جمعہ 19 ستمبر 2025 - 16:34
وقف ترمیمی قانون پر عدالت عظمیٰ کا عبوری فیصلہ باعث تشویش؛ ہمیں تحریک چلانا ہوگی: مولانا کلب جواد نقوی

حوزہ/ وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ کے عبوی فیصلے کے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مجلسِ علمائے ہند کے جنرل سکریٹری اور امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کا عبوری فیصلہ اطمینان بخش نہیں ہے؛ لہٰذا ہمیں تحریک چلانا ہوگی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلسِ علمائے ہند کے جنرل سیکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ کے عبوی فیصلے کے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ کا عبوری فیصلہ اطمینان بخش نہیں ہے؛ لہٰذا ہمیں تحریک چلانا ہوگی۔

مولانا نے کہاکہ حکومت نے عدالت عظمیٰ کے ججوں کو دھمکایا اور ان پر سیاسی دباؤ ڈالنے کی پوری کوشش کی گئی، جس کا اثر اس عبوری فیصلے پر بھی نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب حکومت کے وزرا چیف جسٹس اور عدالت عظمیٰ کے طریق کار پر سوال اٹھاتے ہوئے انہیں دھمکانے لگیں تو تشویش بڑھ جاتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ سابق چیف جسٹس نے وقف قانون پر کوئی فیصلہ نہیں دیا،اب کہیں جاکر اس مقدمے کی سماعت ہوئی جس پر ججوں کو دھمکانے اور سیاسی دباؤ صاف نظر آتا ہے۔

مولانا نے مزید کہاکہ عدالت عظمیٰ نے ’وقف بائی یوزر ‘پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں دیا،جب کہ مسلمانوں کا سب سے بڑا اعتراض حکومت کے ذریعہ ’وقف بائی یوزر ‘ کے خاتمے پر تھا،مگر عدالت نے اس پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے اوقاف کے رجسٹریشن کو لازمی قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے جن تین شقوں پر عبوری روک لگائی وہ اطمینان بخش ہے مگر ابھی اصل لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی۔ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ پورا قانون واپس ہونا چاہیے، ایک دو شقوں کی منسوخی یا ان میں ترمیم سے کچھ نہیں ہوگا۔آخر مسلمان دو سو اور چار سو سال پرانے اوقاف کے دستاویز کہاں سے لائیں گے ؟

مولانا کلب جواد نقوی نے مزید کہاکہ عدالت نے سینٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈوں میں بھی غیر مسلموں کے داخلے کا راستہ کھول دیا۔کیا عدالت اور حکومت رام مندر ٹرسٹ میں مسلمانوں کو رکنیت دے سکتی ہیں ؟کیا دیگر مذاہب کے اوقاف اور ٹرسٹوں میں مسلمانوں کو ممبر بنایا جاسکتا ہے؟

مولانا نے کہا کہ یہ قانون مسلم اوقاف کو ہڑپنے کے لئے لایا گیا ہے، اس لئے اس پورے قانون کو واپس ہونا چاہیے۔

مولانا نے کہا جتنی عمارتیں آثار قدیمہ میں ہیں وہ سب حکومت کے قبضے میں چلی جائیں گی ۔

انہوں نے مزید کہاکہ اس قانون کے خلاف پوری طاقت سے تحریک چلانا ضروری ہے ورنہ اوقاف ختم کردئیے جائیں گے۔

مولانا نے آگے حسین آباد ٹرسٹ میں جاری بدعنوانی اور مسلسل ہورہے قبضوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حسین آباد ٹرسٹ کی املاک میں جاری بدعنوانی اور وقف کی زمینوں پر جاری قبضوں سے حکومت کی منشا کو سمجھا جاسکتا ہے۔ پورے حسین آباد ٹرسٹ کی املاک پر حکومت کا قبضہ ہے جس کی آمدنی کا کوئی حساب و کتاب نہیں ہے ۔پھول منڈی کے سامنے حسین آباد کی زمین کو سڑک میں شامل کرلیاگیاہے اور جو بورڈوہاں پر حسین آباد کی ملکیت کا موجود تھا اس کو توڑ کر نالے میں ڈال دیاگیا۔

مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ پھول منڈی سے جو سڑک گھنٹہ گھر کی طرف جاتی ہےیہ پوری سڑک وقف حسین آباد کی ہے مگر اس پربھی قبضہ کرلیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ ضلع مجسٹریٹ نےوقف حسین آباد کو پرائیویٹ ٹرسٹ بتلایاہے اور کہاہے کہ پرائیویٹ ٹرسٹ آرٹی آئی کے دائرے میں نہیں آتا،اس لئے اب تک حسین آباد کا کوئی حساب وکتاب نہیں دیاگیا۔

مولانا نے کہاکہ وقف ترمیمی قانون کی واپسی اور حسین آباد ٹرسٹ کے تحفظ کے لئے علماء اور انجمنوں کو آگے آنا ہوگا۔بہت جلد علماء اور انجمنوں کا جلسہ منعقد ہوگا تاکہ آگے کا لایحۂ عمل طے کیا جا سکے۔

اس جلسے میں بلاتفریق سبھی علماء اور انجمنوں کو تمام اختلافات بھلا کر شامل ہونا چاہیے، اگر عوام اتحاد کا مظاہرہ کریں تو حکومتیں اُلٹ جاتی ہیں، جس کا مظاہرہ بنگلہ دیش اور نیپال میں دیکھا گیا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha