۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
جامع مسجد دہلی کے شاہی امام

حوزه/ شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نےکہا ہے کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اورجمہوریت کا فرقہ واریت سےکوئی تعلق نہیں۔ کہ سیاسی جماعتیں کہتی ہیں کہ مسلمانوں نے جو مانگا وہ ان کو ہم نے دیا۔ سوال یہ ہے کہ سابقہ و برسراقتدارجماعتوں اور مرکزوراجستھان کی موجودہ سرکاروں سےکیا مسلمانوں نے یہی مانگا تھا جوآج انہیں دیا جا رہا ہے.

حوزه نیوز  ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نئی دہلی کی تاریخی جامع مسجد کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نےکہا ہے کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اورجمہوریت کا فرقہ واریت سےکوئی تعلق نہیں۔ ملک آئین سے چلتا ہے فرقہ واریت سے نہیں۔ لیکن جب فرقہ پرست قوتیں آئین کوجیب میں ڈال لیں‘۔ آئین کی بالادستی اورعمل آوری سوالات کے گھیرے میں آجائےاورانسانی حقوق پامال کئے جانے لگیں اورحکومت کا رویہ جانبدارانہ ہوجائے تویہ کسی بھی جمہوری ملک کے لئے اچھی علامت نہیں ہے۔

مولانا سید احمد بخاری نے آج یہاں ایک بیان میں جھارکھنڈ میں موب لنچنگ کے حالیہ واقعہ پرشدید ردعمل ظاہرکرتے ہوئےالزام لگایا کہ ملک میں آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں اورحکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کہتی ہیں کہ مسلمانوں نے جو مانگا وہ ان کو ہم نے دیا۔ سوال یہ ہے کہ سابقہ و برسراقتدارجماعتوں اور مرکزوراجستھان کی موجودہ سرکاروں سےکیا مسلمانوں نے یہی مانگا تھا جوآج انہیں دیا جا رہا ہے

شاہی امام نے کہا کہ پہلو خاں کو ہجومی تشدد میں ہلاک کر دیا گیا اورا ن ہی کے خلاف چارج شیٹ بھی داخل کر دی گئی۔ انہوں نےکہا کہ ملک میں قیام امن کے لئے ہجومی تشدد کے واقعات کوروکنا ہوگا کیوں کہ کسی بھی مہذب معاشرے میں انصاف کے بغیرامن کا تصور ممکن نہیں ہے۔ انہوں نےکہا کہ جب ظلم و تشدد عدل کےدائرے سے باہرہوجاتا ہے تواس نا انصافی کی کوکھ سےمختلف برائیاں جنم لیتی ہیں۔ لیکن ہمیں کسی بھی قیمت پرہندوستان کو اس سےبچانا ہوگا۔ کیوں کہ یہ مسئلہ اب کسی جماعت یا نظریہ کانہیں رہ گیا۔ یہ برا ہ راست ملک کی سلامتی اورترقی سے جڑگیا ہے۔

 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .