حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی دینی مدارس کے آفس میں جامعہ المنتظر پاکستان کے پرنسپل حجت الاسلام والمسلمین سید حافظ ریاض نقوی اور وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سربراہ کی آمد اور آیت اللہ علی رضا اعرافی سے ملاقات۔
ملاقات کے دوران آیت اللہ اعرافی کا کہنا تھاکہ اجتہاد تقلید امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اور اصول کی ابحاث کو بندہ اپنے دروس میں زیر بحث لاتا ہوں اور تقریر کی صورت میں چھپ کر منظر عام پر لایا جائے گا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ رواں سال فقہ میں اجتماعی روابط کی بحث کی تدریس میں مشغول ہوں اور فقہی نگاہ سے ان مسائل کی طرف دیکھا جا سکتا ہے حوزہ میں بھی تقریباً 200 شعبے وجود میں آ چکے ہیں
ایرانی دینی مدارس کے سربراہ نے علمی فعالیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا اتنی ساری زمہ داریوں کے باوجود حتی ایک بار بھی علمی کارناموں کی چھٹی نہیں کی۔
آیت اللہ اعرافی نے اپنے ہندوستان کے سفر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم علی پور شہر کے دروازہ پر پہنچے تو لوگوں کا ہجوم تھا راستہ نہیں مل رہا تھا اور ہم وہاں سے جلدی نکلنے پر مجبور ہوگئے۔
حجت الاسلام والمسلمین سید حافظ ریاض نقوی نے بھی ملاقات کے دوران اہل سنت کے ساتھ اشتراکات کے تحفظ کو لازمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہماری کوشش رہی ہے کہ علمائے اہل سنت کے ساتھ اختلافات کم ہوں اور متحد ہوگر زندگی گزارے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں تقریباً 2میلین 3 لاکھ اہل سنت کے طلباء ہیں اور 18ہزار شیعہ طلباء ہیں انکے مسائل کے بارے میں کچھ سوچنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ طلباء مختلف میدانوں میں کامیاب ہو سکیں۔
جامعہ منتظر لاہور کے پرنسپل نے کہا کہ اہل سنت کے ساتھ گزشتہ ادوار میں تقریباً 55 جلسے برگزار ہوئے کہ تعلیمی حصول کا مقصد صرف ڈگری لینے پر منحصر نہیں ہونا چاہیے البتہ بعض افراد کا کہنا ہے کہ مدارس کے اندر خود مختاری ہونی چاہیے ہم بھی اس کو قبول کرتے ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین نقوی نے کہا کہ آج بھی ہم یہی کہتے ہیں کہ اگر آزادی اور خودمختاری ہو ہم انکی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں پاکستان کے بعض دینی طلباء نے اس حد تک علمی ترقی کی ہے دینا کی بہترین یونیورسٹیوں میں تدریس کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے حوزہ سے فارغ التحصیل طلباء کی مختلف میدانوں میں ترقی اہمیت کی حامل ہے وگرنہ سب کا امام جماعت ہونا ضروری نہیں ہے ۔
وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اہل سنت حکومت پاکستان سے خوف زدہ ہے لیکن ہمیں کوئی خوف نہیں ہے اور اپنے اصولوں کے مطابق آگے بڑھتے ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین نقوی نے مزید کہا کہ 1939 میں پاکستان کے اندر پہلا دینی مدرسہ وجود میں آیا وہ طلباء جو حصول علم کیلئے ایران کے دینی مدارس کا رخ کیا کرتے تھے انکی علمی سطح مختلف تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دینی مدارس کے ابتدائی مراحل میں یہ تصور پایا جاتا تھا کہ طلباء نماز روزہ اور وضو کے متعلق جان لیں تو کافی ہے۔