۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مراسم عزاداری شب اول محرم در حرم حضرت معصومه(س)

حوزه/ خطیبِ حرم حضرت فاطمه معصومه (س) نے عشرۂ محرم الحرام کی مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کی دھمکیوں سے خوفزدہ ہوکر عقب نشینی کرنا اور امام کی دعوت کو ٹھکرا دینا تقویٰ نہ ہونے کی علامت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم حضرت فاطمه معصومه سلام اللہ علیہا میں عشرۂ محرم الحرام کی مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین میر باقری نے کہا کہ قرآن مجید میں کچھ ایسی آیات ہیں جن کو روایات کے تناظر میں واقعہ کربلا کی طرف تاویل کیا جاتا ہے۔ امام حسین علیہ السّلام کربلا میں کچھ آیتوں کی زیادہ تلاوت کرتے تھے، لہٰذا ہمیں ان آیات کی روشنی میں واقعۂ کربلا کی حقیقت کو تلاش کرنا چاہیئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام حسین علیہ السّلام عاشورا کی صبح جنگ بدر کے بارے میں نازل ہونے والی، سورۂ آل عمران کی 178 اور 179 کی آیتوں کی تلاوت کر رہے تھے: وَلَا یَحْسَبَنَّ الَّذِینَ کَفَرُوا أَنَّمَا نُمْلِی لَهُمْ خَیْرٌ لِأَنْفُسِهِمْ إِنَّمَا نُمْلِی لَهُمْ لِیَزْدَادُوا إِثْمًا وَلَهُمْ عَذَابٌ مُهِینٌ»، «مَا کَانَ اللَّهُ لِیَذَرَ الْمُؤْمِنِینَ عَلَی مَا أَنْتُمْ عَلَیْهِ حَتَّی یَمِیزَ الْخَبِیثَ مِنَ الطَّیِّبِ ….» اللہ تعالیٰ ان آیتوں میں کفار کی خام خیالی سے پردہ اٹھاتا ہے جو سمجھتے ہیں کہ دنیا کی چند روزہ نعمتیں ان کے فائدے میں ہیں، حالانکہ ان کی وجہ سے کفار کے گناہ میں اضافہ ہی ہوتا ہے اور آخر میں وہ نقصان اٹھائیں گے۔

حجت الاسلام والمسلمین استاد میر باقری نے کہا کہ موت مؤمن کیلئے ایک پل ہے جس سے گزر کر وہ مشکلات سے نکل کر آسانی کی وادی میں پہنچتا ہے۔ اصل مؤمن برزخ تک اپنے ایمان کی حفاظت کرتا ہے۔ کفار کیلئے حاصل نعمتیں ان کو تباہی سے دوچار کریں گی، جیسا کہ قارون کا خزانہ اس کے کوئی کام نہیں آیا۔ کفار اپنے پاس موجود فرصت کے اوقات سے اپنی تحقیر اور پستی کا سامان فراہم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ پاکیزہ لوگوں کو خبیث افراد سے جدا کرتا ہے۔ میدان کربلا میں بھی شہدائے کربلا نے موت کا یقین ہونے کے باوجود عقب نشینی نہیں کی اور امام حسین علیہ السّلام سے جدائی کو گوارا نہیں کیا۔ اولیائے الٰہی اپنی تحریک کی حقیقت سے پوری طرح باخبر ہوتے ہیں اسی لئے امام حسین علیہ السّلام نے واقعۂ کربلا کے حوالے سے مکمل آگاہ ہونے کے باوجود بھی اطمینانِ قلب کے ساتھ آخر تک سفر جاری رکھا۔

استادِ حوزه علمیه قم نے مزید کہا کہ پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے اصحاب نے بھی دشمنوں اور شیطانی دھمکیوں سے خوفزدہ ہونے کے بجائے آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کا ساتھ دیا اور مختلف جنگوں کی سختیوں کو برداشت کیا۔ قرآن نے نیز ان لوگوں کی تعریف کی ہے جو دشمن کے حملوں اور دھمکیوں سے خوفزدہ نہ ہوئے، یہی وہ لوگ ہیں جو خدا پر توکل اور اس کی خوشنودی حاصل کرتے ہیں۔ دشمن سے خوفزدہ ہو کر رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی دعوت کو ٹھکرا دینا تقویٰ نہ ہونے کی علامت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .