حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایامِ عزائے سیدالشہداء امام حسین علیہ السلام کی مناسبت سے علمائے اسلام کے بیانات اور واقعات پر مبنی سلسلہ «حیاتِ حسینی» جاری ہے۔ اسی سلسلے میں آیت اللہ العظمیٰ شیخ عبدالکریم حائری یزدیؒ، مؤسس حوزہ علمیہ قم، کی زندگی کا ایک حیرت انگیز واقعہ پیش خدمت ہے۔
آیت اللہ حائری یزدیؒ بیان فرماتے ہیں کہ جب وہ کربلا میں قیام پذیر تھے تو ایک رات خواب میں کسی نے انہیں خبر دی کہ تین دن بعد ان کا انتقال ہو جائے گا۔ اس خواب کو انہوں نے معمولی سمجھ کر نظر انداز کیا، لیکن تیسرے دن اچانک شدید بخار اور لرزہ کی حالت میں مبتلا ہو گئے اور رفتہ رفتہ عالمِ احتضار میں داخل ہو گئے۔
اسی کیفیت میں دو نورانی افراد ان کے پاس حاضر ہوئے اور آپس میں کہنے لگے کہ اب ان کی روح قبض کی جائے۔ آیت اللہ حائری یزدیؒ نے اسی وقت دل کی گہرائیوں سے حضرت امام حسین علیہ السلام کو پکارا اور عرض کیا کہ اگرچہ موت سے خوف نہیں، مگر آخرت کی زادِ راہ مہیا نہ کرنے کا قلق ہے۔ اس لئے حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی حرمت کا واسطہ دے کر توسل کیا کہ ان کی اجل مؤخر ہو جائے۔
اسی اثناء میں ایک بزرگوار شخصیت، جو امام حسین علیہ السلام تھے، تشریف لائے اور ان دو فرشتوں سے فرمایا کہ شیخ نے ہم سے توسل کیا ہے اور ہم نے خداوند متعال سے اس کی شفاعت کی ہے، پس خدا نے اس کی عمر دراز فرما دی ہے، لہٰذا اسے چھوڑ دو۔
یہ سن کر دونوں فرشتے واپس چلے گئے اور آیت اللہ حائری یزدیؒ کی حالت معجزانہ طور پر بہتر ہونے لگی۔ چند لمحوں بعد وہ ہوش میں آ گئے، اہلِ خانہ جو گریہ و زاری کر رہے تھے، حیرت سے دیکھنے لگے کہ وہ حرکت کر رہے ہیں۔ جلد ہی انہوں نے مکمل صحت یابی حاصل کر لی۔
یہ واقعہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی شفاعت اور اہلِ ایمان کے لیے توسل کی برکت کا زندہ ثبوت ہے۔









آپ کا تبصرہ