حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنؤ کے تاریخی علاقے ٹھاکر گنج میں اس وقت ہنگامہ برپا ہو گیا جب معروف شیعہ عالمِ دین حجت الاسلام و المسلمین مولانا سید کلبِ جواد نقوی پر اس وقت مبینہ طور پر حملہ کیا گیا جب وہ کربلا عباس باغ کی وقف زمین پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف احتجاج کی قیادت کر رہے تھے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ افسوسناک واقعہ پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں پیش آیا، جس پر عوام میں شدید غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ عوامی حلقوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مبینہ غفلت یا ممکنہ ملی بھگت پر سوالات اٹھائے ہیں۔
حملے کے بعد بھی مولانا سید کلبِ جواد نے حوصلہ و استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ سے فوری اور غیر جانب دارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ وقف املاک پر قبضہ کرنے والے لینڈ مافیا کے خلاف اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے اور مقدس جائیدادوں کے تحفظ کے لیے کسی بھی دباؤ یا تشدد کے آگے جھکیں گے نہیں۔
مولانا جواد نے کہا کہ یہ جدوجہد کسی فرد یا جماعت کے خلاف نہیں بلکہ اللہ کے گھر اور اہلِ بیتؑ کے نام پر وقف شدہ امانتوں کے تحفظ کے لیے ہے، اور وہ اس راستے سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
اس موقع پر حوزہ علمیہ حضرت غفرانمآب رحمۃ اللہ علیہ میں ایک خصوصی دعائیہ جلسہ منعقد کیا گیا، جس میں حوزہ کے اساتذہ، طلاب اور کارکنان نے مولانا کی حفاظت، صحت و سلامتی اور طول عمر کے لیے دعا کی۔

حوزہ علمیہ حضرت غفرانمآب کے پرنسپل حجۃ الاسلام والمسلمین سید رضا حیدر زیدی نے اپنے پیغام میں اس جان لیوا حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ وہ اس واقعے کے ذمہ دار عناصر کو فوراً کیفرِ کردار تک پہنچائے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا سید کلبِ جواد کی قیادت میں وقف املاک کے تحفظ کی تحریک دراصل مقدس امانتوں کی نگہبانی کی جدوجہد ہے، جس میں ہر مومن کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔









آپ کا تبصرہ