۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
افریقی ملک زامبیا میں بین الاقوامی مبلغ دین

حوزہ / افریقی ملک زامبیا میں بین الاقوامی مبلغ دین جناب حجت الاسلام سید محسن موسوی نے کہا: افریقی ممالک میں ہماری پوری توجہ مقامی مبلغین پر ہونی چاہئے۔ ایک تجربہ کار ایرانی مبلغ دین جو تبلیغی رموز و فنون سے آشنا ہے، وہ بین الاقوامی تبلیغی میدان میں بہت مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی سروس کی رپورٹ کے مطابق اسلامی مرکز زامبیا کے ڈائریکٹر اور پیش امام جناب حجت الاسلام سید محسن موسوی نے حوزہ نیوز ایجنسی کے بین الاقوامی رپورٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے افریقی ملک میں اپنے تبلیغی تجربات اور غیرمسلم ممالک میں تبلیغ کو درپیش چیلنجز کے سلسلہ میں بات چیت کی ہے۔ جسے ہم خلاصہ کے طور پر قارئین کے سامنے پیش کریں گے۔

حوزہ: براہ کرم سب سے پہلے اپنی تبلیغی سرگرمیوں اور بین الاقوامی موضوعات پر اپنے مطالعہ کے بارے میں بیان کریں۔

میں نے 1387 شمسی (2008ء) میں حوزہ علمیہ مشہد مقدس میں داخل ہوا اور وہاں مدرسہ علمیہ حضرت مہدی(عج) میں اپنی دینی تعلیمی کا آغاز کیا۔ ہمارے مدرسہ کے پرنسپل نے ہمیں شروع سے ہی اس بات پر تاکید کی کہ ایک طلبہ دینی کو چاہئے کہ وہ جتنی دینی تعلیم حاصل کرے اس پر عمل پیرا ہو اور اپنے علم سے تبلیغ کے ذریعہ دوسروں کو فائدہ پہنچائے۔ لہذا اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے بھی اپنی تبلیغی فعالیت کا آغاز کیا، انگلش زبان کی تعلیم حاصل کی اور اپنے دینی مطالعہ سے استفادہ کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر تبلیغ دین میں مشغول ہو گیا۔

حرم مطہر رضوی (ع) میں مذہب اور سیاحت کے ماہر کی حیثیت سے کام کیا اور مدرسہ علمیہ مہدی (عج) میں بین الاقوامی اور غیر ملکی زبانوں کے ڈائریکٹر کے طور پر اور "دفتر تبلیغات" اور "حوزات علمیہ" میں انگریزی زبان کی تدریس وغیرہ میری تعلیمی سرگرمیوں میں شامل رہی ہیں۔

حوزہ: زامبیا کا مذہبی سیاق و سباق کیا ہے اور آپ کتنے سالوں سے اس ملک میں اسلام کی تبلیغ کر رہے ہیں؟ آپ لوگوں کے ساتھ کس زبان میں بات چیت کرتے ہیں؟

اس ملک کی آبادی 18 ملین افراد پر مشتمل ہے اور سرکاری اور قانونی طور پر ایک عیسائی ملک ہے جس کی 80 فیصد سے زیادہ آبادی عیسائی ہے۔ اعلان کردہ اعدادوشمار کے مطابق مسلمانوں کی آبادی ایک یا دو فیصد ہے جن میں اکثریت اہلسنت کی ہے اور شیعہ آبادی صرف چند ہزار افراد پر ہی مشتمل ہے۔

افریقی ممالک میں مقامی مبلغین کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے

میں ایک سال سے زامبیا میں اسلام کی تبلیغ میں مصروف ہوں۔ اس ملک کی سرکاری زبان انگریزی ہے اور ابتدائی اسکولوں کے طلباء انگریزی زبان سے واقف ہیں اور زامبیا کی اکثر آبادی اسی زبان میں بات چیت کر سکتی ہے۔ البتہ ان کی اپنی مادری زبان بھی ہے جس میں ہر کوئی مختلف قبائل کے مطابق "ٹونکا اور میانجا" زبانیں بولتا ہے۔

حوزہ: آپ کے اہم ترین مخاطبین کون سے افراد ہیں اور غیر مسلموں کو اسلام اور تشیع کی دعوت دینے کے بارے میں آپ کا نقطۂ نظر کیا ہے؟  آپ کی نظر میں غیر مسلموں اور غیر شیعہ افراد کا مذہب تشیع کی قبولیت کے سلسلہ میں برتاؤ کیسا ہے؟

زامبیا میں ہمارے مخاطبین مختلف قسم کے ہیں۔ ان کا ایک حصہ وہ شیعہ ہیں جو ہندوستان ، پاکستان اور لبنان وغیرہ سے ہجرت کر کے یہاں آئے ہیں۔ ان کے اپنے حالات و تقاضے ہیں اور وہ مسلمان آباء و اجداد سے ہیں اور مذہب سے بھی کافی آشنائی رکھتے ہیں اور تقریبا ہمارے ملک سے ملتے جلتے ہیں اور ان افراد کے اخلاق وغیرہ کو درست کرنا اور انہیں اسلام اور تشیع کے بارے میں تکمیلی اطلاعات دینا ہی ان کے لئے کافی ہے۔

ہمارے دوسرے مخاطبین ایسے شیعہ باشندے ہیں جن کا یہاں ہمارے تینوں مراکز میں آنا جانا رہتا ہے۔ ایک اور حصہ غیر مسلموں کا ہے جن کو تبلیغ کرنا ہمارا اصل ہدف رہتا ہے۔

افریقی ممالک میں مقامی مبلغین کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے
مذہبی مناسبت پر تقریبات کا انعقاد 

اب ہمارے پاس غیر مسلموں کے ساتھ بات چیت کرنے کے دو طریقے ہیں: ایک یہ ہے کہ مرکز کے اندر انہی مقامی شیعہ باشندوں کے ذریعہ کہ جن سے ہم رابطہ میں ہیں اور یہ لوگ ہفتے میں ایک دن یعنی جمعہ کے دن یہاں آتے ہیں، ان سے تقاضا کریں کہ جب وہ کافی دینی معلومات سیکھ لیں تو وہ خود اپنے اطراف میں موجود اپنے ہمسایہ یا دوست وغیرہ کے لئے مؤثر ثابت ہوں اور انہیں ہمارے مرکز کی طرف دعوت دیں تاکہ ہم انہیں دینی تعلیم دے سکیں اور دوسرا یہ کہ ہم دوران سال آنے والے مراسم دینی سے تبلیغ دین کے لئے استفادہ کریں جیسا کہ ماہ محرم، اربعین اور عید غدیر ہیں۔ ان ایام میں ہم شہر بھر میں ایسے تبلیغی پوسٹرز لگاتے ہیں کہ جن سے غیرمسلموں کو اسلام کی طرف جذب کرنے کا امکان ہوتا ہے۔

غیر مسلموں کو اسلام سے متعارف کرانے کے سلسلہ میں بھی عرض کروں کہ ہم جب انہیں اسلام کی بارے میں آشنائی دیتے ہیں تو وہ عام طور پر اسلام کی حقانیت کو قبول کرتے ہیں۔ لیکن اب یہ اس فرد پر منحصر ہے کہ وہ دوبارہ واپس مرکز میں آئے اور اسلام کے سلسلہ میں اپنی معلومات مکمل کرے یا شاید واپس نہ آئے۔

افریقی ممالک میں مقامی مبلغین کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہاں مشاہدہ کیا ہے کہ خوش قسمتی سے یورپی ممالک کے مقابلے میں اس ملک میں اسلام کے بارے میں لوگوں کو قائل کرنا نسبتا آسان ہے کیونکہ زامبیا میں اسلام اور شیعہ کے بارے میں منفی معلومات کی مقدار بہت کم ہے۔ جبکہ یورپی ممالک میں لوگوں کے ذہنوں میں اسلام اور شیعہ سے منفی پس منظر کا وجود ان کی اسلام دشمنی کا سبب بنتا ہے لہذا ایسی صورتحال میں تبلیغ دین کافی مشکل ہو جاتی ہے۔

حجت الاسلام سید محسن موسوی نے اپنی گفتگو کے دوران اپنے تبلیغی تجربات سے آگاہ کرتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ تبلیغ دین میں کئی بار آپ کو مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے چونکہ جب آپ کسی دوسرے ملک میں تبلیغ دین کی غرض سے جاتے ہیں تو وہاں کی ثقافت، معاشرہ وغیرہ سب کچھ مختلف ہوتا ہے لہذا آپ کو اس ساری صورتحال کا لحاظ کرتے ہوئے تبلیغ انجام دینا ہوتی ہے

افریقی ممالک میں مقامی مبلغین کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے

۔

انہوں نے مزید کہا: افریقی ممالک میں ہماری پوری توجہ مقامی مبلغین پر ہونی چاہئے۔ ایک تجربہ کار ایرانی مبلغ دین جو تبلیغی رموز و فنون سے آشنا ہے،  بین الاقوامی تبلیغی میدان میں بہت مؤثر ثابت ہو سکتا ہے لیکن توجہ رہے کہ یہ مبلغ دینی سارے کام تنہا انجام نہیں دے سکتا لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ مقامی مبلغین کو اس حد تک تبلیغ دین کے لئے تیار کیا جائے کہ وہ خود اپنے لوگوں کو بہترین انداز سے دین سے آگاہ کر سکیں۔

انہوں نے اپنی گفتگو کے دوران شیخ زکزاکی کے مقامی مبلغ ہونے اور تبلیغ دین میں ان کی عظیم کامیابی اور حضرت امام خمینی (رہ) کی ان پر تاثیر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج اگر ہم نائیجیریا میں دیکھتے ہیں کہ شیخ زکزاکی تبلیغی میدان میں کس طرح کامیاب ہوئے ہیں تو اس کی دلیل یہ ہے کہ چونکہ وہ خود اسی زمین اور اسی خاک کے رہنے والے ہیں اور اس میں بھی نمایاں کردار اس شخصیت کا تھا کہ جس نے انہیں تبدیل کر کے رکھ دیا اور وہ حضرت امام خمینی (رہ) کی ذات تھی جن کی تربیت کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے۔

افریقی ممالک میں مقامی مبلغین کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے

نوٹ: حجت الاسلام موسوی ایک سال سے افریقائی ملک زامبیا میں اسلام کی تبلیغ کر رہے ہیں۔ وہ  اپنے تبلیغی تجربات کو دوسرے افراد کے ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعہ اور انسٹاگرام پر sayed.mohsen.mousavi کی آئی-ڈی سے شیئر کرتے ہیں لہذا علاقہ مند افراد ان کے تبلیغی تجربات سے فائدہ اٹھانے کے لئے ان کے مذکورہ ایڈریس (sayed.mohsen.mousavi) پر مراجعہ کر سکتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .