۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
مولانا کلب جواد

حوزہ/اتر پردیش شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے بعد اب مولانا کلب جواد نے حسین آباد ٹرسٹ کے خلاف محاذ کھول دیا ہے اور ٹرسٹ کے عہدیداروں کے خلاف سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے بعد اب مولانا کلب جواد نے حسین آباد ٹرسٹ کے خلاف محاذ کھول دیا ہے اور ٹرسٹ کے عہدیداروں کے خلاف سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ مولانا کلب جواد نے کہا کہ 'وہ اس معاملے کے تعلق سے وزیراعظم مودی کو خط لکھ کر حسین آباد ٹرسٹ کے عہدیداروں کے خلاف سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کریں گے۔'

مولانا کلب جواد نے کہا کہ حسین آباد ٹرسٹ بے ایمانیوں کا اڈہ بن چکا ہے۔ سرکاری اہلکار ٹرسٹ میں بے ایمانی کررہے ہیں اور انتظامیہ کے کسی افسر کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 20 برسوں سے اس ٹرسٹ کا آڈٹ نہیں ہوا ہے اور جب آر ٹی آئی کے تحت مطالبہ کیا گیا تو جواب آیا کہ یہ پرائیویٹ ٹرسٹ ہے۔

مولانا موصوف نے مزید کہا کہ '20 برسوں سے ایک پیسے کا بھی حساب نہیں دیا گیا اور چیئرمین اور سکریٹری بھی غیر قانونی طور پر عہدے پر براجمان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس وقت امام باڑے کو بند کیا گیا تھا، اس وقت انتظامیہ کی جانب سے بیان آیا تھا کہ یہاں روزانہ 5 لاکھ روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ اس حساب سے اس ٹرسٹ کی ماہانہ اور سالانہ آمدنی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

مولانا کلب جواد نےکہا کہ حسین آباد ٹرسٹ کے پاس کروڑوں روپے مالیت کے چاندی کے سامان تھے لیکن آج کچھ نہیں ہے تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ یہ سب کچھ کہاں گیا۔

مولانا نے مزید کہا کہ ٹرسٹ میں بدعنوانی سے شیعہ برادری کو کافی نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرسٹ میں شیعہ ممبران کی ایک کمیٹی ہونی چاہیے جس کی انہوں نے سابقہ ​​بی ایس پی حکومت اور اکھلیش حکومت سے مطالبہ کیا تھا لیکن ان کی سنوائی نہیں ہوئی اور اہلکار بے ایمانی کرتے جا رہے ہیں۔

مولانا کلب جواد نے کہا کہ 'وہ وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر حسین آباد ٹرسٹ کے عہدیداروں کے خلاف سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کریں گے کیوں کہ گزشتہ 20 برسوں میں اربوں روپے اس ٹرسٹ میں آئے لیکن وہ رقم کہاں گئی کسی کو نہیں معلوم۔'

واضح رہے کہ حسین آباد ٹرسٹ سنہ 1839 میں اودھ کے تیسرے شہنشاہ محمد علی شاہ نے قائم کیا تھا۔ بادشاہ کے مطابق ٹرسٹ کا مقصد نوابوں کے اہلخانہ کو وظیفہ دینے کے ساتھ ساتھ غریب لڑکیوں کی شادی، بچوں کو اشکالرشپ، بے گھر افراد کے لیے مکانات کی تعمیر سمیت کئی مقاصد تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ ٹرسٹ اپنے مقصد سے بھٹک گیا۔

اس کے علاوہ حسین آباد ٹرسٹ کے ماتحت بہت سی تاریخی عمارتیں آتی ہیں۔ لکھنؤ کا مشہور سیاحتی مقام بڑا اور چھوٹا امام باڑہ بھی اسی ٹرسٹ کے ماتحت ہے جہاں بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .