۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
حجت الاسلام ذوالنوری

حوزہ/ایرانی پارلیمنٹ میں قم کے نمائندے نے دارالحکومت تہران میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ "کرونا" نامی وائرس کی صورتحال پریشان کن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے حوالے سے عوام میں پائی جانے والی بے چینی حقیقت سے دور ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ میں قم کے نمائندے حجت الاسلام مجتبی ذوالنور نے دارالحکومت تہران میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ "کرونا" نامی وائرس جو قم سمیت پورے ملک میں پھیل چکا ہے، کی صورتحال پریشان کن نہیں۔ انہوں نے عوام کے اندر اس وائرس کے خوف اور پریشانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے حوالے سے عوام میں پائی جانے والی بے چینی حقیقت سے دور ہے۔ انہوں نے کہا کہ گو کہ ہمارے معاشرے میں ایک وبائی مرض پھوٹ پڑا ہے جس کے باعث عوام میں اضطراب بھی پایا جاتا ہے، لیکن اس بیماری کے تباہ کن اثرات سے حوصلے، احتیاط اور دیکھ بھال کے ذریعے اجتناب برتا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں خصوصا قم شہر کے اندر کرونا وائرس کے مریض تیزی سے صحتیاب ہو رہے ہیں۔

ایرانی پارلیمنٹ میں قم کے نمائندے حجت الاسلام مجتبی ذوالنور نے کہا کہ اس بیماری سے بچاؤ کے لئے احتیاط کی ایک بڑی ذمہ داری عوام پر عائد ہوتی جو وہ باحسن طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔ مجتبی ذوالنور نے کہا کہ کرونا وائرس پر مبنی وبائی بیماری بھی انفلوئنزا، فلو اور زکام جیسی ہی ایک بیماری ہے جو ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گو کہ اس وائرس کے اندر ایک فرد سے دوسرے فرد میں سرایت کرنے اور ماحول میں زندہ رہنے کی صلاحیت دوسرے وائرسز سے زیادہ ہے لیکن اس کے مریضوں میں ہلاکتوں کی تعداد انفلوئنزا کے مریضوں کی نسبت کہیں کم ہے جبکہ عالمی صورتحال کے مطابق کرونا وائرس کے مریضوں میں ہلاکتوں کی تعداد صرف 2 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ اس بیماری کے 98 فیصد مریض علاج معالجے کے بعد پوری طرح صحتیاب ہو جاتے ہیں۔

حجت الاسلام مجتبی ذوالنور نے بعض فریقوں کی طرف سے عوام کو جھوٹے خوف میں مبتلا کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو اس غلط بات کا یقین نہیں دلوانا چاہئے کہ کرونا وائرس کا شکار ہو جانا "موت" کے مرض میں مبتلا ہو جانے کے جیسا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں کیونکہ یہ بھی دوسری بیماریوں جیسی ایک بیماری ہے جسکے علاج معالجے کی تمام سہولیات موجود ہیں بلکہ اس مرض میں مبتلا ہونے والے مریضوں میں انفلوئنزا کی نسبت کہیں کم ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وائرس میں دوسرے وائرسز کی نسبت جسم سے باہر کھلے ماحول میں زندہ رہنے کی صلاحیت زیادہ ہے کیونکہ عام وائرس ماحول کے اندر 4 تا 24 گھنٹے زندہ رہتا ہے جبکہ کرونا وائرس 9 دن تک ماحول کے اندر زندہ رہ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وائرس کو گرم ماحول کی نسبت ٹھنڈے ماحول میں زیادہ دیر تک زندہ رہنے میں مدد ملتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • IR 23:52 - 2020/02/27
    0 0
    انشاءاللہ