حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سابق صدر جمہوریہ حامد انصاری نے کہا کہ ہندوستان میں مسلمان محفوظ نہیں ہے۔ ہندوستانی مسلمانوں کی سلامتی اور سیکولرازم کے بشمول کئی مسائل کے بارے میں انہوں نے کھل کر تفصیلی بات چیت کی ۔
ایک خانگی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے حامد انصاری نے کہا کہ انہوں نے اپنی کتاب میں جو کچھ لکھا تھا آج میں پھر اُس کا عادہ کرتا ہوں کہ ہندوستان میں مسلمانوں کیلئے کئی مسائل پیدا ہورہے ہیں ۔ موجودہ حکومت کی ڈکشنری میں ’’سیکولرازم ‘‘ لفظ نہیں ہے ۔سرکاری دفاتر کی لغت سے سیکولرازم تقریباً غائب ہوچکا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیکولرازم پر ان کے بیشتر خیالات بمبئی فیصلہ پر مبنی ہیں ۔ جب اُن سے سوال کیا گیا کہ آیا سال 2014ء سے قبل حکومت کی ڈکشنری میں لفظ ’’ سیکولرازم ‘‘ تھا ۔ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ’’ جی ہاں ‘‘ لیکن یہ کافی نہیں تھا ۔ سابق نائب صدر جمہوریہ نے اپنی میعاد کے آخری ایام کے دوران پیش آئے دو واقعات پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے بعض گوشوں میں یہ ذہنیت پیدا ہوچکی ہے کہ ملک کے اندر ایسے حالات پیدا کئے جائیں جس سے اقلیتوں کا جینا حرام ہوجائے ۔ بعض افراد کو حکومت کے خفیہ منصوبوں کا علم نہیں ہوتا ہے ۔
انہوں نے اپنی نئی کتاب میں اس بات کی بھی نشاندہی کی ہے کہ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ اپنی بات چیت اور رابطہ کے بارے میں جو کچھ کہا ہے وہ قابل غور ہے ۔
انہوں نے ہندو دہشت گردی سے متعلق پوچھے گئے کئی سوالات کے جواب میں کہا کہ مسلمانوں کے اندر امن سلامتی کا احساس فروغ پارہا ہے ۔ ہجومی تشدد کے واقعات میں اس ملک کی اقلیت کو خوفزدہ کردیا ہے ۔
اس سوال پر کہ آپ نے دس سال تک نائب صدر کی حیثیت سے خدمت انجام دی ہے ، آپ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی رہے ہیں ، اقلیتی کمیشن کے سربراہ بھی تھے اور سفیر بھی رہ چکے ہیں ، اس ملک نے آپ کو آپ کی نائب صدر کی میعاد کے آخری دن تک بہت کچھ دیا ہے ، اس کے باوجود آپ کہتے ہیں کہ اس ملک میں مسلمان غیر محفوظ ہیں آخر اس کی وجہ کیا ہے ؟ ۔
اس سوال پر حامد انصاری نے کہا کہ انہوں نے یہ بیان رائے عامہ کی بنیاد پر دیا ہے ۔ لوگوں میں جو احساس پایا جارہا ہے وہ تشویشناک ہے ۔ اس تناظر میں انہوں نے کہا کہ ملک میں ہجومی تشدد اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ حکومت نے ہندوستانی عوام کے ذہنوں کو زہرآلود کردیا ہے ۔
اس پر ایک اور سوال کیا گیا کہ ہجومی تشدد کا شکار ہندو بھی ہورہے ہیں ؟ تو حامد انصاری نے جواب دیا کہ ایسا ہونا ہی تھا ۔ جب پوچھا گیا کہ آخر آپ یہ کیوں سمجھتے ہیں مسلمان غیر محفوظ ہیں تو وہ اپنے جواب میں بار بار یہی کہتے رہے کہ ان کی کتاب کے فٹ نوٹ کا باریکی سے مطالعہ کیا جائے۔