حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین دعائی نے دسویں تخصصی نمائشگاہ کتب حوزوی و معارف اسلامی میں "تزکیہ" کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا: قرآن مجید میں اگر غور کریں تو کوئی موضوع ایسا نہیں جس پر "تزکیہ" جتنا زور دیا گیا ہو، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ایک مقام پر اس کی اہمیت واضح کرنے کے لیے گیارہ مرتبہ قسم یاد فرمائی ہے۔
انبیاء کی سب سے بڑی ذمہ داری
انہوں نے کہا کہ انبیائے الٰہی کی سب سے بڑی ذمہ داری انسانوں کی "تزکیہ" اور پاکیزگی ہے۔ آیاتِ وحی کی تلاوت صرف مقدمہ ہے، اصل مقصد انسان کی تربیت اور تہذیب ہے۔ نبی اکرم صلی علیہ وآلہ وسلم کا بنیادی مشن یہ تھا کہ انسان کے دل و جان کو آلودگیوں سے پاک کریں تاکہ وہ "لقاء اللہ" کے لائق بن سکے۔
خودسازی کی شروعات ایمان کی اصلاح سے
ادارۂ مطالعات راهبردی و معارف اسلامی کے سربراہ نے مزید کہا: تزکیہ کا پہلا قدم اعتقادات کی اصلاح ہے۔ اسی لیے پیغمبر اسلام صلی علیہ وآلہ وسلم نے اپنی دعوت کا آغاز "کلمہ توحید" سے کیا، تاکہ معاشرے کی فکری بنیادیں درست ہوں۔ جب تک انسان "مبدا" اور "معاد" کو درست طور پر نہ پہچانے، قربِ الٰہی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتا۔ دوسرا قدم یہ ہے کہ انسان اپنی طرزِ زندگی کو بدلے؛ یعنی شرک آلود اندازِ زندگی کو چھوڑ کر توحیدی طرزِ زندگی اختیار کرے۔ یہی وہ مشن تھا جو مکہ میں وحی کے نزول سے شروع ہوا اور مدینہ میں اسلامی حکومت کے قیام تک پہنچا۔
مسجد؛ نبوی تمدن سازی کا مرکز
انہوں نے کہا کہ مدینہ پہنچنے کے بعد نبی اکرم صلی علیہ وآلہ وسلم کا پہلا کام مسجد کی بنیاد رکھنا تھا۔ مسجد صرف عبادت کی جگہ نہ تھی، بلکہ تعلیم، سیاست، قضاوت، تربیت اور حتیٰ کہ جوانوں کے لیے پاکیزہ تفریح کا مرکز بھی تھی۔ لیکن آج مسجد کا تمدنی کردار کمزور ہو گیا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ہم نبوی سیرت کو زندہ کریں اور مساجد کو اسلامی و سماجی تربیت کے مراکز میں تبدیل کریں۔
انحرافی مکاتب پر تنقید اور اصل عرفان کی پہچان
انہوں نے مزید کہا: تاریخ میں مختلف انحرافی مکاتب اور صوفیانہ فرقوں نے سلوک کے راستے کو خراب کیا۔ بعض مسلمان اخلاقی مکتب بھی یونانی فلسفے سے متاثر ہو کر صرف ارسطو کے "حد وسط" پر اکتفا کر بیٹھے۔ حالانکہ اصل راستہ وہی ہے جو اہل بیت علیہم السلام کے مکتب اور فقاہتِ شیعہ میں موجود ہے۔ عرفانِ فقاہتی نجف، جو سید علی شوشتری، ملا حسینقلی ہمدانی، آیت اللہ قاضی، علامہ طباطبائی، آیت اللہ بہجت اور علامہ مصباح جیسے بزرگوں سے منتقل ہوا ہے، سب سے زیادہ خالص اور معتبر طریقہ ہے۔
نجف مکتب کی علمی میراث اور تعلیمی متون کی معرفی کی ضرورت
انہوں نے بتایا کہ پہلے آیت اللہ ملکی تبریزی کی رسالہ "لقاء اللہ" اس مکتب کی نمایاں تعلیمی کتاب تھی، لیکن حالیہ برسوں میں حجت الاسلام والمسلمین محمدحسن وکیلی کی کتاب "سلوک توحیدی؛ خدا کی طرف سفر کا عملی رہنما" ایک جامع اور آسان متن کے طور پر سامنے آئی ہے، جو تدریس اور تربیت کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔
نتیجہ
انہوں نے آخر میں کہا: آج کے دور میں سب سے کامیاب اور معتبر تعلیمی و تربیتی ماڈل یہی "عرفانِ فقاہتی نجف" ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ حوزۂ علمیہ طلبہ کو اسی راہ کی طرف رہنمائی کرے تاکہ فردی اور اجتماعی تزکیہ، اسلامی تمدن سازی کا ذریعہ بن سکے۔









آپ کا تبصرہ