۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
طلبگی دقیق ترین مسیر برای رسیدن به سعادت واقعی است

حوزہ / ہرمزگان میں مدرسہ علمیہ الزہرا (س) کی سرپرست نے کہا: طلبہ دینی صرف اپنے اعمال کا ہی ذمہ دار نہیں ہے بلکہ وہ معاشرے کی اصلاح کا بھی ذمہ دار ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق،ہرمزگان/ایران کے شہر بندر عباس میں مدرسہ علمیہ الزہرا (س) کی سرپرست محترمہ خانم راضیہ سلیمانی نے طلبگی کو مطلوبہ انسانی اہداف کے حصول کے لئے ایک عظیم اور قیمتی قدم کے طور پر معرفی کرتے ہوئے کہا: زندگی  میں سعادت و کمال واقعی اور ہدف خلقت تک پہنچنے کے لئے طلبگی کو منتخب کرنا سب سے بہترین اور درست انتخاب ہے۔

انہوں نے کہا: توسل اور والدین کی دعای خیر ان عوامل میں سے ہیں جنہوں نے ہمیں اس مقدس راستے کی جانب ہدایت کیا ہے لیکن اس راہ میں ہمیں شیطان کے وسوسوں اور چالوں سے ہوشیار رہنا چاہئے اور ہمیں مطمئن نہیں ہو جانا چاہئے کہ چونکہ اب ہم صحیح راستے پر گامزن ہو گئے ہیں تو گویا اب شیطان کے وسوسوں سے محفوظ ہو گئے ہیں۔ لہذا ہمیں خدا پر بھروسہ و توکل کرتے ہوئے اور اساتید اخلاق سے استفادہ کرتے ہوئے ان ممکنہ لغزشوں سے محتاط رہنا چاہئے۔

محترمہ راضیہ سلیمانی نے کہا: فضائل معنوی کے حصول اور طلبگی دینی کے راستے میں مشکلات ہیں لہذا یاد رہے کہ اپنے مقصد اور ہدف تک پہنچنے کے لئے ان مشکلات کو تحمل اور اس کے بہترین آثار حاصل کرنے کے لئے انتھک محنت کرنی ہو گی۔

انہوں نے مزید کہا: حوزات علمیہ میں داخل ہونے والا ہر فرد "طالب علم" کے طور پر جانا جاتا ہے۔ لہذا اسے اپنی اس شناخت اور وقار کو برقرار رکھنا چاہئے اور شان طلبگی کی حفاظت کرنی چاہئے۔

شہر بندر عباس میں مدرسہ علمیہ الزہرا (س) کی سرپرست محترمہ خانم راضیہ سلیمانی نے طالب علموں کی معاشرتی ذمہ داریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ایک طالبعلم جب کسی ادارہ وغیرہ میں داخل ہوتا ہے تو وہ صرف معلم یا استاد نہیں ہوتا بلکہ اسے تبلیغ دین، مذہبی روشن خیالی، دینی مسائل کی وضاحت اور اپنے احکام اور عقائد پر عمل کرنا ضروری ہے اور اسے اپنے کام کے ماحول کے علاوہ اپنے خاندان اور رشتہ داروں کے درمیان بھی اپنے فرائض کو بخوبی انجام دینا چاہئے۔

محترمہ راضیہ سلیمانی نے کہا: طلبہ دینی صرف اپنے اعمال کا ہی ذمہ دار نہیں ہے بلکہ وہ معاشرے کی اصلاح کا بھی ذمہ دار ہے لہذا طلاب دینیہ کو چاہئے کہ انہوں نے جو کچھ سیکھا ہے اسے دوسروں تک پہنچائیں۔

آخر میں نئے آنے والے طلباء کو تدریسی نظام اور اس سے استفادہ کی روش سے آشنا کیا گیا اور تعلیمی کلاسز، ثقافتی اور تحقیقی یونٹس، لائبریری وغیرہ کا وزٹ کرایا گیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .