۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا سید عباس باقری

حوزہ/ نگرم اور اطرافِ نگرم کے لئے علمی، سماجی اور دینی خدمات کی انجام دہی کے لئے مستقل ایک عمارت کی اشد ضروت کا احساس ہوا تو ٹرسٹ کے اعضاء اور دیگر مقامی خیّرین کی مدد سے 240 گز پر مشتمل ایک جگہ بستی کے وسط میں تقریباً سترہ لاکھ روپیے میں خرید کر ٢٠ جمادی الثانی سن ١٤٤١ ھ ق روزِ ولادتِ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا "سنگِ بنیاد" رکھی گئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جنوبِ ہندوستان صوبۂ آندھرا پردیش ضلع مشرقی گوداوری میں ایسی متعدد شیعہ بستیاں ہیں جہاں زمانۂ قدیم سے شیعہ آبادیاں موجود ہیں اُن تمام بستوں میں نگرم میں سب سے زیادہ شیعہ آبادی ہے لہٰذا اس بستی کو ضلع کے دیگر بستوں کے مقابل ہمیشہ مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے یہاں کی مساجد اور قدیم و جدید امام بارگاہ قابلِ دید ہیں محرم الحرام میں اس بستی کے رہنے والے جہاں کہیں بھی ہوں اپنے وطن ضرور آجاتے ہیں محرم میں پانچ ہزار کے قریب شیعہ جمع ہوجاتے ہیں ملک کا شاید ہی کوئی مشہور خطیب یا عالم ایسا ہو جو خدمتِ عزائے سید الشہداء علیہ السلام کے لئے یہاں آیا نہ ہو
یہاں جو بھی آتا ہے وہ بار بار آنے کی خواہش کرتا ہے 
یہ ایک حقیقت ہے کہ نگرم کو عزاداری کی بنا پر نہ صرف ہندوستان بلکہ بیرون ملک میں بھی لوگ جانتے پہچانتے ہیں.
مگر مذکورہ بالا اوصاف کے باوجود یہ بستی ایک عرصہ تک مقامی علماء سے خالی تھی جس کی وجہ سے یہاں پر علمی سرگرمیوں کا فقدان رہا مگر الحمد لله 2016 عیسوی کے اواخر میں حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید عباس باقری جب حوزۂ علمیۂ قم المقدس سے درسِ خارج کے بعد وطن لوٹے تو نہ صرف اپنے وطن میں بلکہ ساری ریاست یعنی صوبۂ آندھرا پردیش میں علمی سرگرمیوں کو تیز تر کرنے کے لئے تگ و دو کرنے لگے ریاست کے تمام اضلاع میں موجود اہلِ علم کا سہارا لیکر "آندھرا پردیش شیعہ علماء بورڈ " کا قیام عمل میں لایا اہل علم نے اس بورڈ کی باگ ڈور خود موصوف کے سپرد کیا اور سکریٹری کے طور حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا مرزا راشد حسین (امام جمعہ و جماعت شہرِ مچھلی پٹنم)  کا انتخاب عمل میں آیا یہ بورڈ الحمد لله پورے صوبے میں سیاسی، سماجی، دینی اور علمی لحاظ سے سرگرمِ عمل ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ انفرادی طور پر مولانا سید عباس باقری نے وطن کے ایک اور عالمِ دین مولانا اکبر شاہ (جو ابھی حوزۂ علمیہ قم  میں مشغولِ تحصیل ہیں) اور دیگر متدین مومنین اور بابصیرت جوانوں پر مشتمل ایک ادارہ بنامِ "ولایت ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ"  کاقیام عمل میں لایا، نگرم اور اطرافِ نگرم کے لئے علمی، سماجی اور دینی خدمات کی انجام دہی کے لئے مستقل ایک عمارت کی اشد ضروت کا احساس ہوا تو ٹرسٹ کے اعضاء اور دیگر مقامی خیّرین کی مدد سے 240 گز پر مشتمل ایک جگہ بستی کے وسط میں تقریباً سترہ لاکھ روپیے میں خرید کر ٢٠ جمادی الثانی سن ١٤٤١ ھ ق روزِ ولادتِ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا "سنگِ بنیاد" رکھی گئی ان شاء اللہ توفیقاتِ الہی اور توجہاتِ حضرت ولی عصر عج شاملِ حال رہی تو امید ہے کہ یہ عمارت بہت جلد مذکورہ اہداف کے لئے تیار ہوجائے گی۔

اس عمارت میں عصری تعلیم کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے دینی تعلیم کا سلسلہ شروع کیا جائے گا اس کے علاوہ اس عمارت میں سماجی اور اجتماعی سرگرمیوں کے لئے بھی استفاده کیا جاتا رہے گا۔

امید ہے کہ دورِ حاضر میں ولایت و مرجعیت کے خلاف مسموم فضا میں یہ ادارہ مثبت انداز میں اپنی خدمات انجام دیتے ہوئے لشکرِ حضرت امامِ عصر عج کے سپاہی تیار کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • سید عباس باقری IN 21:48 - 2020/02/21
    0 0
    اس نیوز کی اشاعت کے لئے آپ کا بہت بہت شکر گزار ہوں