حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق،مشہد المقدس/ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کی مناسبت سے خواجه اباصلت هروی کے مزار پر منعقدہ ایک پروگرام میں علماء و طلباء کے درمیان اپنے 50 سالہ طلبگی کے تجربیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ ایک طالب علم اسی وقت کامیاب ہوتا ہے کہ جب وہ اہلبیت علیہم السلام سے توسل سے دور نہ ہو چونکہ ایسا طالبعلم جو توسل اور توکل سے بیگانہ ہو وہ یقینا کسی مقام تک نہیں پہنچ پاتا۔
تہران کے امام جمعہ نے حضرت امام خمینی (رہ) اور آیت اللہ مرعشی نجفی (رہ) کی زندگیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: یہ دونوں عظیم شخصیات قم کے مدرسہ فیضیہ میں ایک دوسرے کے ساتھ ایک ہی کمرے میں رہا کرتے تھے۔ آج آیت اللہ مرعشی (رہ) کی شخصیت فخر اسلام ہے تو حضرت امام خمینی (رہ)دنیا بھر میں انقلاب اسلامی کے بانی اور ایک عظیم سیاستدان کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
مجلس خبرگان رہبری (گارڈین کونسل) کے رکن نے کہا: جتنا بھی ماہ محرم نزدیک آتا جاتا حضرت امام خمینی (رہ) محرم کا اپنے گریہ و زاری سے استقبال کیا کرتے۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا: وہ جوان طلباء جو قم اور مشہد کے حوزات علمیہ میں زیر تعلیم ہیں انہیں چاہئے کہ زیارت ائمہ اہلبیت علیہم السلام کو ایک مخصوص اہمیت دیں اور وہ صرف امام معصوم علیہ السلام کو ایک سلام کرنے پر ہی اکتفا نہ کیا کریں۔زیارت کے لئے ایک وقت مخصوص ہونا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا: حوزه علمیه قم کے بانی آیت الله حاج شیخ عبدالکریم حائری جیسی شخصیت جو ائمہ علیہم السلام سے خصوصی توسل کیا کرتے تھے۔ آج حوزه علمیه قم شیخ عبدالکریم حائری کے امام حسین (ع) سے توسل کے مرہون منت ہے چونکہ توسل کے بغیر طلبہ ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا۔