حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ شہید ثانی قم کے مدیر، حجت الاسلام و المسلمین عبد اللہ عباسی نے کہا ہے کہ حوزہ علمیہ قم کی بنیاد آیت اللہ شیخ عبد الکریم حائری یزدی نے ایک ایسی سنت کے احیاء کے طور پر کی، جس کی جڑیں امام جعفر صادق علیہ السلام کے زمانے سے جڑی ہوئی ہیں۔
انہوں نے قرآن مجید کی سورہ توبہ کی آیت 122 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جیسے جسمانی بیماریوں کے لیے ڈاکٹر کی ضرورت ہوتی ہے، ویسے ہی روحانی اور دینی رہنمائی کے لیے علمائے دین کی ضرورت ہے۔ دین کی تعلیم حاصل کرنا اور اس کے ذریعے معاشرے کی اصلاح کرنا، قرآنی حکم ہے۔
حجت الاسلام عباسی نے بتایا کہ حوزہ علمیہ قم کا سلسلہ نجف، سامرا، کاظمین، قم اور اصفہان جیسے علمی مراکز سے جڑا ہوا ہے اور اس نے ہمیشہ اسلامی تعلیمات کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران میں عوام کو بیدار کرنے اور طاغوتی حکومت کے خلاف آواز بلند کرنے میں سب سے مؤثر کردار علماء نے ادا کیا، اور دفاع مقدس کے دوران بھی انہی علماء نے نوجوانوں کو محاذ پر جانے کے لیے تیار کیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ آج کے دور میں علماء کی ذمہ داریاں پہلے سے کہیں زیادہ ہیں۔ ایک عالم دین کو ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور سوشل میڈیا کے فوائد اور خطرات سے اچھی طرح واقف ہونا چاہیے تاکہ وہ لوگوں کی صحیح دینی رہنمائی کر سکے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ آج کا حوزہ علمیہ اپنی دینی اقدار کے ساتھ جدید چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، اور یہ وہی مقصد ہے جس کے لیے آیت اللہ حائری نے حوزہ قم کو دوبارہ قائم کیا تھا۔









آپ کا تبصرہ