۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
علامہ احمد اقبال رضوی

حوزہ/ مسلمانان عالم کو آپ کی سیرت و کردار پر عمل کرتے ہوئے آج بھی اسلام کے زریں اصولوں اور نظام کے دفاع کیلئے میدان عمل میں آنا ہوگا تاکہ کاروان حیات کو آگے بڑھانے کیلئے جناب سیدہ (س) جو نقوش قدم چھوڑے ہیں اُن کی تاسی ہو اور اسلام ایک بار پھر صرف بھلایا ہوا سبق نہ ہو بلکہ معاشروں کی رہبری کرنے والا متحرک دین کی شکل اختیار کرے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے حسینیہ شہید عارف ملیر جعفرطیار میں ایام فاطمیہ (س) کی مجالس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام حضرت فاطمہ زہرا (س) کی بے لوث قربانیوں اور مجاہدتوں کا مقروض ہے، حضرت فاطمہ زہرا (س) کا کردار رہتی دنیا تک تمام مرد و زن کیلئے قابل تقلید ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانان عالم کو آپ کی سیرت و کردار پر عمل کرتے ہوئے آج بھی اسلام کے زریں اصولوں اور نظام کے دفاع کیلئے میدان عمل میں آنا ہوگا تاکہ کاروان حیات کو آگے بڑھانے کیلئے جناب سیدہ (س) جو نقوش قدم چھوڑے ہیں اُن کی تاسی ہو اور اسلام ایک بار پھر صرف بھلایا ہوا سبق نہ ہو بلکہ معاشروں کی رہبری کرنے والا متحرک دین کی شکل اختیار کرے، جناب سیدہ (س) کے کردار سے یہ درس بھی ملتا ہے کہ چاہے حالات کتنے ہی ناسازگار کیوں نہ ہوں فریضے کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہیں ہونا چاہیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بی بی سیدہ (س) نے اپنے تاریخی احتجاج کے ذریعے بتا دیا کہ حق کی حمایت و نصرت قرآن سنت اور عقل کی واضح ہدایات کی روشنی میں انحرافات کا مقابلہ بےجگری سے کیا جانا چاہیئے اور اس سلسلہ میں بھی کسی قسم کی سستی مکتب عشق کے پیروکاروں کے ساتھ سازگار نہیں۔

مزید کہا کہ بی بی فاطمہ زہرا (س) نے اپنے معرکتہ الآرا خطبے میں اسلام کے عقائد اور اعمال کا فلسفہ جس طرح بیان کیا اس ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اسلام کے پیروکاروں کو چاہیئے کہ اسلام کو اُس کے اصلی اہداف کے تشخیص کے ذریعہ سے پہچانا جائے تاکہ اس پر عمل کرتے وقت زمانے کے کسے بھی قسم کے حالات اس کے پیروکاروں کے پائے عمل کو متزلزل نہ کر سکیں، یہ اُس وقت ممکن ہے جب انسان واقعی طور پر اسلام کے اسرار و رموز سے کماحقہ واقف ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج دنیا بھر میں جو اسلامی تحریکیں چل رہی ہیں ان کو ایک بار پھر مادر حسنین (س) کی سیرت کی پیروی کرتے ہوئے پہلے سے زیادہ آگاہی، گہرے شعور اور الٰہی منصوبہ بندیوں کے سائے تلے اسلام کے دفاع کیلئے میدان عمل میں اترنا ہوگا، دنیا بھر میں مسلمانوں کے ابتر حالات کی ذمہ داری کم تعلیم یافتہ، فہم ناقص اور نفس کے اسیر، فرقہ واریت کے کفن میں لپٹے اسلام کے ٹھیکے داروں کی غلط پالیسویں کا نتیجہ ہے، عرب حکمرانوں کو اپنا انجام اچھا نظر نہیں آرہا ہے، عرب ممالک دور جاہلیت سے اب تک باہر نہیں نکلے، اپنی بادشاہت اور کنگز کلب کے خاتمے پر اب پاکستان کو مشرق وسطیٰ کی جنگ میں دھکیلا جا رہا ہے، افغانستان سے شروع ہونے والا طالبان شو اب پاکستان میں کشت و خون کے نظارے پیش کر رہا ہے اور پاکستانی حکمران کٹ پتلی بنے ہوئے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .