حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق اجلاس میں محرم الحرام کے دوران امن و امان کے قیام، حکومتی اقدامات اور علماء و مشائخ کی تجاویز سمیت ملک کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر غور کیا گیا۔
مشترکہ اجلاس نے پیغام پاکستان کی روشنی میں محرم الحرام کے لیے ضابطہ اخلاق تیار کرتے ہوئے اس کی منظوری دی، 18 نکاتی ضابطہ اخلاق پر اجلاس میں شریک تمام علمائے کرام نے دستخط کیے۔
طے ہونے والے ضابطہ اخلاق کے مطابق تمام شہریوں کا فرض ہے کہ ریاست کے ساتھ وفاداری کے حلف کو نبھائیں، ریاست کے خلاف مسلح کارروائی، تشدد اور انتشار بھی بغاوت سمجھی جائے گی۔
اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ حکومتی، مسلح افواج اور دیگر سکیورٹی افراد سمیت کسی کو کافر قرار دے، علماء و مشائخ اور عوام سکیورٹی اداروں اور مسلح افواج کی بھرپور حمایت کریں، فرقہ واریت اور تعصبات پر مبنی تحریکوں کا حصہ بننے سے گریز کیا جائے، وگرنہ ریاست ایسے گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی شخص کسی مسلمان کی تکفیر نہیں کرے گا، کوئی شخص کسی قسم کی دہشتگردی کو فروغ نہیں دے گا، مساجد منبر و محراب، امام بارگاہوں سے نفرت انگیز تقاریر نہیں ہوں گی۔
قابلِ ذکر ہے کہ اجلاس میں علامہ عارف حسین واحدی، حافظ طاہر اشرفی، پیر نقیب الرحمٰن، علامہ شبیر میثمی، مولانا حامد الحق حقانی، علامہ حسین اکبر اور علامہ افتخار حسین نقوی بھی شریک ہوئے۔