۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
تبلیغ

حوزہ/ حوزہ علمیہ میں ادارہ تبلیغ کے سرپرست نے کہا: ہماری خدمات لوگوں کے سامنے آنی چاہییں تاکہ وہ ہماری جانب راغب ہوں۔ گذشتہ علما مدرسہ بنانے سے پہلے ہسپتال بھی بناتے تھے۔ ہمیں سیلاب، زلزلہ اور دیگر طبعی حوادث میں لوگوں کے ہمراہ مصیبت زدہ افراد کی خدمت کرنی چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام و المسلمین حسین ملا نوری نے حوزہ علمیہ میں تبلیغی گروہوں کے مدیروں کے ساتھ ایک نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: خداوند متعال سورہ مبارکہ احزاب میں دینی مبلغین کے متعلق فرماتا ہے:

الَّذِينَ يبَلِّغُونَ رِسَالَاتِ اللَّهِ وَيخْشَوْنَهُ وَلَا يخْشَوْنَ أَحَدًا إِلَّا اللَّهَ وَكَفَى بِاللَّهِ حَسِيبًا۔ [احزاب: 39]

(وہ انبیاء) جو اللہ کے پیغامات پہنچاتے ہیں اور اسی سے ڈرتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے اور محاسبے کے لیے اللہ ہی کافی ہے۔

دینی مبلغ خدا کے لیے کام کرتا ہے اور صرف خدا سے ڈرتا ہے۔ ہم سب کا رزق اور روزی خدا کے ہاتھ میں ہے اور یہ ہم مبلغین کے لیے کافی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندی مبلغ محمد حسین غریب شاہؒ نے اس آیت پر بہت اچھی طرح عمل کیا۔ وہ ہندوستان میں دین اسلام کی تبلیغ میں مصروف تھے کہ برطانوی استعمار نے انہیں ملک بدر کر کے جنوبی افریقہ بھیج دیا مگر محمد غریب شاہ نے اپنی دینی سرگرمیوں کو ترک نہیں کیا۔ انہیں دوبارہ گرفتار کر کے وہاں سے 2 ہزار کلومیٹر دور افریقا کے جنگوں میں چھوڑ دیا تاکہ جنگلی درندے انہیں چیر پھاڑ کر کھا جائیں لیکن غریب شاہ نے اپنے جسم کو بندھی ہوئی رسیوں سے آزاد کر کے اس جنگل میں موجود لوگوں کا سراغ لگا لیا اور پھر ان کے درمیان تبلیغ دین میں مشغول ہو گئے۔ انہوں نے وہاں ایک مسجد تعمیر کی اور آخرکار محمد غریب شاہ نے جنوبی افریقہ میں ہی اس فانی دنیا سے ابدی حیات کی جانب کوچ کیا اور وہیں دفن ہوئے۔

حجت الاسلام و المسلمین ملا نوری نے کہا: دینی غیرت کا ایک اور واضح اور آشکار نمونہ ہمیں علامہ امینیؒ کی ذات میں نظر آتا ہے۔ مرحوم آیت اللہ خز علیؒ سے نقل ہوا ہے کہ علامہ امینیؒ کتاب الغدیر لکھنے کی غرض سے سخت گرمیوں میں ہندوستان تشریف لے گئے اور وہاں پورے چار ماہ ایک لائبریری میں کہ جس میں سہولیات بہت کم تھیں، تحقیق اور مطالعے میں مشغول رہے۔

انہوں نے مزید کہا: علامہ امینی کہتے تھے کہ میں 3 مہینے تک اس لائبریری میں مطالعے میں مشغول رہا اور ان ایام میں شدید گرمی کی وجہ سے اس لائبریری میں کوئی نہیں آتا تھا۔ لائبریری میں بہت خلوت تھی لیکن مجھے وہاں کی گرمی کا احساس تک نہیں ہوا۔

حوزہ علمیہ میں ادارہ تبلیغ کے سرپرست نے کہا کہ مبلغ با ایمان اور مخلص ہو تو گرمی یا سردی اس کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔

حجت الاسلام و المسلمین ملانوری نے کہا: ہم ایک خصوصی تبلیغی گروہ تشکیل دینا چاہتے ہیں تاکہ خاص موضوعات پر تبلیغی کام انجام پائے اور مختلف گروہ اپنے اپنے تبلیغی کام پر تمرکز رکھیں تاکہ لوگوں پر اس کا اثر زیادہ ہو۔

حجت الاسلام ملا ناوری نے کہا: لوگوں کو ہماری خدمات نظر آنی چاہییں تاکہ وہ ہماری طرف راغب ہوں۔ گزشتہ علما مدرسہ بنانے سے پہلے اسپتال بناتے تھے۔

انہوں نے آخر میں مبلغین کے لیے مخصوص ایجوکیشنل کورسز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ ہم تبلیغی سرگرمیوں کے لیے تبلیغ سے مربوط کورسز منعقد کر رہے ہیں اور تبلیغ میں دلچسپی رکھنے والے افراد ان کورسز سے استفادہ کر سکتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .