۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
تشکل امام خامنہ ای

حوزہ/ تہران یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی اسکالر حسن رضا نقوی کا کہنا تھا کہ رہبرمعظم نے بیس سے زائد شعبوں میں جہاد تبيين کو خواص کے لئے ایک شرعی وظیفہ قرار دیا ہے، جن میں سے 9 کے قریب سیاسی امور سے متعلق ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حوزہ علمیہ قم کے مدرسہ حجتیہ کے شہیدین کانفرنس ہال میں تشکل امام خامنہ ای کی طرف سے "جہاد تبیین اور اسکی پاکستان کی سیاسی صورتحال پر تطبیق" کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

سیمینار کے آغاز میں حجت الاسلام و المسلمین مولانا حسن فاطمی نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور قرآن مجید کی توحید ِ ناب سے متعلق چند آیات کی تلاوت و تفسیر کی۔ ان کے بعد تہران یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی اسکالر، مصنف و محقق سید حسن رضا نقوی نے سیمینار سے مذکورہ موضوع پر خطاب کیا۔

انکا کہنا تھا کہ جہاد ِ تبیین کی اصطلاح کو رہبر معظم انقلاب اسلامی سید علی خامنه‌ای نے پہلی مرتبہ چار سال پہلے یونیورسٹی اساتذہ، حوزہ علمیہ قم کے علماء اور ایران کے بعض حکومتی حکام کے ساتھ ایک ملاقات میں استعمال کیا اور فرمایا کہ جہاد تبيين سے مراد دشمن کی طرف سے مختلف میدانوں میں خلاف حقائق پروپیگنڈا کو رد کرنا اور واضح انداز میں بغیر کسی تحریف کے حقائق کو پیش کرنا ایک دینی فریضہ ہے۔

حسن رضا نقوی کا کہنا تھا کہ رہبر معظم نے بیس سے زائد شعبوں میں جہاد تبيين کو خواص کے لئے ایک شرعی وظیفہ قرار دیا ہے، جن میں سے 9 کے قریب سیاسی امور سے متعلق ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ جن سیاسی امور میں پاکستان کے اندر جہاد ِ تبیین کی ضرورت ہے، ان میں سے پہلا شعبہ پاکستان کی تشکیل کے اسلامی اہداف و مقاصد کا لوگوں کے سامنے بیان کرنا ہے، دوسرا پہلو علامہ اقبال و قائد اعظم کے فرمودات کی روشنی میں اسلامی جمہوریہ پاکستان یعنی ایک اسلامی جمہوری ریاست کا قیام ہے، جس کو تبیین کرنے کی ضرورت ہے۔

انکا کہنا تھا کہ جہاد تبیین کا تیسرا پہلو پاکستان دشمن قوتوں کے مقابلے میں مزاحمتی افکار کی ترویج ہے، یعنی دشمن سے مرعوب نہ ہونا، انکے سامنے تسلیم نہ ہونا اور استعمار کی پالیسیوں کے خلاف مزاحمت دکھانا ہے۔


سیمینار سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ چوتھا پہلو پاکستان کے قومی ایام کو حقیقی صورت میں زندہ کرنا اور نئی نسل کے سامنے انکی تبيين ضروری ہے، مثلاً یوم آزادی، یوم اقبال، یوم کشمیر، یوم القدس وغیرہ۔ حسن رضا نقوی کا کہنا تھا کہ ایک اور پہلو جس میں جہاد تبیین بہت ہی اہمیت رکھتا ہے، وہ پاکستانی سیاست میں دشمن کا نفوذ ہے، آج ہم دیکھتے ہیں کہ عالمی استعمار نے اقوام متحدہ کی صورت میں ملکوں کی سیاست کو کنٹرول میں لے رکھا ہے، نیٹو فورسسز کی شکل میں عسکری اتحاد قائم کر رکھا ہے اور IMF کے ذریعے اقتصاد کو کنٹرول کیا جا رہا ہے لہذا دشمن مختلف حربوں کے ذریعے نفوذ کرتا ہے، پاکستان میں دشمن کے نفوذ کے مقابلے میں بھی جہاد تبیین کی شدید ضرورت ہے۔ انہوں نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ اسی طرح وحدت اسلامی کے ذریعے معاشرے میں اجتماعیت کو فروغ دینا بھی جہاد تبیین میں شمار ہوتا ہے، جس کے سیاسی و قومی اثرات ہیں۔ سید حسن رضا نقوی کا کہنا تھا کہ ساتویں نمبر پر ملک کے سیاسی نشیب و فراز اور آمریت کی تاریخ کو بھی نئی نسل کے سامنے واضح انداز میں بیان کرنے کی ضرورت ہے۔

سید حسن رضا نقوی نے کہا کہ اسی طرح اگلا پہلو پاکستان کے اندر موجود ظرفیت، مواقع، ٹیلنٹ اور قومی صلاحیتوں کا ادراک اور انکا بیان بھی ضروری ہے کہ بہت سے لوگ پاکستان کے بارے مایوسی کی باتیں کرتے ہیں، جبکہ پاکستان کی جوان نسل کے اندر بہت زیادہ ٹیلنٹ اور صلاحیتیں موجود ہیں اور انکے جذبوں و صلاحیتوں کے ذریعے بڑے بڑے کام کئے جا سکتے ہیں لہذا اس پہلو کو بھی تبیین کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی سیاسی تناظر میں جہاد تبیین کا آخری پہلو قوم و ملت کی کامیابیوں کا بیان ہے کہ ہماری ملت نے جب جب بھی استعمار کی پالیسیوں کے مقابلے میں قیام کیا اور کامیاب ہوئے، اسکا بھی بیان بہت ضروری ہے تا کہ نئی نسل اس قومی تاریخ سے بھی آگاہ ہو سکے۔

سیمینار میں مدرسہ حجتیہ کے مسئولین کے علاوہ علماء کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پروگرام کے اختتام پر ادارے و تشکل امام خامنہ ای کی طرف سے سید حسن رضا نقوی کا خصوصی شکریہ ادا کیا گیا اور انکو خصوصی تحائف بھی پیش کئے گئے۔ دعا امام زمانہ علیہ السلام سے سیمینار کا باقاعدہ اختتام کیا گیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .