حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن آیت اللہ محمود رجبی نے حوزہ علمیہ کے مواصلاتی اور بین الاقوامی امور کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید مفید حسینی کوہساری سے ملاقات کے دوران کہا: بین الاقوامی سطح پر کام کرنا حوزہ کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے کیونکہ حوزہ کو لازمی طور پر عالمی نگاہ رکھنی چاہیے۔
انہوں نے کہا: قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے کہ "هُوَ الَّذی أَرسَلَ رَسولَهُ بِالهُدیٰ وَدینِ الحَقِّ لِیُظهِرَهُ عَلَی الدّینِ کُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ" یعنی ارشاد باری تعالی ہے "وہ (اللہ) وہی ہے جس نے ہدایت اور دینِ حق دے کر اپنے رسول کو بھیجا تاکہ اسے تمام دینوں پر غالب کر دے اگرچہ مشرک اسے ناپسند ہی کریں۔ "(سورہ توبہ: 33) اس کا مطلب یہ ہے کہ بین الاقوامی سطح پر اسلام کی ثقافتی برتری کو ثابت کیا جائے اور یہ کام محض عسکری قوت سے ممکن نہیں بلکہ اسلامی ثقافت کو مضبوط کرنے کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
آیت اللہ محمود رجبی نے مزید کہا: اہل بیت علیہم السلام بھی فرماتے ہیں کہ: "فَإِنَّ النّاسَ لَو عَلِمُوا مَحاسِنَ کَلامِنا لاتَّبَعُونا" یعنی اگر لوگ ہمارے کلام کی خوبصورتی کو جان لیں تو وہ ضرور ہماری پیروی کریں گے۔
انہوں نے انقلاب اسلامی کے بعد اسلامی تعلیمات کی طرف بڑھتی ہوئی دلچسپی کا ذکر کرتے ہوئے کہا: آج دنیا میں اسلامی ثقافت کی برتری کے لیے زمینہ و میدان فراہم ہے بالخصوص انقلاب اسلامی کی آواز پوری دنیا میں پہنچنے کے بعد سے تو اقوام میں دینی مفاہیم کو جاننے کا شوق و پیاس مزید بڑھ گئی ہے۔
حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن نے کہا: قرآن اور اہل بیت (ع) کے کلام کی خوبصورتی جہاں بھی پیش کی جائے وہ اپنا اثر ضرور چھوڑتی ہے۔ آج دنیا بھر میں الہی معارف کو سمجھنے کے لیے ایک خاص پیاس موجود ہے۔
انہوں نے کہا: بین الاقوامی کام یقیناً حوزہ علمیہ کے لیے بہت قیمتی اور اہمیت کا حامل ہے اور حوزہ علمیہ کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ہے کیونکہ حوزہ علمیہ کا نقطہ نظر عالمی ہونا چاہیے اور ملحدین تک کی رہنمائی کو اپنا ہدف سمجھنا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ