بدھ 15 جنوری 2025 - 06:30
دینی علوم کے طلباء کے لیے غیر ملکی زبانیں سیکھنا اور مختلف ثقافتوں سے آشنا ہونا ضروری ہے

حوزہ/ مولانا سید شمشاد حسین اترولوی نے کہا کہ مدارس کے طلباء کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی زبانیں سیکھ کر اور اس سے آشنا ہو کر ضروری مہارتیں حاصل کریں۔ بین الاقوامی ثقافتوں اور تقاضوں کے ساتھ خود کو وسعت دے۔ جو لوگ بین الاقوامی میدان میں کام کرتے ہیں وہ زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یورپ کے ملک ناروے میں مقیم مولانا سید شمشاد حسین اترولوی اپنے ایران دورے پر قم المقدسہ میں علوی دار القران کے طلباء سے اپنے درس اخلاق میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خدا وند عالم نے قرآن کو علماء کی پیاس بجھانے کا وسیلہ قرار دیا ہے۔ اس وقت دینی طالب علم کے لیے مواقع فراہم ہے لہٰذا ہر ایک اپنی توانائی کے مطابق ان مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے معاشرے کی خدمات کر سکتا ہے۔ اہلبیت علیھم السلام کی نگاہ میں اسکی زیادہ اہمیت بیان کی گئی ہے۔ اسلام میں علم وسیلہ ہے ہدف نہیں ہے، علم کو دین کی تبلیغ اور عوام کو اسلام کے دشمنوں سے آشنا کرانے کا وسیلہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ عالم وہ ہے جس کی رفتار و گفتار اس کے فعل سے مطابقت کرے جو شخص اپنے علم کا معنی نہیں جانتا ہے اور اس پر عمل نہیں کرتا ہے جاہل ہے۔

دینی علوم کے طلباء کے لیے غیر ملکی زبانیں سیکھنا اور مختلف ثقافتوں سے آشنا ہونا ضروری ہے

دینی علوم کے طلباء کو غیر ملکی زبانیں سیکھنے اور دنیا کی مختلف ثقافتوں سے آشنا ہونے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا: مدارس کے طلباء کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی زبانیں سیکھ کر اور اس سے آشنا ہو کر ضروری مہارتیں حاصل کریں۔ بین الاقوامی ثقافتوں اور تقاضوں کے ساتھ خود کو وسعت دے۔ جو لوگ بین الاقوامی میدان میں کام کرتے ہیں وہ زیادہ کامیاب ہوتے ہیں اور تجربے سے معلوم ہوا ہے کہ یہ لوگ ملک میں بھی زیادہ کامیاب ہوتے ہیں اور غیر ملک میں بھی ان تمام مہارتوں کے ساتھ ساتھ علمی فضل، عزت نفس اور اہل بیت علیہم السلام پر اعتماد امام زمانہ ع کے عسکری راستے میں کامیابی کے تقاضوں میں سے ہونا چاہیے۔

دینی علوم کے طلباء کے لیے غیر ملکی زبانیں سیکھنا اور مختلف ثقافتوں سے آشنا ہونا ضروری ہے

جلسہ کے اختتام پر علوی دار القران کے سرپرست حجت الاسلام مولانا مسعود اختر رضوی نے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے بزرگوں کے تجربوں اور انکی نصیحتوں سے سبق لینا چاہیئے۔

دینی علوم کے طلباء کے لیے غیر ملکی زبانیں سیکھنا اور مختلف ثقافتوں سے آشنا ہونا ضروری ہے

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha