حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کتاب داستانهایی از علما (علما کے قصے) میں درج ہے کہ آیت اللہ العظمی حاج شیخ محمد علی اراکیؒ نقل کرتے ہیں کہ آیت اللہ حاج شیخ عبد الکریم حائری یزدیؒ کربلا میں سکونت پذیر تھے۔ ایک خواب میں انہیں بتایا گیا کہ ان کی عمر صرف دس دن باقی ہے، لیکن وہ اس پر زیادہ توجہ نہیں دیتے۔
دسویں دن جب وہ چند دوستوں کے ساتھ باغات کربلا میں گئے تو اچانک شدید لرزنے لگے۔ انہیں گھر لایا گیا تو حالت نزع میں پہنچ گئے۔ اسی وقت انہیں دس دن پرانا خواب یاد آیا اور حقیقت ان پر منکشف ہوئی۔
اس عالم میں انہوں نے گنبد مطہر حضرت سید الشہداء علیہ السلام کی طرف رخ کیا اور عرض کیا:
"آقا! مرنا برحق ہے لیکن ابھی میرے ہاتھ خالی ہیں، دست دعا ہے کہ مجھے کچھ مہلت عطا ہو تاکہ خالی ہاتھ نہ جاؤں۔"
کہتے ہیں کہ اسی لمحے آسمان کا در کھلا، دو فرشتے روح قبض کرنے کے لیے آئے لیکن ایک اور فرشتہ ظاہر ہوا اور اس نے کہا: "زندگی کی مدت بڑھا دی گئی ہے۔"
یہی وہ لمحہ تھا جس کے بعد آیت اللہ حائری یزدیؒ نے حوزہ علمیہ قم کی بنیاد رکھی۔ علماء کے بقول اگر وہ اس موقع پر دنیا سے رخصت ہو جاتے تو آج شاید حوزہ علمیہ قم کا وجود نہ ہوتا۔









آپ کا تبصرہ