۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
حجۃ الاسلام والمسلمین محمد صرفی

حوزہ/ استاد معاونت فرہنگی مجتمع آموزش فقہ قم: طلاب کے لئے ظہور امام زمانہ (عج) کی زمینہ سازی فقط وظیفہ انحصاری نہیں،بلکہ واجب عینی ہے یعنی فقہی اصلاح کے اعتبار سے یہ ذمہ داری واجب کفائی نہیں بلکہ واجب عینی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین قم کی معروف دینی درسگاہ مدرسہ حجتیہ میں دشمن شناسی کے عنوان سے کارگاہ کا اختتام ہوا،پروگرام کے خطیب مسئول و استاد معاونت فرہنگی مجتمع آموزش فقہ قم حجة الاسلام والمسلمین محمد صرفی نے کہا کہ میں صمیمانہ شکریہ اداکرتاہوں مہتم حضرات کا علے الخصوص بانی قرآن وعترت فاونڈیشن سیدشمع محمدرضوی کاجوسربازی امام زمان عجل کابہترین ثبوت دے رہے ہیں،یہ ہماراقلبی اوردلی عقیدہ ہے جسمیں شک وشبھہ کی گنجایش نہیں کہ جوبھی طلبگی کادسترخوان بچھاتا ہے،لوگوں کوجمع کرتاہے اس پرکسی کی خصوصی عنایت ہے یعنی اسکے والدین یقینا اسکی عظیم تربیت کی ،ولایتی دوستوں نے اس سے اچھی دوستی کی ہے،ایک گوشہ وکنارمیں رہنے والا چند دنوں کی زندگی کرکے جاتاہے لیکن یہی عشق ولایت امیرالمومنین حضرت علی کے ساتھ ہوتوپوری دنیااسکے استقبال میں منتظررہتی ہے،اسے کہتے ہیں سربازامام زمان عج ۔

آپ نے مزید فرمایا! سربازی امام زمان عجل کالقب یہ کوئی ایسالقب یہ ایسی اصطلاح نہیں ہے جسے ہم نے اورآپ نے رکھاہویااس زمانے کے علماء نے رکھا ہو، یا مراجع فعلی نے،بلکہ اسے قدیم اورجیدعلماء کرام عارف اورسیرسلوک کوکرنے والے متقی پرہیزگار،حوزات قم،مشہد،نجف ،سامرہ کاظمین نے اسے رکھاہے اوریہ ان ہی بزرگوارکی اصطلاح ہے،،سربازی امام زمان لطف اورعنایت حضرت ولی عصر عجل، استاد محترم نے مزید فرمایا!آپ نے یہ مشاہدہ کیاہوگا بہت سے لوگ دینی درس پڑھنے کے لئے آتے ہیں لیکن ایک مدت مدت رہنے کے باوجود پھروہ پیچھے ہٹ جاتے ہیں زندگی آدھی گزرنے کے بعد اسے گنوادیتے ہیں اسکی اصلی وجہ یہ ہے کہ اپنی غلط برنامہ ریزی،غلط معاشرہ اورغلط افکارکے پایبندہوکرایسافیصلہ لے لیتے ہیں(چاہے جوبھی دلیلیں ہوں) جسکی وجہ سے سربازی امام زمان عجل سے انکانام حذف ہوجایاکرتاہے ،شاید خصوصی عنایت سے اپنے کرتوت سے انکانام ہٹ جایا کرتا ہے، سربازی امام زمان عجل ! ایک عظیم مسیرہے اگریہ نہ ہوتوناکامی ہے ،مراجع کرام اساتیذ بزرگان طلاب عزیزاپنے کاندھوں پریہ ذمہ داری لئے رہتے ہیں کہ یہ مسیر امام زمان عجل ہے لہٰذا اس میں جوق درجوق سبھی انتھک کوشیشیں کیاکرتے ہیں اسمیں تھکن کااحساس اسلئے نہیں کرتے ہیں کہ لذت معنوی امام حضرت ولی عصر کوچکھ لیاہے جسے دنیاکی کوئی طاقت سرنگون نہیں کرپاتی ہے، مدرسہ حجتیہ کے ثقافتی امورکے مسول محترم نے مزید فرمایا! آج ہم سب کے جمع ہونے کی وجہ ظہورسے نزدیکی ہے،یعنی کیا۔یہ مجمع محقیقین ،یہ دورہ فقہ واصول یہ دورہ اجتہادتمام چیزیںحکومت جہانی مہدوی کے ہدف کوپاناہے جسکے لئے تمام انبیاء اوراولیاء نے جدوجہدکی ہیں،انکی آرزوکوپوری کرنے کے لئے ہم بیٹھے ہیں سر بازی کررہے ہیں،ظہورکونزدیک کررہے ہیں،ڈاکٹر،انجیر،پروفیسر،صاحب دکان،تاجران،رئیس شہر اوردیگرحضرات محترم ہیں مخلص ہیں راہ خدامیں بہت کچھ لٹاتے ہیں مگریہ کلی بات ہے اورحقیقت ہے کہ،سربازی امام زمان جوطلاب عزیز ہیں انکے علاوہ کوئی بھی ظہورسے نزدیکی کی سچی دعوت نہیں دے سکتا ظہورکونزدیک نہیں کرسکتا ہے، یادرکھنے کی بات ہے طلاب عزیزکے لئے فقط وظیفہ انحصاری،بلکہ واجب عینی ہے یعنی فقہی اصلاح کے حساب سے یہ ذمہ داری واجب کفائی بھی نہیں کیونکہ کوئی اورہے ہی نہیں لہذاسربازی امام زمان عجل،لہٰذا طلاب علوم اہلبیت آپکی ذمہ داری ہرلحظہ بڑھتی جارہی ہے جسکاہروقت خیال رکھناضروری ہے۔

ہدف مقدس ہے! حجة الاسلام والمسلمین آقای محمد صرفی مد ظلہ العالی نے فرمایا!میں پھرصمیم قلب سے شکریہ اداکرتاہوں آپ لوگوں کا جو زحمتیں برداشت کیں اور اس بزم غدیری میں شرکت کی، آپ کے آنے سے رونق بڑھی،لوگوں نے اس عنوان کاخیرمقدم کیا،آپکی وجہ سے فضاے مجازی کے ذریعے سے اکثرممالک میں اس عنوان کو جانا گیا ان مطالب کو پڑھا گیا،صرف اس وجہ سے کہ یہ کارگاہ مقدس کارگاہ ہے،دعا یہی ہے کہ کارگاہ کاسلسلہ جاری رہے،الحمدللہ دشمن شناسی کے عنوان سے پہلاپروگرام بنحو احسن انجام پایا اوریہ سلسلہ طول سال مختلف سنیں اورنوجوان وجوان کے لئے قایم اوردایم رہے گا انشاء اللہ تعالیٰ۔

مبانی! باب ظہورکھولنے کے لئے جوموانع ایجادہورہے ہیں انہیں پہچانناضروری ہے جواسمیں سے ایک دشمن شناسی ہے جسکے لئے یہ کارگاہ ١٠ساعتی قرار دیا گیا ہے، اب اسکایہ آج آخری درس ہے اس سلسلے سے پہلے عرض کیاجاچکاہے لہٰذا چند باتوں کے بعد زحمت تمام،کہ قوم موسیٰ نے جوحضرت موسیٰ کے ساتھ براکیاوہ واقعہ سبھی کے لئے عبرت ناک ہے،جسمیں سے وہ واقعہ کہ جب موسیٰ نے قوم کوپیغام دیاکہ اے قوم یہود خدانے فتح حکومت فلسطین کاوعدہ دیاہے اسلئے ساتھ رہناضروری ہے ، توقوم نے یہ کہکر موسیٰ کلیم اللہ سے فراراختیارکیاکہ آپ فتح کریں جب آپ فتح کرلینگے توہم آ جائینگے،یعنی اتنی جلدی یہ قوم یہودجنکی تعریفیں تھیں وہ کیسے بدلی کے تاریخوں میں ملتاہے کہ ایک شب میں ٤٠نبیوں کاقتل کیا،کہ نام پڑاپیغمبرکشی قوم یہود ہے،یعنی ولی خداکوبرداشت ہی نہیں کہ قوم اپنے ولی کی اطاعت نہ کرے وہ ہلاک توہوسکتی ہے کامیاب نہیں ہوسکتی؟یہ بالکل اسی طرح ہوگیاجیسے کہ آجکامعاشرہ اورسماج بدلہ بدلہ سادکھائی دے رہاہے جسکاجواب ہی یہی ہے کہ فلاں کام چھوڑوامام جب آئینگے توانجام پائیگا،امام کی اطاعت محض کو چھوڑا،ولی فقیہ کے خلاف پروپیگنڈا اوراسے قبول کرنے سے انکااورلوگوں کوجنگ وجدال کی طرف کھینچنا ساری یہودیت صفت سماج میں رائیج ہوچکی ہے جسکی بنیادی جڑبھی اکھاڑنی سرباز امام زمان عجل کافریضہ ہے،،ارے امام کومعجزہ نہیں کرناہے بلکہ آپکوزمینہ سازی کرناہے اگرایسانہیں ہوتاتوآج یہ باطل پرست دکھائی نہیں دیتے پھرمعیارامتحان معیارمحبت معیار اطاعت کہاں رہ پاتا،،، مسول محترم نے اسی طرح فرمایا کہ! بہت افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ ایسی ایسی فضولیات باتوں سے معاشرے میں زہرگھولاجارہاہے کہ جسے سننے کے بعد ایمانی طاقت کاوظیفہ سنگین ہوجاتاہے اور جوابی کاروائی کے لئے ہمہ وقت آمادہ ،، معاشرے میں یہ کہاجاتاہے کہ امام زمان جب ظہورکرینگے توانکی تیغ سے سبھی مارے جائینگے سبھی کاٹے جایینگے یعنی پھرغلط ترویج اورامام کے آنے سے خوف وحشت اورامام سے دوری جبکہ ایسا نہیں،عصر حاضر کے مصنف نے اپنی کتاب میں لکھاہے کہ اس واقعہ کاحقیقت سے کوئی ربط نہیں اورنہ ہی عقل اسے مان سکتی ہے۔

مسول محترم نے فرمایا!روایتیں حکومت جہانی کوکہہ رہی ہے پس اگر قرار یہی ہے کہ امام آتے ہی سبھی کوتہہ تیغ کردینگے توپھریہ حکومت جہانی کسے کے لئے، شجر، حجر، یا انسانیت کے لئے ارے امام کا آنا اسلئے ہے تاکہ بشریت کال حاصل کرے،دنیامیں عدل وانصاف کابول بالا ہو،برائیاں تمام ہوں،ہرطرف حق کی باتیں ہوں۔

حجة الاسلام والمسلمین آقای محمدصرفی مد ظلہ العالی نے قوم یہود کی خصلت کواسطرح ذکرکیا ! نکتہ اول نفس پرست،نژاد پرستی ہے،سوال یہ ہے کہ امام حسین کے مقابلے میں آنے والے نفس پرست نہ تھے،مگر امیرالمومنین نے نہج البلاغہ میں نہیں فرمایا! یاایھاالناس اشبح الرجال ولا رجال،،اے وہ لوگ جوزنانے لوگ ہیں جنمیں مردوں کا اثر ذرا برابر موجود نہیں،جب میں کہتاہوں جنگ میں آوتوکہتے ہوابھی گرمی ہے خرمہ کے فصل کوتمام کرلوں اسکے بعد آتاہوں،جب سردی کے ایام آجاتے ہیں توکہتے ہو ابھی توبہت ٹھنڈاہے سردی گزرنے تودیں،نفس پرستی باعث بن چکی ہے یہ کیا حق کے ساتھ رہ سکتے ہیں، جناب یوشع کہتے ہیں حکومت الہٰی آنے کے لئے حضرت موسیٰ کی ہمراہی نہیں کی ورنہ اگرساتھ رہتے تو اسے زیادہ شہید نہیں ہوتے۔

آپ نے انقلابی گفتگوکرتے ہوئے فرمایا! امام خمینی انقلاب لائے مردم متدین ساتھ ساتھ انقلابی شعار سے دشمنوں کے کلیجوں کو للکارا،لیکن وہی لوگ جو جنگ میں آگے آگے تھے نفس پرست کی وجہ سے سب سے آخر کی حالت میں نظرآتے ہیں یانظرنہیں آتے آخراسکی وجہ کیاہے ؟ جواب انا،میں، غروتکبرکالباس پہن چکے ہیں۔

وہ کونسی چھلنی تھی جوانکے ایمان کوخراب کئے جارہی تھی، ا سی لئے یہی سبھی کے لئے دعائیں کی جاتی ہے عاقبت بخیر ہو ،خداسبھی کابھلاکرے سبھی کواچھارکھے اورسبھی کوانقلابی افکارسے نوازے توفیق الٰہی شامل حال ہو،، بہلول دانہ کسی قاضی کے پاس بیٹھے تھے قاضی حکم لکھ رہاتھاقلم ہاتھ سے چھوٹا اورمیزسے نیچے جاگرا،بہلول نے کہااپنے اس کلنگ کو اٹھا لو،قاضی بولایہ قلم ہے کلنگ نہیں بہلول بولے نہیں قلم نہیں ہے قاضٰ بولاتم دیوانے ہوتمہیں کیامعلوم یہ قلم ہے یاکلنگ ہے،بہلول بولے یہ تیرے لیے قلم نہیں کلنگ ہے قلم کاکام عادلت حق گوئی نشر حق،لیکن تمہارے پاس جوآیاتوکلنگ ہواجس سے برائی قتل کا حکم،عورتوں پرظلم کے حکم اوراسی طرح بعض نے کلنگ کونفس پرستی کے لئے اٹھا رکھا ہے۔

دوسری صفت نژاد پرستی ہے قوم یہود کو جوانبیاء سے دوری ملی وہ یہی انکابراسرمایہ تھاجوہمیشہ کے لئے جہنم کی زندگی خریدلی،آجکے زمانے میں بھی نژاد پرستی امت کو تحدیدکئے ہوئے ہے جس سے سبھی پریشان ،فکر حیران ہے،،، رہبرعزیزبارہاتمدن اسلامی کاشعار بلند کررہے ہیں تمدن اسلامی لیکن دشمن اپناکام کئے ہوئے ہے، کیوں ایساہے اسلئے افق تمدن اسلامی نہیں ہوپایا،ان امورپربھی دقت کی ضرورت ہے اے سرباز عزیز،تمدن اسلامی ملیت،محدودیت،مرزبندی،محاذبندی کونہیں پہچانتی آیئے جامعہ کواسکی طرف متوجہ کریں؟ چونکہ ظالموں نے اس طرح معاشرے کوغفلت میں رکھ رکھاایسی گمراہیاں پھیلارکھی ہیں کہ ہرلحظہ غفلت سے بیداری ضروری ہے،ایک گفتمان،ایک خط ولایت ہے جوکمال کاراستہ مشخص کرتاہے،اسکے تبین کی نہایت ضرورت ہے، انقلاب کی حفاظت ضروری ہے کیونکہ افق انقلاب یعنی تعجیل ظہورامام زمان عجل ہے،امام خمینی نے فرمایااگرجمہوری اسلامی ایران کے مسئولین نے انقلاب کے لئے تلاش نہیں کیاتوگویاخیانت انجام دیا۔

آپ نے آخرمیں ذہنوں کوہلانے والاایک عظیم واقعہ بھی پیش کیا،ایک گھربنانے والامستری عبدالحسین برنسی تھا ،جوشہید ہوا،جس نے نہ درس پڑھا نہ مدرسہ گیا،جواپنے الٰہی عمل سے بنافرماندہ دلاور یک لشکردردفاع مقدس،اسکاواقعہ اسطرح ہے کہ!شہیدکادوست نقل کرتاہے جنگ میں رات کی تاریکی تھی راستہ بھول چکے تھے اچانک متوجہ ہوئے اسیسے علاقے میں آئے جہان جنگی بارودیں بچھی ہوئی تھیں،اب بڑاہی مسلہ بنا نہ آگے بڑھ سکتے ہیں اورنہ ہی پیچے یٹ سکتے ہیں،حکم دیادشمن اس قضیہ سے آگاہ نہ ہونے پائے لہٰذا سب یہیں پربیٹھ جائیں،سبھی بیٹھ گئے،جہاں فوج تھی اسے ہٹ کر عبادت میں مشغول ہوئے اب دست نقل کرتاہے میری نگاہوں نے کیادیکھاکہ شب کی تاریکی تھی لیکن جب شہید نے سراٹھایاتواس جگہ کی زمین شہیدکے آنسوں سے گیلی ہوچکی تھی، پھرشہید اٹھے اشارہ کیا ١٧ قدم آگے کی طرف حرکت کروپھرایک چیزسے آسمان دھواں دھواں ہوا ماب پتہ چلادشمن کس طرف ہے پھراسی سمت حملہ کرکے کامیابی ملی،سارواقعہ توہوگیا،دوست نے شہید س دوروز پوچھا کہ میں نے آپکے آنسو سے ترشدہ زمین کوبھی دیکھاجبکہ تاریکی تھی ماجراکیاتھا،اس وعدے پر کہ زندگی میں یہ واقعہ نقل نہ کریں فرمایا!میں نے بی بی فطمہ زہراسے توسل کیا آپ نے حاجت سنی اوریہ سارادستورمیرانہیں تھابلکہ بی بی کاتھا،اس طرح کے جنگ میں اکثرعنایات کتابوں میں درج ہیں جسے مطالعہ ضرور کرناچاہیئے،انہیں اسلئے کامیابی ملی کہ توکل اورصبر سے لبریزتھے،امام خمینی کے سلسلے سے اسی طرح فراتے ہیں کہ آپکے پاس انقلاب سے پہلے اور دنیاسے جانت تک کچھ بھی نہیں تھا،خمین میں ارثی چیز،ایک چھوٹاگھرسامان بھی جہیزکا اوربینک میں اپناپیسہ نہیں بلکہ بیت المال تھا ،لوگ سمجھے طلاجواہر نہیں کچھ بھی نہیں انقلاب آیاتوکل اورایمان سے پور زندگی کامیاب توکل سے تھی،ہمیں بھی یہی عمل اپناناچاہیئے تاکہ حقیقی سربازامام زمان بن سکیں۔

واضح رہے کہ دبیرخانہ شہیدسردارسلیمانی میں دشمن شناسی کے عنوان سےکامیاب کارگاہ انشاء اللہ یہ سلسلہ طول سال جاری رہیگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .