ہفتہ 3 مئی 2025 - 21:41
آیت اللہ مطہری ایک جامع اور ہمہ جہت شخصیت تھے

حوزہ / حضرت آیت اللہ نوری ہمدانی نے کہا: استاد آیت اللہ مطہری ایک انتہائی جامع اور مختلف فنون کے ماہر فرد تھے۔ وہ فکری، علمی، انقلابی، قلمی اور تدریسی پہلوؤں سے غیرمعمولی صلاحیتوں کے حامل تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ مرجع تقلید آیت اللہ نوری ہمدانی نے استاد علامہ شہید مطہری کی شخصیت کے متعلق فرماتے ہیں:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الحمدلله رب العالمین والصلاة والسلام علی خیر خلقه و اشرف بریته سیدنا ونبینا أبی‌القاسم محمد وعلی اهل بیته الطیبین الطاهرین المعصومین، سیما بقیة الله الاعظم، ولعنة الله علی أعدائهم أجمعين.

شہید استاد آیت اللہ مطہری جیسی عظیم شخصیت کے بارے میں گفتگو کرنا ایک مشکل امر ہے۔ وہ ایک ہمہ جہت اور مختلف علمی و عملی میدانوں کے ماہر فرد تھے۔

ان کی شخصیت کی جامعیت فکری، علمی، انقلابی، قلمی اور تدریسی تمام پہلوؤں پر محیط تھی۔ جس کے بارے میں چند نکات پیش کرنا مناسب سمجھتا ہوں:

آیت اللہ مطہری رحمت اللہ علیہ اخلاقی لحاظ سے حقیقی اسلامی اخلاق کے حامل تھے اور کبھی بھی زی طلبگی سے دور نہیں ہوئے۔ باوجود اس کے کہ انہوں نے انتہائی اہم مقام حاصل کیا، انہوں نے ہمیشہ اپنی زی طلبگی کا خیال اور اسے برقرار رکھا۔

جب میں ۱۳۲۲ شمسی (1943ء) میں قم آیا تو وہ اس وقت حوزہ علمیہ قم کے ممتاز اور معروف اساتذہ میں سے تھے۔ اس کے باوجود وہ نہایت متواضع، مہربان اور دعا و توسل کے پابند تھے حتیٰ کہ جب وہ تہران چلے گئے تب بھی جب کبھی قم آتے تو ہمارے گھر تشریف لاتے اور ہم ان کی خدمت میں ہوتے۔ وہ سونے سے قبل تلاوت قرآن کیا کرتے اور نماز شب کے پابند تھے۔ بعض اوقات میں دیکھتا کہ وہ جائے نماز بچھا کر اور قبلہ رخ اس پر آدھا یا ایک گھنٹہ اسی طرح خاموش بیٹھے رہتے۔ ایک صبح میں نے ان سے کہا: "آپ نماز سے پہلے اتنا وقت جائے نماز پر کیوں گزارتے ہیں؟" فرمایا: "جی ہاں، کیونکہ بہترین عبادت تفکر ہے۔ میں پہلے فکری عبادت کرتا ہوں، پھر نماز اور دیگر عبادات انجام دیتا ہوں۔"

وہ نماز شب کا خاص اہتمام کیا کرتے تھے۔ ان کی زندگی نظم و ضبط سے بھرپور تھی۔ جب میں تہران میں ان کے گھر جاتا تو دیکھتا کہ ان کی لائبریری میں ایک تختی لگی ہوئی ہے جس پر ان کے تمام کاموں کا وقت باقاعدہ لکھا ہوتا اور وہ اسی کے مطابق عمل کیا کرتے۔

قم میں قیام کے دوران انہوں نے آیت اللہ العظمیٰ بروجردی، امام خمینی رضوان اللہ علیہ، آیت اللہ داماد اور علامہ طباطبائی جیسے عظیم اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ اس کے بعد تہران چلے گئے جہاں مدرسہ مروی اور یونیورسٹی دونوں میں تدریس کرتے رہے۔

آیت اللہ مطہری کے بارے میں باتیں بہت زیادہ ہیں۔ آخر میں امام خمینی رہ کے چند جملے نقل کرنا چاہتا ہوں جنہیں میں نے نوٹ کر رکھا تھا۔ امام خمینی رہ نے فرمایا: "آیت اللہ مطہری میرے جسم کا ٹکڑا تھے، میں نے ان کی تربیت کے لیے بہت محنت کی تھی۔ ان کے لیے بستر پر مرنا ننگ و عار سے کم نہ تھا۔ انہوں نے اپنے خون سے اسلام اور انقلاب کی بے پناہ خدمت کی۔" امام رہ نے لوگوں کو بھی ان کے متعلق وصیت کی کہ: "ان کی کتابوں اور افکار کو ہمیشہ منتشر کریں۔" نیز فرمایا: "میں تاکید سے کہتا ہوں کہ کوئی بھی شخص آیت اللہ مطہری کے برابر انقلاب کے فکری مبانی پر نہیں لکھ سکا۔ واقعی کوئی بھی مطہری جیسا قلمی خدمت گزار انقلاب کو نصیب نہیں ہوا۔"

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha