۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
ڈاکٹر یعقوب بشوی

حوزه/ حرم مطهر حضرت معصومه سلام اللہ علیہا قم المقدسہ میں دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان شعبۂ قم کی جانب سے منعقدہ عشرۂ محرم الحرام کی پانچویں مجلس سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین علامہ محمد یعقوب بشوی نے کہا کہ امت کی انفرادی اور اجتماعی معنوی تربیت، بعثت انبیاء (ع) کا اہم ہدف ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ میں قائد ملت جعفریہ پاکستان کے دفتر کی جانب سے منعقدہ محرم الحرام کی مجالس سے پاکستان کے معروف خطیب حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر بشوی آیۂ درود کے موضوع پر خطاب کر رہے ہیں جبکہ ان مجالس میں زائرین سمیت قم میں موجود علماء اور طلباء کثرت سے شرکت کرتے ہیں۔

انہوں نے پانچویں مجلسِ عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذمہ داری، معاشرے کو انسانیت کے تکامل کی طرف لے جانا ہے۔ یہ تکامل انسانی دلوں کی پاکیزگی، تطہیر اور مال کی قربانی کے ذریعے ہی ممکن ہے، اسی لئے قرآن بھی سب سے پہلے، امت کو گناہوں سے دوری اختیار کرنے، دلوں کی تطہیر اور اس کے بعد امت سے اموال وصول کرنے کا حکم دے کر تزکیہ کی بات کرتا ہے، تاکہ اس صدقہ کے ذریعے امت کا تزکیہ ہوجائے اور تیسرے مرحلے پر امت مسلمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا و صلوات کے ذریعے اللہ تبارک و تعالٰی کی رحمتوں و نعمتوں کی مستحق بن کر کمال انسانی تک مرحلہ وار پہنچتی ہے۔

حجت الاسلام بشوی نے مزید کہا کہ امت مسلمہ کو روحانی و معنوی طور پر انسانی تکامل تک پہنچانے کے لئے امت کی انفرادی اور اجتماعی تربیت کرنا رسالت و بعثت انبیاء علیہم السّلام کے اہم ترین اہداف میں سے ہے اور اس کام کو وہی پاکیزہ ہستیاں انجام دے سکتی ہیں جن کی اپنی تربیت اللہ کی جانب سے پاکیزہ و مطہر گھرانوں میں عمل میں آئی ہو۔

ڈاکٹر یعقوب بشوی نے مزید کہا کہ کہ دلوں کی طہارت کے ساتھ ساتھ مال دنیا کی پاکیزگی اور آخرت پر عقیدہ یہ دین اسلام کے تین مراحل ہیں جو کمال انسانیت کے ساتھ سعادت اخروی کے ضامن ہیں۔ مال کو پاکیزہ بنانے کے لیے اس میں سے مستحق افراد کے لئے حصہ نکالنے کی ضرورت ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذمہ داری اس اہم نکتہ کی طرف امت کی توجہ مبذول کرنا تھی جس کا کو انہوں نے کما حقہ حق ادا کیا اور وحی الٰہی اور رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی ہدایت و رہنمائی کے مطابق تکامل انسانی کے اس راستے کے دوام کے لئے مکتب تشیع میں اہل بیت علیہم السّلام کے وسیلے سے امت مسلمہ کی طہارت و تزکیہ کے بعد مقام صلوات تک پہنچنے کا عمل آج بھی ہمیشہ کی طرح مسلسل جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت دوسرے ادیان و مذاہب کے پاس اس اہم فریضہ کو ادا کرنے کے لیے کوئی ایک بندہ بھی نہیں ہے، لیکن مکتب تشیع کا یہ خاص امتیاز ہے کہ ہمارے پاس چودہ سو سالوں سے بارہ محمد اور بارہ علی موجود ہیں، جو منبع و سرچشمہ فیوضات و برکات الہٰیہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، مجلسِ عزاء میں علمائے عظام، طلاب محترم اور زائرین کرام کی کثیر تعداد شامل تھی اور آخر میں قم کی معروف نوحہ خوان انجمنوں نے نوحہ خوانی و ماتمداری کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .