حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مازندران/ بہشہر کے مدرسہ علمیہ قدسیہ کی پہلی جماعت کی طالبات سے محترمہ حمیدہ مظلومی نے خطاب کرتے ہوئے کہا: جب اللہ کسی بندے کی خوبی چاہتا ہے تو اسے دین شناس بنا دیتا ہے، راہ راست کا الہام کرتے ہوئے دنیا سے بے توجہ، اور اپنے گریبان میں جھانکنے والا بنا دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ نے اس راہ کا انتخاب کیا ہے جو راہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے، آپ کے علم سے سرشار ہونے کے باوجود خدا نے ارشاد فرمایا: «قل رب زدنی علما» جب خدا اپنے نبی کو ایسا حکم دے تو بدرجہ اولی ہمیں حصول علم کے لیے زیادہ کوشش کرنی چاہیے، اس آیت کا مفہوم یہ ہے کہ انسان کے اندر سے علم کی بھوک مٹنا نہیں چاہیے، جس میں نہ سن و سال کی قیدہو، نہ زمان اور مکان کا کٹہرہ، اور نہ ہی مرد اور عورت کا پہرہ، کیوں کہ علم عمل اور کمال انسانی کا مقدمہ ہے اور علم کے بغیر عمل وجود میں نہیں آ سکتا۔
مدرسہ علمیہ قدسیہ کی مدیر نے مزید کہا کہ: حصول علم کی اس قدر تاکید کے باوجود تزکیہ نفس اس پر مقدم ہے (و یزکیهم و یعلمهم الکتاب و الحکمه) پہلے خود کو برے اخلاق سے پاک کرو، ریاکاری اور شبہات کو دور کرو تاکہ علم کے لئے آمادہ ہو سکو، تزکیہ کے انہی راستوں میں سے ایک راستہ صداقت ہے، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب کبھی بھی کسی کے گھر میں داخل ہونا چاہتے تھے تو اس دعا کا ورد کیا کرتے تھے :(اللهم ادخلنی مدخل صدق و اخرجنی مخرج صدق واجعل لی من لدنک سلطانا نصیرا)۔
انہوں نے مزید کہا کہ: آپ تمام اصول اور ضوابط طلبگی کی رعایت کیجئے، جب آپ صداقت کے ساتھ وارد میدان علم ہوں گے، اور اللہ کے لیے علم حاصل کریں گے نہ کہ سند کے لئے، حصول علم کے لئے لوگوں کی مدد کریں گے، اللہ کے لیے اللہ والوں کے سامنے فروتنی کا اظہار کریں گے، تو امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کو اپنے تمام افعال و کردار میں حاضر و ناظر جانیں گے، چاہے وہ بات کرنے کا انداز ہو، یا لباس پہننے کا سلیقہ، لوگوں سے ملنے کا طریقہ، یا اساتید کے احترام کا ہنر، گناہوں سے حفاظت، یا واجبات کی حفاظت۔
محترمہ مظلومی نے مزید کہا کہ: بہشہر کے مدرسہ علمیہ قدسیہ کہ معزز آیت اللہ جباری نے کہا تھا: طلاب کو راہ علم طے کرنے کے لیے چاہیے کہ مستہبات کو اپنے اوپر واجب اور مکروہات کو حرام جانیں۔