حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ رضا استادی نے "آیت اللہ بروجردی لائبریری" میں مخطوطات کی فہرست سازوں کے تیسرے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: خداوند متعال نے قم اور حوزہ علمیہ قم پر اپنا خصوصی فضل و کرم روا رکھا ہے۔
انہوں نے کہا: سب سے پہلی نعمت آیت اللہ حائری کی ذات تھی جنہوں نے تمام مشکلات کو سہتے ہوئے دوبارہ حوزہ علمیہ کو قائم کیا۔ خدا کی دوسری نعمت آیت اللہ بروجردی تھے جنہوں نے اپنی موجودگی سے حوزہ علمیہ قم کو عظمت بخشی اور حوزہ کی علمی صورتحال میں تحول ایجاد کیا۔
جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے رکن نے کہا: خداوندِ متعال کی تیسری نعمت امام راحل حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا وجود تھا کہ جو دنیا میں شیعوں کو متعارف کرانے میں کامیاب ہوئے۔ شیعہ کے لیے ان کی اعلیٰ ترین خدمات انہیں دنیا میں متعارف کروانا تھا۔
آیت اللہ استادی نے کہا: حوزہ علمیہ قم کے لیے خداوند متعال کا چوتھا تحفہ آیت اللہ مرعشی نجفی تھے۔ وہ حدیث اور شیعہ تعلیمات کے متلاشی تھے اور باوجود اس کے کہ بعض بزرگ قیمتی کتابوں کے لیے زیادہ رقم ادا کرنے پر آمادہ نہیں تھے، آیت اللہ مرعشی نجفی انتہائی جوش و خروش کے ساتھ ان کی ادائیگی کیا کرتے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: آیت اللہ مرعشی نجفی کی کتب میں دلچسپی اور قیمتی کتابوں کو جمع کرنے اور محفوظ کرنے میں ان کے بیٹے کی کوششیں ہی آج آیت اللہ مرعشی نجفی کے کتب خانے کے تسلسل کی ایک بڑی وجہ ہے۔ میں انتہائی جرأت اور وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے پاس اس وقت حجۃ الاسلام والمسلمین سید محمود مرعشی جیسی کتاب شناس شخصیت کوئی اور نہیں ہیں۔
جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے رکن نے کہا: حجت الاسلام والمسلمین محمود مرعشی نے خبرویّت اور آیت اللہ مرعشی نجفی کے کتب خانے کے موجودہ مقام تک پہنچنے کے لیے بہت زیادہ زحمات اور کوششیں کی ہیں۔
آیت اللہ رضا استادی نے مزید کہا: اس حقیقت کے باوجود کہ آج کتاب سے محبت کرنے والے شاید ہی دوسروں کواپنی کتابیں دیتے ہیں، مرحوم آیت اللہ مرعشی نجفی دوسروں کو کتابیں دینے سے ذرا بھی نہیں ہچکچاتے تھے اور یہ ان کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک تھی۔