۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
علامہ نیاز نقوی

حوزہ/ علامہ سیدنیاز حسین نقوی نے کہا ہے کہ امامت و ولایت کا دفاع خاتون جنت حضرت فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا کے جہاد کا اہم پہلو ہے۔ایک عورت ہوتے ہوئے،زخمی بدن کے ساتھ سخت اور مشکل حالات کے باوجود ولایت کا دفاع کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ سیدنیاز حسین نقوی نے کہا ہے کہ امامت و ولایت کا دفاع خاتون جنت حضرت فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا کے جہاد کا اہم پہلو ہے۔ایک عورت ہوتے ہوئے،زخمی بدن کے ساتھ سخت اور مشکل حالات کے باوجود ولایت کا دفاع کیا۔مہاجرین و انصار کے گھر جا کر انہیں یاد دلاتی رہیں کہ کیا علی ؑ کے حق میں پیغمبر کے فرامین بھول گئے ہو؟ غدیر کو زیادہ دن تو نہیں گزرے ،کیا اتنی جلدی پیغمبر ِ اسلام کو بھول گئے ہو؟آپ نے ہر لحاظ سے صحابہ کرام کو امامت کے بارے رسول اکرم کے فرامین یاد دلائے۔اِس عظیم ہستی کی عظمت اِس حوالے سے بھی قابل ِ غور ہے کہ اسلام کیلئے جو خدمات ان کے والدبزرگوار ، ان کے شوہر ِ نامدار ،بیٹے اور بیٹیوں کی ہیں وہ کسی اور کی نہیں۔انقلاب اسلامی ایران کی 41ویں سالگرہ کے موقع پر رہبر معظم ، مراجع عظام اور ملت ایران کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔جنرل قاسم سلیمانی کا چہلم بھی منایا گیا۔ تہران میں سپاہ ِ پاسدارن کی طرف سے منعقدہ چہلم کی تقریب میں حضرت آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے شرکت کی۔اِس موقع پر شہید جنرل قاسم سلیمانی کا وصیت نامہ بھی پیش کیا گیا جس میں رسالت و امامت کے سلسلہ کے بعد ولایت ِ فقیہ کی اہمیت واضح کرتے ہوئے ولی فقیہ حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی اطاعت کی تاکید کی گئی ہے۔کرونا وائرس سے بچاو کیلئے دعاء، توبہ و استغفار سے اور متاثرین کی صحت یابی کیلئے دعا کرنا چاہیے۔14 فروری کو ویلنٹائن ڈے کا اسلامی ملک و معاشرہ میں منانا ہرگز درست نہیں۔ بالخصوص نامحرم لڑکے اور لڑکیوں کا اظہار ِ محبت ، فعل ِ حرام اور اخلاقی فساد کا موجب ہے۔اِس طرح کی خرافات سے اجتناب کرنا چاہیے۔جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ محرم و صفر کی طرح جمادی الثانی میں بی بی کی یاد میں منانی چاہیے کیونکہ ان جیسا کوئی مظلوم نہیں۔ آپ کی سب سے بڑی مظلومیت یہ ہے کہ 1500 سال بعد بھی اِن پر ہونے والے مظالم کے واقعات بیان نہیں ہوسکتے۔اگر کوئی جرات کر کے کوئی بات کر بھی لے تو اس کی سخت مخالفت اور مقدمات تک نوبت آجاتی ہے جیساکہ گذشتہ دنوں ایک خاتون کی اِس حوالے سے ہونے والی حق بات کے بعد ہو رہاہے۔انہوں نے کہا کہ جناب سیدہ کے شہادت و ولادت کے ایام میں اِن کے خطبات کا ذکر بہت ضروری ہے جِن سے اِن کی شخصیت کے کئی پہلواجاگر ہوتے ہیں بالخصوص عبادت ، ایثار ، علم ، صبر اور امامت و ولایت کی حمایت و دفاع۔جنابِ سیدہ نے حضرت علی کا دفاع اپنے شوہر کی حیثیت سے نہیں بلکہ امام ِ وقت ، نمائندہ خدا اور ولی خدا کی حیثیت سے کیا۔علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ حضور کا فقط اِسی ہستی کیلئے یہ فرمان ہے " ابنتی فاطمہ سیدةالنساءالعالمین"میری بیٹی فاطمہ کائنات کی عورتوں کی سردار ہے۔ امام محمد باقر ، امام محمد جعفر صاد ق اور امام زمانہ نے اِ س بی بی کو اپنے لیے اسوہ حسنہ قرار دیا۔قرآن نے پیغمبر اکرم کو اسوہ حسنہ قرار دیا تھا اِسی طرح اِن معصوم آئمہ نے بھی آپ کو اسوہ حسنہ کہا ہے۔آپ کے فضائل و مناقب بہت زیادہ ہیں جن میں سے سورہ الکوثر کا مصداق ہونا بہت بڑی فضیلت ہے۔ پیغمبر اکرم کے بیٹے عبداللہ کی رحلت کے بعد دشمن آپ کو ابتر کا طعنہ دیتے تھے۔ یعنی جس کی نسل ختم ہو چکی ہو۔عمر وبن عاص کا والد عاص بن وائل اکثر اِسی لفظ ابتر کے ذریعہ آپ کی شان میں گستاخی کرتا تھا تو آپ پر سورہ کوثر نازل ہوئی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .