حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان شعبۂ قم کی جانب سے حرم حضرت معصومه کے صحنِ مسجد اعظم میں منعقدہ مرکزی عشرۂ محرم الحرام کی چوتھی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے کہا کہ اللہ تعالٰی نے قرآن کریم میں متعدد مقامات پر آل محمد کو رول ماڈل کے طور پر پیش کیا ہے، تاکہ امت مسلمہ کسی جاہل کی ہوس کی بھینٹ نہ چڑھ جائے۔ جو مفسرین قرآن میں صلوات کا معنی رحمت کے کرتے ہیں ان سے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اللہ تعالی وجود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تمام عالمین کے لیے رحمت کے طور پر پیش کرتا ہے، لہٰذا جو رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم خود سرچشمہ رحمت ہو اسے دوبارہ کسی رحمت کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اس سے تحصیل حاصل لازم آئے گا جو عقل سلیم کے لئے باطل ہے۔ اس کے علاوہ اس بات کے قائلین کے لیے عرض یہ ہے کہ ایک لفظ کے کئی معانی ہوتے ہیں، ایک معنی کو واضح کرنے کے لیے، سیاق آیت کو دیکھنے کی ضرورت ہے ورنہ فہم آیت سے دور ہو جائیں گے، لہٰذا سورۂ بقرہ میں میدان میں نہ ہارنے والے اور مشکلات کے سامنے ڈٹ جانے والوں کو اللہ تعالٰی خوشخبری دیتا ہے کہ ان پر اللہ کی طرف سے صلوات اور رحمت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آیۂ درود میں رحمت اور صلوات دو مختلف مصادیق کے طور پر متعارف کرائے گئے ہیں جن کے معانی بھی مختلف ہیں۔ ابھی تک مسلمان مفسرین کو آیت درود میں صلوات کے معنی کا پتہ نہیں چل سکا۔ یہ اصل میں قرآن مجید سے مہجوریت اور اس کے حقائق سے دوری کا نتیجہ ہے۔ ہمیں قرآن کو اس غربت کی حالت سے نکالنے کے لئے علوم اہل بیت علیہم السّلام سے توسل کی ضرورت ہے۔
حجت الاسلام بشوی نے کہا کہ ابھی تک ایک تفسیری مشکل یہ بھی ہے اور وہ روایات تفسیری، روایات تاویلی و بطنی اور روایات جری و تطبیق میں خلط اور ان روایات کو صحیح طور پر پیش کرنے سے عاجزی ہے جو علوم تفسیر میں تخصص و اسپیشلائزیشن کرنے کے بغیر ممکن نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ اسکے نقصانات اور نقائص یہاں سے صاف ظاہر ہوتے ہیں۔ بہر حال آیت درود میں اللہ اور اہل بیت علیہم السّلام کا باہمی رابطہ، امت اور اللہ کا رابطہ، اسی طرح امت اور الٰہی قیادت میں رابطہ اور امت کا اللہ سے رابطے پر دقیق ترین انداز میں رازوں سے پردہ اٹھایا گیا ہے جن کی طرف توجہ کرنا اور ان سے فیوض و برکات حاصل کرنا امت کی علمی و عملی پیشرفت کے لئے انتہائی ضروری ہے۔