۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
انجمن حیدری

حوزہ/انجمن حیدری کے دو روزہ اجلاس میں کثیر تعداد میں مؤمنین کی شرکت۔اجلاس کو خطاب کرتے ہوۓ مولانا کلب جوادنے کربلا کیلئے چلائی گئی تحریک کے اراکین پر الزام لگانے والوں کو مخاطب کرتے ہوۓ کہا کہ یہ کوئی گھر یا خاندان کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ پوری قوم کا معاملہ ہے جس کے لیے لوگوں کو ہمہ وقت تیار رہنا چاہئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،دہلی،( نواب علی اختر ):درگاه شاه مرداں کی محافظ اور نگراں انجمن حیدری(رجسٹرڈ) کے زیر اہتمام آج یہاں دوروزہ عظیم الشان اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں عوام کے جم غفیر کے ساتھ انجمن حیدری کے چیف پٹیرن مولانا کلب جواد سمیت علماء کرام کی بڑی تعداد نے شرکت کرکے اوقاف کے تحفظ اور کربلا شاہ مرداں کی بیش قیتی زمین کو ناجائز قبضہ سے آزاد کرانے کے لیے کامیاب تحریک چلانے والی انجمن حیدری کی مل حمایت کا اعلان کیا۔

اجلاس کا آغاز مولانا علی مہدی نے تلاوت کلام پاک سے کیا جب کہ قناتی مسجد کے شاہی امام مولانا قاسم زیدی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔

اجلاس کو خطاب کرتے ہوۓ مولانا کلب جوادنے کربلا کیلئے چلائی گئی تحریک کے اراکین پر الزام لگانے والوں کو مخاطب کرتے ہوۓ کہا کہ یہ کوئی گھر یا خاندان کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ پوری قوم کا معاملہ ہے جس کے لیے لوگوں کو ہمہ وقت تیار رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انجمن حیدری نے اس سلسے میں تاریخی کام کئے ہیں۔اور کربلا کی ترقی کے لئے مزید کام کرنے کا منصوبہ ہے اس لئے ذاتی اختلافات کو فراموش کر کے اس معاملے میں متحد ہوکر قومی ورثہ کی حفاظت کریں۔

انہوں نے کہا کہ کربلا کے معاملے میں عدالت کے ذریعہ کئی اہم امور میں کامیابی حاصل ہوئی ہے اور باقی معاملوں میں بھی عنقریب کامیابی ملنے کا امکان ہے۔ اس کیلئے انجمن حیدری کے بینر تلے پوری قوم کو متحد ہو جانا چاہئے۔

اس سے پہلے انجمن کے جزل سکریٹری بہادر عباس نے کہا کہ مولانا کلب جواد کی رہنمائی میں درگاہ شاہ مرادں کی بڑی کربلا جور باغ کی بیش قیمتی مقدس زمین کو 1975ء سے جاری غیر قانونی قبضے سے آزاد کرانے کیلئے انجمن حیدری نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور بڑی جانفشانی کے بعد اللہ تعالی کی مدد شامل حال ہوئی اور 2019ء میں یہ فیمتی جگہ خالی کرانے میں کامیابی حاصل ہوئی۔

بہادر عباس نے کہا کہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ عدالتی حق بہ جانب فیصلے کی بنا پہ وقف لینڈ مافیا کو جگہ بھی خالی کرنا پڑی اور تقریباً 7 کروڑ روپے کی ادائگی کا بھی عدالت سے خاص حکم ہوا۔

انہوں نے کہا کہ انجمن حیدری نے قانونی چارہ جوئی کرتے ہوۓ معتبر ثبوت اورمستند بیانات کے حوالے سے نرسری پر قبضہ کرنے والے وسیم خان پر مزید 1300 کروڑ روپیہ بقایہ کرایہ و جرمانہ وصولی کی درخواست دی ہے جسے ہائی کورٹ نے منظور کر لیا ہے۔ انشاء اللہ تعالی بہت جلد اس کا فیصلہ آنے والا ہے اور عدالت کے منصفانہ فیصلے کی بدولت 1300 کروڑ روپے وقف شاہ مرداں کی تحویل میں آنے والے ہیں۔

بہادر عباس نے کہا کہ ان حالات میں کچھ لوگ وسیم خان کے ساتھ مل کر انجمن حیدری کو غیر قانونی بتا رہے ہیں۔ بہادر عباس نے کہا کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے کربلا کی تحریک میں کامیابی کے بعد میرے خلاف خوب پرو پیگنڈا چلایا مگر نرسری پر قابض وسیم خان کے خلاف کسی نے ایک لفظ بھی نہیں بولا ۔انہوں نے کہا کہ نرسری کو لے کر ہر طرف سے دباؤ ڈالا جانے لگا کہ قابض سے بات کر کے فیصلہ کر لیکن مولانا کلب جواد نے صاف طور پر کہہ دیا تھا کہ نرسری کے جوالے سے کوئی بات نہیں ہوگی ۔

انجمن حیدری کے جزل سکریٹری نے کہا کہ پچھلے دوسال کے اندر درگاہ میں شاندار طریقے سے پروگرام کئے گئے اس دوران ہم پر اور انجمن کے دیگر عہدے داران پر ایک درجن سے زائد مقدمے درج کراۓ گئے پھر بھی ہم لوگ نہیں جھکے مگر اب جب کہ انجمن کی جانب سے 1300 کروڑ روپے لینے کا فیصلہ آنے والا ہے، تب وسیم خان کے ساتھ مل کر اس کیس کو الجھانے کے لئے منصوبہ بند سازش کے تحت انجمن کو فرضی بتا کر درگاہ اور کر بلا کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقف تباہ کرنے کی ہر سازش کو ناکام بنادیا جاۓ گا۔

اجلاس میں بہادر عباس نے اعلان کیا کہ جولوگ انجمن پر غبن کا الزام لگار ہے ہیں وہ یہاں آ ئیں، انجمن کے فائنس سکریٹری اور چیف پیٹرن ان کا ثبوت کے ساتھ جواب دینے کے لئے تیار ہیں۔ اسی کے ساتھ بہادر عباس نے کہا کہ اگر ہم قصوروار پائے گئے تو موقع پر ہی استعفیٰ دے کر سزا کیئے تیار ہیں۔

اجلاس میں مولانا عابد عباس، مولانا محسن تقوی، مولانا مظہر عباس غازی سمیت کثیر تعداد میں دور دراز سے آئے عوام نے بھی حصہ لیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .