حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم: اپریل 2025 کو مسجد اعظم قم میں آیت اللہ العظمیٰ بروجردی کی سالانہ برسی کی پُر وقار تقریب منعقد ہوئی، جس میں علمائے کرام، طلاب اور عوام الناس نے بھرپور شرکت کی۔ اس موقع پر معروف محقق و مصنف عبد الرحیم اباذری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم آیت اللہ حاج شیخ مسلم ملکوتی کی یادوں کو تازہ کیا، جو آیت اللہ بروجردی کے ممتاز شاگردوں میں شمار ہوتے تھے۔
انہوں نے اپنی گفتگو میں آیت اللہ ملکوتی کی کتاب خاطرات سے منتخب اقتباسات بھی پیش کیے۔ ان یاد داشتوں میں آیت اللہ ملکوتی بیان کرتے ہیں کہ قم کی حوزہ علمیہ اس وقت قیادت کے فقدان کا شکار تھی، کیونکہ چار مختلف مراجع کرام کی سربراہی میں تقسیم تھی۔ ایسے نازک وقت میں حضرت امام خمینی اور دیگر بزرگان حوزہ نے ایک فیصلہ کن اقدام کرتے ہوئے آیت اللہ العظمیٰ بروجردی کو قم بلایا، تاکہ قیادت کو مرکزیت دی جا سکے۔
آیت اللہ بروجردی کی آمد پر قم کے تمام مراجع نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ آیت اللہ سید صدر الدین صدر نے صحن مطہر حضرت معصومہؑ میں اپنی نماز اور درس کی جگہ انہیں پیش کر دی، جو حوزوی عرف میں ان کے علمی و فقهی مقام کی بڑی علامت تھی۔
آیت اللہ ملکوتی لکھتے ہیں کہ جب وہ آیت اللہ بروجردی کے درس رجال میں شریک ہوئے تو پہلا موضوع "حسن بن محبوب" تھا۔ بعد میں وہ ان کے دروس خارج فقه و اصول میں بھی شرکت کرتے رہے۔ آیت اللہ بروجردی نے نہ صرف قم کی حوزہ علمیہ میں تعلیمی انقلاب برپا کیا بلکہ فقه شیعہ کو از سر نو احیا کیا۔ ان کی علمی منزلت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ آخوند خراسانی کے شاگرد اور محقق نائینی و آقا ضیاء عراقی کے ہم پلہ سمجھے جاتے تھے۔
آیت اللہ بروجردی کا تدریسی انداز شیخ طوسی سے مشابہ تھا۔ وہ اہل سنت کے اقوال و روایات کا گہرائی سے مطالعہ کر کے فقه شیعہ کی برتری واضح کرتے۔ حضرت امام خمینی انہیں "شیخ طوسی زمان" قرار دیتے تھے۔
آیت اللہ ملکوتی نہ صرف علوم دینیہ بلکہ تاریخ ایران، تاریخ حوزہ اور روحانیت میں بھی گہری بصیرت رکھتے تھے۔ انقلاب اسلامی کے بعد وہ امامت جمعہ تبریز اور ولی فقیہ کی نمائندگی جیسے اہم مناصب پر فائز رہے، اور ہمیشہ حوزہ اور روحانیت کی عظمت اور استقلال کے تحفظ میں کوشاں رہے۔
ہم آج آیت اللہ حاج شیخ مسلم ملکوتی کی گیارہویں برسی کے موقع پر ان کی علمی، فقہی و انقلابی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ تمام فقہائے عظام کے لیے درود و سلام اور صلوات بھیجتے ہیں۔









آپ کا تبصرہ