حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید احمد علم الہدی نے آیت اللہ میلانی کانفرنس کے منتظمین سے ملاقات میں کہا: مرحوم آیت اللہ میلانی کو شاگرد سازی میں غیر معمولی ملکہ حاصل تھا اور یہ خصوصیت ان کی حوزہ کے بارے میں اصلاحی و تحولی فکر سے جڑی ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا: آیت اللہ میلانی کی نظر میں طالب علمی کے نظام کی تنظیم نو ناگزیر تھی۔ ان کا مؤقف یہ تھا کہ حوزہ کو قدیم بے نظمی سے نکل کر واضح، منسجم اور ذمہ دارانہ نظام کی طرف جانا چاہیے۔ اگرچہ وہ جدید ماڈل وضع کرنے کے خواہاں نہیں تھے لیکن سلف صالح کی روش کو منظم صورت میں نافذ کرنے کے قائل تھے۔
حوزہ علمیہ خراسان کی اعلی کونسل کے رکن نے کہا: مرحوم آیت اللہ میلانی کو اہل منبر کی کم علمی پر سخت حساسیت تھی۔ ان کے نزدیک یہ بات انتہائی ناگوار تھی کہ واعظ یا خطیب بغیر مطالعہ و تحقیق کے منبر پر گفتگو کرے۔
انہوں نے مزید کہا: انقلاب اسلامی کے دوران بھی ان کا کردار بہت اہم تھا۔ جب امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی تبعید کا واقعہ پیش آیا تو آیت اللہ میلانی تہران گئے اور علما کی حمایت یافتہ تحریک کا مرکزی محور بنے۔ مختلف شہروں سے علما کی تہران ہجرت انہی کی محوریت سے ہوئی جس نے امام (رہ) کی حمایت میں فیصلہ کن اثرات چھوڑے۔









آپ کا تبصرہ