۲۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 9, 2024
مصطفیٰ

حوزہ / مولانا مصطفی علی خان نے فرمایا: امام حسین علیہ السلام نے اپنے بچپن کے دوست حضرت حبیب بن مظاہر علیہ السلام کو خط بھیج کر کربلا بلایا، حضرت حبیب علیہ السلام ایک عالم و فقیہ تھے، امام عالی مقام نے انہیں دعوت دے کر رہتی دنیا تک فقیہ اور فقاہت کی عظمت کو ظاہر کر دیا اور بتا دیا کہ حق کی تحریک چلانی ہے تو فقیہ کو اہمیت دو کیوں کہ کلام معصوم کا ادراک جیسا فقیہ کر سکتا ہے ویسا کوئی اور نہیں کر سکتا۔   

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق،لکھنؤ/ امام باڑہ میرن صاحب مرحوم مفتی گنج کا قدیمی عشرہ مجالس شب میں ٹھیک 9 بجے منعقد ہو رہا ہے، جسے مولانا مصطفی علی خان ادیب الہندی خطاب فرما رہے ہیں ۔

عشرہ مجالس کی چوتھی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا مصطفی علی خان نے فرمایا: امام حسین علیہ السلام نے اپنے بچپن کے دوست حضرت حبیب بن مظاہر علیہ السلام کو خط بھیج کر کربلا بلایا، حضرت حبیب علیہ السلام ایک عالم و فقیہ تھے، امام عالی مقام نے انہیں دعوت دے کر رہتی دنیا تک فقیہ اور فقاہت کی عظمت کو ظاہر کر دیا اور بتا دیا کہ حق کی تحریک چلانی ہے تو فقیہ کو اہمیت دو کیوں کہ کلام معصوم کا ادراک جیسا فقیہ کر سکتا ہے ویسا کوئی اور نہیں کر سکتا۔

مولانا مصطفیٰ علی خان نے امام حسن عسکری علیہ السلام کی حدیث کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ عصر غیبت میں ہمارا شرف اور فخر علماء و فقہاء ہیں جو تحفظ و تبلیغ دین میں اپنی عمریں گذار دیتے اور گذار رہے ہیں۔ استعمار کی رچی ساری سازشوں کو آیۃ اللہ العظمیٰ میرزا محمد حسن شیرازی رحمۃ اللہ علیہ نے تنباکو کے حرام ہونے کا فتویٰ دے کر ناکام کر دیا اور استعمار کی نیندیں اڑا دیں، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا دین محفوظ رہے تو ہمیں چاہئیے کہ فقہاء کا احترام کریں اور انکی نصیحتوں پر عمل کریں۔ کیوں عصر غیبت میں فقہاء امام معصوم کے نائب عام اور دین کے محافظ ہیں۔ آخر میں مولانا نے جناب حبیب بن مظاہر علیہ السلام کے مصائب بیان کئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .