۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
نشست

حوزہ/ حجۃ الاسلام والمسلمین انصاری قمی نے یہ بیان کیا کہ حوزہ علمیہ نجف اشرف تمام حوازات علمیہ کی ماں ہے، حوزہ علمیہ قم اور حوزہ علمیہ نجف اشرف ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں اور ہر ایک کی اپنی خصوصیات ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ میں " حجۃ الاسلام و المسلمین نصیر الدین انصاری قمی کی علمی کاوشوں کا جائزہ" کے عنوان سے طلوع مہر یونیورسٹی میں حجۃ الاسلام واالمسلمین نصیر الدین انصاری قمی اور علمائے کرام کی موجودگی میں ایک اجلاس منعقد ہوا۔

اس اجلاس میں حجۃ الاسلام و المسلمین نصیر الدین انصاری قمی نے قم کی علمی تاریخ بیان کی اور قم کے عظیم علماء اور ان کی سماجی سرگرمیوں اور اقدامات کا اجمالی تعارف کرایا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین نصیرالدین انصاری قمی نےکہا: حوزہ علمیہ قم کے قیام کی 100ویں سالگرہ کے موقع پر گزشتہ 100 سال میں خدمتیں انجام دینے والے علماء کے ناموں کو جمع کیا، اس کی پہلی جلد "اختران قم" میں 1300 شمسی سے 1400 تک کے علماء کا ذکر ہے، ان میں سید صادق قمی، شیخ عباس قمی وغیرہ جیسی عظیم ہستیاں ہیں، اور دوسری جلد میں 1400 سے 1442 تک کے علماء کا تعارف کرایا گیا ہے۔، اس جلد میں علمائے کرام کے خاندان کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا: اس کتاب میں صرف قم سے تعلق رکھنے والے علماء کو متعارف کرایا گیا ہے، لہذا وہ افراد جو صرف قم میں پیدا ہوئے یا صرف ان کی والدہ قمی تھیں، اس کتاب میں شامل نہیں ہیں۔

نصیر الدین انصاری قمی نے کہا:آیت اللہ حائری نے حوزہ علمیہ قم کی بنیاد ڈالی، جب آیت اللہ حائری قم پہنچے تو کچھ عرصہ آیت اللہ مہدی حکیمی کے گھر میں مقیم رہے اور قم کے علمائے کرام ان کے پاس گفتگو کے لیے گئے اور گفتگو کے بعد انہیں لگا کہ وہ ایک مستقل حوزہ علمیہ بنا سکتے ہیں۔ چنانچہ علمائے قم دوبارہ ان کے گئے اور انہوں نے قم میں ہی قیام کرنے پر اصرار کیا ،اور انہوں نے استخارہ کیا تو «وَ اتُونی بِاَهلِکُم اَجمَعینَ» آیت نکلی ۔

انہوں نے کہا: مرزا قمی نے قم میں ایک چھوٹا سا مدرسہ قائم کیا جس کے بعد مختلف لوگ علم حاصل کرنے کے لئے قم آئے۔ لیکن ان کی وفات کے بعد ان کے طلباء بکھر گئے اورحوزہ علمیہ قم زوال پذیر ہوگیا اور علماء تہران اور نجف جیسے دوسرے شہروں میں تعلیم حاصل کرنے چلے گئے اور قم میں صرف مقامی علماء ہی تھے جو گھروں اور مساجد میں درس دیتے تھے۔ لیکن شیخ عبدالکریم حائری کی قم میں آمد کے ساتھ ہی حوزہ علمیہ قم ایک بار پھر زندہ ہو گیا ۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حوزہ علمیہ قم ، حوزہ علمیہ نجف سے کم نہیں ہے کہا: حوزہ علمیہ نجف بہت شاندار ہے، قدیم حوزہ علمیہ نجف کے مقابل شاید ہی کوئی مدرسہ ہو، کیوں کہ وہاں سے عظیم اور مشہور علمائے کرام نکلے ہیں، لیکن قم المقدسہ میں آیت اللہ بروجردی کے بعد ہمیں بہ ہی عظیم اور قابل فخر دیکھنے کو ملتے ہیں۔

حجۃ الاسلام والمسلمین انصاری قمی نے یہ بیان کیا کہ حوزہ علمیہ نجف اشرف تمام حوازات علمیہ کی ماں ہے، حوزہ علمیہ قم اور حوزہ علمیہ نجف اشرف ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں اور ہر ایک کی اپنی خصوصیات ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: حوزہ علمیہ قم آیت اللہ بروجردی کے دور میں اور ان کے بعد اپنے اوج پر پہنچ گیا اور اس حوزہ سے کافی تعداد میں مراجع عظام نکلکے ہیں، حالیہ برسوں میں حوزہ علمیہ قم میں اس قدر مراجع نکلے ہیں کہ حوزہ علمیہ نجف کی طویل تاریخ کے برابر ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .