حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، زہرامنزل، ویشال سیٹی لکھنئومیں سہ شنبہ ۷بجےشب، ۲فروری ۲۰۲۱ عیسوی میں شب ۲۰ کا پروگرام دھوم دھام سے منایاگیا۔ اس تقریب میں لوگوں کو نیاپن اور معنویت کاا نمول تحفہ ملا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید شمع محمد رضوی نے بتایا کہ یہ پروگرام قرآن و عترت فاونڈیشن علمی مرکز قم، ایران کی جانب سےاس سرزمین پرمنعقدہوا، پروگرام تلاوت قرآن مجید سے شروع ہوا جسے سید فیضان علی حوزہ علمیہ آیۃ اللہ خامنہ ای،بہار نے تجوید و ترتیل کی رعایت سے لوگوں کو قرآنی دعوت دی۔ افتتاحی تقریر میں حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سبط حیدر نے ادارہ کا ایک مختصر تعارف پیش کیا، آپ نے کہا کہ قرآن وعترت فاونڈیشن نے سن ۲۰۰۰عیسوی سے انٹرنیشنل علمی اور ثقافتی خدمات انجام دی ہیں، اس ادارہ کا علمی مرکز قم، ایران اور اجرائی مرکز ممبئی، جہاں سے دہلی، غازی آباد اور یوپی کی سرزمین سے ہوتے ہوئے صوبہ بہار کے پٹنہ و دیگر خطوں میں معارف اسلامی کا چراغ روشن کیا جس سے آج بھی سبھی عاشقان ولایت اخلاق و معرفت کی شمع روشن کئے ہوئے ہیں۔ قرآن وعترت فاونڈیشن علمی مرکزقم نے ہائی اسکول، انٹر، بی اے کے students کے لئے اخلاق اسلامی، اصول دین، احکام دین اور شیعہ شناسی مقدماتی، متوسطی، عالی، دروس تالیف کئے اور قوم کے جوانوں کویہ معنوی تحفہ پیش کیا۔
افتتاحی تقریر میں مولانا موصوف نے یہ بھی ذکر کیا کہ اس فاونڈیشن نےدرسی دروس کے علاوہ کئی سو غیر درسی کتاب بھی تدوین کے بعد نشر کئے، ہرسال یہ ادارہ چند جگہوں پر مندرجہ ذیل فعالیت محرم الحرام میں مبلغین کا اعزام، کانفرنس قرآن و امام حسینؑ آخر ایام اعزاداری۔ ماہ ربیع الثانی میں وفات حضرت معصومہ قم س ماہ جمادی الاول نشست علمی، زہرا شناسی و ولایت شناسی۔ ماہ جمادی الثانی برنامہ عزاداری، شام غربت، ولایت فقیہ کانفرنس۔ ماہ رجب، شعبان، ماہ مبارک معارف اسلامی کلاسز۔ ماہ ذیقعددہ کرامت پروگرام۔ ماہ ذی الہجہ جشن غدیر، وغیرہ شامل ہے میں بھی مصروف و مشغول جو حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا کی عنایت سے کامیاب و کامران ہے۔
مولانا موصوف نے اپنی افتتاحی تقریر میں سیرت حضرت فاطمہ زہرا پر چلنے والوں سے مخاطب ہو کر یہ بیان کیا کہ ہر لحظہ علمی کاوشوں میں مصروف و مشغول رہنا دینی فریضہ ہے،امام خمینیؒ اسی جام ولایت کو پیکر انقلاب اسلامی ایران کے مظہر بنے۔
یادگار خطیب اکبر یعسوب عباس صاحب نے اس مبارک پروگرام کو الٰہی نعمت سے تعبیر دیتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے علماء دین خداوندی کے روشن ستارے ہیں، جن سے دوری ہلاکت، پریشانی اور خطرے کی نشانی ہے، آپ نے مزید فرمایا کہ میں مولانا سید شمع محمدرضوی کویہ قول دے رہا ہوں کہ قوم کی فلاح و بہبودی کے سلسلے سے جس لایق ہوں میں خدمت کرنے کے لئے تیار ہوں، آپ نے یہ بھی کہا کہ اس مقام پر علمی فضا ہموار کے لئے جواس ادارہ نے قدم اٹھایا ہے وہ نہایت معتبر ہے اور ماہانہ علمی ماحول پیدا کرنے کے لئے ۲پروفیسر حساب، جغرافی عنوان سے علوم عصری کے تحت حمایت کا اعلان کرتاہوں۔
جشن انقلاب فاطمی میں چند مقالے پیش کئے گئے، ولادت باسعادت حضرت فاطمہ زہراس، روز ولادت امام خمینیؒ، دہ فجر کی مناسبتوں پریہ مشتمل طیب و طاہر پروگرام، صرف اس سبب ہے کہ لوگوں کے سامنے شہزادی فاطمہ زہرا کی کامیاب زندگی کو پیش کیا جائے تاکہ تمام حضرات آبرو مندانہ زندگی بسر کرسکیں؟ اور اسی وجہ سے دختر رسول اکرم کے سچے شیدائی امام خمینیؒ اور انکے چاہنے والوں کی بھی یادمنائی جاتی ہے اور نیک لوگوں کے سچے اور اچھے واقعات کو نقل کیا جاتا ہے تاکہ قوم میں امنیت برقرار رہ سکے، شہید سرادر خمینیؒ کا وہ واقعہ زمانہ بھول نہیں پایا کہ جب آپکی فوج نے نے آپ سے یہ کہا اس پارجانے کی کوئی سبیل نہیں اور پیچھے سے دشمنوں کا ہجوم اور سامنے پانی کا انبار رد ہونے کے لئے نہ ناو اور نہ ہی کشتی؟ مگر بی بی فاطمہ زہرا کےسچے عاشق نے اپنے مصلے کو بچھاکے ۲ رکعت نماز پڑھی اور شہزادی کونین سے رو روکے درخواست کی کہ:سپاہیوں عجیب منظر دیکھا ایک نور ساطح ہوا اور سبھی لوگ آگے ایسے بڑھے جیسے پانی کا وجودنہ ہو؟ یقینا مادرحسنینؑ دختر رسالت معاب سبھی کو نوازتی مگر ہمیں لینے کاطریقہ نہیں آیا، اسی طور و طریقے کو یاد رکھنے کے لئے ایسے پاک پروگرام منائے جاتے ہیں؟ سردار شہید سلیمانی کا ایک اور واقعہ نقل کیا جاتا ہے جسے خود سردار نے ایک غیر رسمی میٹینگ میں اسے بیان کیا! کہتے ہیں کہ: میں جب بھی کسی ذمہ داری نبھانے کے بعد ایران واپس آیاکرتاتھا تو اپنے رہبر عزیز اور دیگر مسئولین کو رپورٹ دینے کے لئے جایا کرتا تھا؟ ایک دفعہ جب میں سوریہ سے واپس آیا تو سپاہ کی گاڑی کو آنے میں تاخیر ہوئی، میں نے ائیرپورٹ سے گھر کے لئے ٹیکسی لی، راستے میں ٹیکسی ڈرائیور نے مہنگائی اور اس طرح کے موضوعات پربہت باتیں کیں اور جمہوری اسلامی ایران کے بارے میں شکوہ کیا، اسکے بعد مجھے غور سے دیکھنے لگا، کہیں آپ سردار سلیمانی کے رشتہ دار تو نہیں کیونکہ ان سے شباہت ملتی ہے؟ میں مسکراتے ہوئے بولا میں سردارسلیمانی ہوں؟ ٹیکسی ڈرائیور بولا میں نے ایسے لوگوں کو بہت دیکھا جو دوسروں کو بیوقوف بنایا کرتے ہیں؟میں نے جب اصرار سے کہا نہیں بھائی میں بھی ڈرائیور ہوں، تو پھربولا واقعا آپ، حقیقت میں آپ سلیمانی ہیں، آپ نے فرمایا! جی ہاں، پھر تو ٹیکسی ڈرایئور کچھ دیر خاموش رہا، سردار سلیمانی نے پوچھا بھائی کیوں خاموش ہوئے اگر کوئی مشکل ہے تو بتاو میں اسے حل کرنے کی کوشیشیں ضرور کرونگا، تو وہ جوان ڈرائیور کہتا ہے اگر آپ سردار سلیمانی ہیں اور آپکی زندگی ایسی ہے تو مجھے زندگی سے کسی قسم کی شکایت نہیں؟۔
مقالہ خوان نے اس دعاکے ساتھ اپنے مقالے کو بنحو احسن کامل کیا اور جوانوں کو پیغام دیاکہ قوم اس وقت کامیاب ہوسکتی ہے جب پوری توانائیوں کے ساتھ علمی خدمتیں انجام دی جائیں؟۔
اس پروگرام میں قوم کے علماء و دانشمند نے فرمایا کہ! آجکی مناسبت پر ہم جتنا ناز کریں کم ہے رسول اسلام نے فرمایا جب میں معراج پہ پہوچا تو جبرئیل مجھے طوبیٰ درخت کے پاس لے گئے، اس درخت کا پھل مجھے دیا اسے کھایا پھر قدرت نے مجھے فاطمہ جیسی عظیم دختر عنایت کی۔
مزید فرماتے ہیں کہ پیغمبر اسلام نے فرمایا کہ میں نے شجر طوبیٰ کے پھل کو جب کھایا پھر فاطمہ کی ولادت کے بعد جب بھی میں فاطمہ کو آغوش میں لیا کرتا تھا ہر مرتبہ اس لیلۃ المبیت ،اسریٰ بعبدہ یعنی جنت کے شجر طوبیٰ کی خوشبو مجھے مل جاتی تھی، کیاکہنا اس ذات گرامی کا سنی اور شیعہ دونوں کی کتابوں میں ملتاہے کہ رسول اسلام نے آپکے لئے فرمایا ام ابیہا، آپ سیدۃ نساء العالمین ہیں، شافع محشرہیں، اپنے باپ کے لئے بہترین فرزند، اپنے بچوں کے لئے بہترین ماں اور اپنے شوہر کے لئے بہترین زوجہ یہ ہمارے لئے فخر کی بات ہے کہ ہم شیعہ اہل بیتؑ ہیں ہم امیرالمومنینؑ کے عاشق ہیں، ہم فاطمہ زہرا کی سیرت پہ چلنے والے ہیں، فاطمہ زہرا جنت کی حور ہیں اسی سبب جب میں جنت کی خوشبو سونگھنا چاہتا تھا تو فاطمہ کا بوسہ لیا کرتا تھا؟ امام حسن عسکری ؑ فرماتے ہیں نحن حجج اللہ علیٰ خلقہ ہم اہلبیتؑ لوگوں پہ حجت حق ہیں ،وفاطمۃ حجۃ اللہ علینا،ہماری ماں فاطمہ زہرا ہم لوگوں پہ حجت ہیں،حضرت رسول خداص فرماتے ہیں اے فاطمہ اگرتونہ ہوتی تو علیؑ کا کوئی کفونہیں مل پاتا؟اوراسی طرح امیرالمومنین حضرت علیؑ نہ ہوتے توفاطمہسکے لئے کوئی کفونہیں ہوپاتا؟حضرت امیرالمومنینؑ فرماتے ہیں!اے فاطمہ آپ جیسی شریک حیات کوقیامت تک بھول نہیں سکتا؟۔
مولانا موصوف نے مزید کہا اس پروگرام میں مہمان خصوصی کے علاوہ شریک ہونے والی برجستہ شخصیتیں عمدہ علماء و مبلغین حضرات،مولاناہادی حسن فیضی، مولاناسیدمحمدحسنین باقری، مولاناصادق حسین رضوی،مولاناشمس الحسن صاحب،مولاناسیدواثق حسین نقوی،مولانا مسیب علی صاحب ،مولانا سید سجادحسین،محمدعلی مبلغ افریقہ صاحب،مولانا وفاعباس صاحب،مولاناکوثرعلی صاحب، مولانا آصف عباس صفوی،اورحوزہ علمیہ آیۃ اللہ خامنہ ای کے طلاب،مدرسین وکارکنان شامل تھے۔
نظامت میں جناب قرطاس کربلائی اور مدح خوان حضرات میں محترم جناب شررنقوی،محترم جناب ہلال رضوی،محترم عارف اکبرآبادی،بہترین مرثیہ خوان محترم جناب محسن صاحب، محترم میثم کاظمی، کامران رضوی،محمدجوادسلمہ،جوادحسین سلمہ نے اپنے کلام سے سامعین کے قلوب کومنورکئے۔
اس پروگرام میں سید آل ابراہیم رضوی بھیک پوری کی لکھی ہوئی کتاب کابھی رسم اجرا ہوا سبھی سے انکی صحت یابی کے لئے دعا گوہیں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سبط حیدر ویشال سیٹی لکھنئونے مومنین کوخبردی کہ عنقریب اس علاقے میں علوم عصری اورعلوم دینی ومذہبی کا ماہانہ ۲روزہ معارف اسلامی کلاسزکااہتمام کیاجائیگا جسمیں قم ایران کے افاضلعلماء، اور لکھنئو کہ اہم اورمہم پروفیسر سے کسب فیض ہوگا۔ آخر میں دعائے امام زمان عجل کے ساتھ اس جشن کواگلے سال تک کے لئے ملتوی کیا گیا۔