حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان شعبۂ قم کی جانب سے حرم حضرت معصومه سلام اللہ علیہا کی مسجد اعظم میں منعقدہ مرکزی عشرۂ محرم الحرام کی دوسری مجلس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی نے کہا کہ آیت صلوات میں اللہ تعالٰی امت کو دو امر کررہا ہے ایک صلوات بھیجنے کا ہے اور دوسرا امر سلام کرنے کا ہے لیکن دونوں امور ابھی تک مسلمانوں کو ہضم نہیں ہوئے۔ اس لئے نہ صلوات کو سمجھے ہیں اور نہ ہی یسلموا کو۔
انہوں نے مزید کہا کہ یصلون، فعل مضارع ہے اور یہاں پر ماضی، حال اور آئندہ تینوں زمانے شامل ہیں۔ قرآن کریم اہل بیت علیہم السلام سے مربوط آیتوں کو مضارع کے ساتھ بیان کرتا ہے حالانکہ قاعدہ کے مطابق جو کام ماضی میں ہوا ہو اس کے ساتھ ماضی کا صیغہ استعمال ہوتا ہے، لیکن اہل بیت علیہم السلام سے مربوط آیتوں میں یہ قانون بدلتا نظر آتا ہے ماضی میں نذر کی لیکن آیت کہتی ہے یوفون بالنذر، ماضی میں کھانا کھلایا، آیت کہتی ہے و یطعمون، زکوٰۃ ماضی میں دی لیکن آیت نے کہا یوتون الزکوۃ اسی طرح اور بھی موارد ہیں. در اصل یہ آیات آل محمد علیہم السّلام کے دائمی فیض کی طرف اشارہ ہے کہ یہ ہر زمانے کے لیے ہیں اور حقیقی زندگی انہی سے مربوط ہے۔
یاد رہے کہ دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان شعبۂ قم کی جانب سے منعقدہ عشرۂ محرم الحرام کی دوسری مجلس میں علمائے کرام، طلاب اور زائرین کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور مجلس کے بعد مختلف انجمنوں نے نوحہ خوانی کی۔