حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجلس علماء ہند کے سربراہ و امام جمعہ لکھنؤ مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ زیادہ عمر میں لڑکیوں کی شادی ہونے سے ان کے بگڑنے کے امکانات زیادہ رہتے ہیں۔اس لیے دین اسلام نے لڑکیوں کی شادی جلد از جلد کرنے کا حکم دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ یقین دہانی کرائی کی اگر حکومت اس قسم کا کوئی قانون بناتی ہے تو اس پر عمل کیا جائے گا۔ مولانا کلب جواد نے جھارکھنڈ حکومت کی جانب سے ہجومی تشدد کے خلاف بنائے گئے قانون کو خوش آئند قرار دیا۔
ریاست اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی میں بدھ کی شام ایک مذہبی تقریب میں شرکت کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران مولانا کلب جواد نے کہا کہ حکومتیں قانون تو بناتی ہیں۔ لیکن اسلام میں لڑکیوں کی جلدی شادی کا حکم ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض دفعہ جلد شادی کی وجہ سے متعدد بچے پیدا ہوتے ضرور ہیں، لیکن خاتون صحت مند رہتی ہیں۔ جھارکھنڈ میں ہجومی تشدد کے خلاف پاس کیے گئے بل پر انہوں نے کہا ہم نے سنا ہے اس سے وہاں کے مسلمان کافی خوش ہیں۔
اس لیے ایسا قانون تمام ریاستوں کے قومی سطح پر ہو تاکہ ہجومی تشدد کے ملزمان پر سختی سے کاروائی ہو نی چاہے خواہ وہ جس مذہب کے ہوں، مولانا کلب جواد نے مزید کہا کہ تمام پارٹیاں مسلمان کو خوف دکھاکر ووٹ تو حاصل کر لیتی ہیں۔ لیکن ان کے لیے کرتی کچھ نہیں ہیں۔
انہوں نے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ متحد ہوں ایوان میں کم سے کم اتنی نمائندے منتخب کرائیں، تاکہ ان کے مسائل مکمل نہ ہونے پر وہ حکومت پر دباؤ بناسکیں۔