مالک تھے۔ مسیحی سمجھ گئے اور اعلان کیا ان سے مقابلہ مت کرنا ورنہ وادی آگ برسائے گی اور قیامت تک کیلئے مسیحیت کی نسل ختم ہو جائے گی اور اہل سنت مفسر جناب فخرالدین رازی کے بقول عیسائی لیڈر نے کہا میں ایسے چہرے دیکھ رہا ہوں کہ اگر یہ اشارہ کریں تو پہاڑ اپنی جگہ سے چل سکتے ہیں۔
ڈاکٹر بشوی نے کہا کہ علی علیہ السّلام، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا صحابہ نہیں، بلکہ آیت مباہلہ کی روشنی میں رسالت کی جان ہیں۔
مباہلہ میں انسان کے ماضی اور مستقبل دونوں انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور فتح و شکست کا دارومدار بھی یہی ہے۔ سورۂ آل عمران آیت نمبر 61، مختلف معارف اور پیغام پر مشتمل ہے یہ پیغام، امام اور امت، دونوں کیلئے ہے۔ مباہلہ کی شرائط میں سے ایک، رفتاری و گفتاری صداقت ہے مباہلہ، فکری محاذ کیلئے بھی گفتاری و رفتاری صداقت کو ضروری جانتا ہے اب کردار ہی فتح یا شکست کی سمت معین کرے گا۔
انہوں نے مباہلہ کے پیغام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑا اور اہم مباہلہ کا پیغام، دشمن کیلئے میدان خالی نہ چھوڑنا ہے۔ مباہلہ، استقامت، ماضی پر یقین، آئندہ پر ایمان، جرأت، مردانگی، بصیرت اور الٰہی صفات رجولیت کو اہم جانتا ہے اور آئندہ زندگی کرنے کی مہلت کو جھوٹوں سے ختم کرتا ہے۔
حجت الاسلام بشوی نے کہا کہ میدان مباہلہ کے دوسرے اہم پیغامات میں سے ایک اہم پیغام، حجت زمان کی نصرت، دفاع اور اس کو تنہا نہ چھوڑنا ہے۔ اس بارے میں مرد و زن، پیر و جوان میں کوئی فرق نہیں ہے۔ مباہلہ میں ہر طبقہ کی نمائندگی موجود تھی۔ الٰہی نمائندہ کی حمایت سب پر واجب ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آیت مباہلہ میں پنجتن پاک علیہم السّلام کی عصمت کبریٰ کی بات ہوئی ہے اسی طرح ان کے الہیٰ اختیارات اور ان کی معنوی طاقت پر بات ہوئی ہے۔ اللہ تعالٰی کا عذاب دشمنوں پر بھیجنے کے اہل پنجتن پاک علیہم السّلام ہیں۔ زمانے کے بتوں کے خوف کو توڑنا اہل مباہلہ کا کام ہے۔